مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف

عورتوں کے کھیل کا شرعی حکم

مہربانی فرماکر عورتوں کے کھیل کے سلسلے میں نیچے دیئے گئے سوالوں کے جواب عنیات فرمائیں:۱۔ ابتدائی مدارس کی لڑکیوں کے لئے حجاب اسلامی کے بغیر ورزش کرنے کا کیا حکم ہے؟۲۔ عورتوں کا اسلامی حجاب کے ساتھ عمومی جگہوں پر جہاں ان کوسب دیکھ رہے ہوں، ورزش کرنے کا کیا حکم ہے؟۳۔ انفرادی اور ایسا کھیل جس میں ایک دوسرے کا بدن کونہیں چھُوایا جاتا ہے جیسے (ٹینس، بیڈ منٹن وغیرہ) عورتوں کا مردوں کے ساتھ کھیلنے کا کیا حکم ہے؟۴۔ کیا اس ہال کے اندر جو عورتوں کے کھیل سے مخصوص ہے عورتوں کا حجاب میں رہنا ضروری ہے؟۵۔ عورتوں کا پورے اسلامی پردے کے ساتھ سڑکوں اور عمومی راستوں پر سائیکل یا موٹر سائیکل چلانے کا کیا حکم ہے؟۶۔ کیا سن بلوغ سے پہلے لڑکے اور لڑکیوں کا آپس میں کھیلنا جائز ہے؟۷۔ مردوں کا عورتوں کے لئے کھیل کا مربّی (کوچ) بننا کس حد تک جائز ہے؟۸۔ نامحرم کی غیرموجودگی میں عورتوں کا کھیل میں اُچھل کود کرنا (کہ جس میں بدن کے حصّے حرکت میں آتے ہیں) کیسا ہے؟۹۔ عورتوں کا اپنے محرموں کے ساتھ کھیلنے کا کیا حکم ہے؟۱۰۔ عورتوں کا مردوں کے کھیل دیکھنے کی حد کہاں تک ہے؟

ایک سے ۱۰ تک: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ورزش ہر سنّ کے افراد چاہے وہ مرد ہو یا عورت، بوڑھے ہو ںیا جوان، کی صحت سلامتی وسلامتی کی حفاظت کے لئے بہت ضروری کاموں میں شمار ہوتی ہے، اس کے علاوہ ورزش صحیح وسالم سرگرمی کے لئے بہت سے خالی اوقات کو بھرسکتی ہے اور انسان کو غیر سالم سرگرمیوں سے باز رکھ سکتی ہے، لیکن یہ بات بھی مسلّم ہے کہ عورتوں اور مردوں کی شرعی پابندیوں کا خیال رکھا جائے، اور ورزشی مقابلہ اس چیز کے مجوّز نہیں سکتے ہیں ہم اپنی تہذیب اپنے کلچر کو چھوڑکر اغیار کی تہذیب کو اپنالیں، عام طور سے عورتیں ایسی جگہوں پر جو فقط عورتوں سے مخصوص ہیں مناسب لباس کے ساتھ پردے میں یا بغیر شرعی پردے کے، اس چیز کا خیال رکھتے ہوئے کہ جنس مخالف وہاں پر نہ ہو کھیل کود کرسکتی ہیں، ان کے مربّی اور ریفری بھی عورتوں میںسے چنے جائیں، جیسا کہ مردوں کے سلسلے میں بھی ایسا ہی ہے اور انھیں اسے کھیل کھینا چاہیے جن سے ان کے جسموں کو نقصان نہ پہنچے ۔

دسته‌ها: عورتوں کی ورزش
برچسب‌ها:
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی