مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1

تقليد

مسئلہ ۱ : کوئی بھی مسلمان اصول دین میں تقلید نہیں کرسکتا۔ بلکہ اصول دین کو ”اپنی حسب حیثیت“ دلیل سے جاننا چاہئے۔ لیکن فروع دین میں (یعنی عملی احکام و دستور میں) اگر خود مجتہد ہے (یعنی احکام الہی کو دلیل سے خود حاصل کرسکتا ہے) تو اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرے۔ اور اگر خود مجتہد نہیں ہے تو چاہئے کہ کسی دوسرے مجتہد کی تقلید کرے۔ بالکل اسی طرح کہ جیسے لوگ جس چیز میں مہارت نہیں رکھتے تو اس چیز کے ماہر کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اس کی پیروی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ احتیاط پر بھی عمل کرسکتا ہے یعنی اپنے اعمال کو اس طرح بجالائے کہ اس کو یقین ہوجائے کہ اس نے اپنی شرعی ذمہ داری کو پورا کردیا ہے۔ مثلا اگر کسی چیز کو بعض مجتہدین حرام اور بعض مباح جانتے ہوںتو اس کو ترک کردے اور اگر بعض مجتہدین کسی کام کو واجب اور بعض مستحب کہتے ہوں تو اس کو لازما بجالائے۔ لیکن چونکہ احتیاط پر عمل کرنا مشکل ہے، اور فقہی مسائل میں وسیع اطلاعات کی احتیاج ہوتی ہے۔ اسی لئے زیادہ تر لوگوں کے لئے یہی بہتر ہے کہ مجتہدین کی طرف رجوع کریں اور ان ہی کی تقلید کریں ۔قرآن اور روايات کي رو سے عبادات اور شرعي واجبات کو انجام دينے کا معيار بلوغ شرعي (حکم شريعت کے مطابق بالغ هونا) هے، بلوغ شرعي کي ايک نشاني يه هے که لڑکا قمري اعتبار سے 15 سال کا هو کر سولهويں ميں اور لڑکي 9 سال کي هوکر دسويں سال ميں داخل هوجائے،هر ميلادي سال ميں قمري سال سے 11 دن زياده هوتے هيں اس فرق کو مد نظر رکھتے هوئے میلادي سال کے اعتبار سے لڑکے 14 سال 6 مهينه اور 20 دن اور لڑکياں 8 سال 8 مهينے 25 دن ميں بالغ هوتي هيں. بلوغ (بالغ هونے) کي دوسري نشانيوں کو جاننے کے لئے صفحه نمبر 377 کامطالعه فرمائيں.

مسئله شماره 1تقليد(1)

احتياط پر عمل کرنے کے معني

مسئلہ ۱ : کوئی بھی مسلمان اصول دین میں تقلید نہیں کرسکتا۔ بلکہ اصول دین کو ”اپنی حسب حیثیت“ دلیل سے جاننا چاہئے۔ لیکن فروع دین میں (یعنی عملی احکام و دستور میں) اگر خود مجتہد ہے (یعنی احکام الہی کو دلیل سے خود حاصل کرسکتا ہے) تو اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرے۔ اور اگر خود مجتہد نہیں ہے تو چاہئے کہ کسی دوسرے مجتہد کی تقلید کرے۔ بالکل اسی طرح کہ جیسے لوگ جس چیز میں مہارت نہیں رکھتے تو اس چیز کے ماہر کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اس کی پیروی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ احتیاط پر بھی عمل کرسکتا ہے یعنی اپنے اعمال کو اس طرح بجالائے کہ اس کو یقین ہوجائے کہ اس نے اپنی شرعی ذمہ داری کو پورا کردیا ہے۔ مثلا اگر کسی چیز کو بعض مجتہدین حرام اور بعض مباح جانتے ہوںتو اس کو ترک کردے اور اگر بعض مجتہدین کسی کام کو واجب اور بعض مستحب کہتے ہوں تو اس کو لازما بجالائے۔ لیکن چونکہ احتیاط پر عمل کرنا مشکل ہے، اور فقہی مسائل میں وسیع اطلاعات کی احتیاج ہوتی ہے۔ اسی لئے زیادہ تر لوگوں کے لئے یہی بہتر ہے کہ مجتہدین کی طرف رجوع کریں اور ان ہی کی تقلید کریں ۔قرآن اور روايات کي رو سے عبادات اور شرعي واجبات کو انجام دينے کا معيار بلوغ شرعي (حکم شريعت کے مطابق بالغ هونا) هے، بلوغ شرعي کي ايک نشاني يه هے که لڑکا قمري اعتبار سے 15 سال کا هو کر سولهويں ميں اور لڑکي 9 سال کي هوکر دسويں سال ميں داخل هوجائے،هر ميلادي سال ميں قمري سال سے 11 دن زياده هوتے هيں اس فرق کو مد نظر رکھتے هوئے میلادي سال کے اعتبار سے لڑکے 14 سال 6 مهينه اور 20 دن اور لڑکياں 8 سال 8 مهينے 25 دن ميں بالغ هوتي هيں. بلوغ (بالغ هونے) کي دوسري نشانيوں کو جاننے کے لئے صفحه نمبر 377 کامطالعه فرمائيں.

مسئله شماره 2تقليد(1)

تقلید کا مطلب

مسلہ 2: احکام ميں تقليد کا مطلب يہ ہے کہ اپنے عمل کو مجتہد کے حکم کے مطابق بجالائے يعني اپنے اعمال کو مجتہد کے دستور کا تابع کردے.

مسئله شماره 3تقليد(1)

مرجع تقلید کے صفات

مسئلہ ۳: ایسے مجتہد کی تقلید کرنی چاہئے جس میں مندرجہ ذیل صفات موجود ہوں : مرد ہو، بالغ ہو، عاقل ہو، شیعہ اثناعشری ہو، حلال زادہ ہو اور اسی طرح سے احتیاط واجب کی بنا پر عادل اور زندہ ہو۔عادل سے مراد وہ شخص ہے کہ جس کے باطن میں ایسا خوف خدا ہو جو اسے گناہ کبیرہ سے اور گناہ صغیرہ پر اصرار کرنے سے روکے۔

مسئله شماره 5تقليد(1)

مجتہد اور اعلم کو پہچاننے کے طریقے

مسئلہ 5: مجتہد اور اعلم کي تين طريقوں سے شناخت کي جاسکتي ہے.1 انسان خود اہل علم ہو اور مجتہد اعلم کي شناخت کرسکتا ہو.2 اہل علم ميں سے دو عادل کسي کے اعلم ہونے کي خبر ديں. بشرطيکہ دو دوسرے عالم ان کے خلاف گواہي نہ ديں.3 اہل علم اور علمي محفلوں ميں اتنا مشہور ہو کہ انسان کو اس کے اعلم ہونے کا يقين ہوجائے.اعلم وه هے که جو شرعي منابع سے احکام کو سمجھنے (حاصل کرنے) ميں دوسرے سے زياده قدرت رکھتا هو.

مسئله شماره 6تقليد(1)

اگر اعلم کی شناخت ممکن نہ ہو

مسئلہ 6: اگر قطعي ويقيني طور سے اعلم کي شناخت ممکن نہ ہوسکے تو احتياط يہ ہے کہ ايسے شخص کي تقليد کرے جس کے اعلم ہونے کا گمان رکھتا ہو اورا گر چند مجتہدين کے درميان شک ہو اور کسي کو ترجيح نہ دے سکے تو ان ميں سے جس کي چاہے تقليد کرسکتاہے.

مسئله شماره 7تقليد(1)

مجتہد کا فتوی معلوم کرنے کے چند طریقے

مسئلہ 7: مجتہد کا فتوي معلوم کرنے کے چند طريقے ہيں:1 خود مجتہد سے سنے يا اس کے دستخط کو (تحريرکي صورت ميں) ديکھے2 ايسے رسالہ عميلہ ميں ديکھے جو قابل اطمينان ہو3 ايسے شخص سے سنے جو قابل اعتماد ہو4 لوگوں کے درميان اس طرح مشہور ہو کہ باعث اطمينان ہو.

مسئله شماره 9تقليد(1)

احتیاط واجب اور احتیاط مستحب

مسئلہ 9: جس مقام پر مجتہد کا واضح طور پر فتوی موجود نہ ہو بلکہ کہے ”احتیاط یہ ہے کہ فلاں طریقہ سے عمل کیا جائے“ تو اس احتیاط کو احتیاط واجب کہتے ہیں اس صورت میں مقلد کو چاهئے که يا تو اسي احتياط پر عمل کرے يا پھر دوسرے مجتهد کي طرف رجوع کرے جو علم ميں اس مجتهد (جس کي تقيد کرتا هے) کے برابر هو يا جو اس مجتهد کے بعد دوسرے مجتهدين سے زياده علم رکھتا هو. اور اگر صراحتا فتوی دیا ہو مثلا کہا ہو کہ نماز کے لئے اقامت مستحب ہے اس کے بعد کہے احتیاط یہ ہے کہ ترک نہ کرے تو اس احتیاط کو احتیاط مستحب کہتے ہیں۔ احتیاط مستحب میں مقلد کو اختیار ہے چاہے عمل کرے یا نہ کرے اور اگر مجتہد کسی جگہ کہے ”محل تامل“ ہے یا ”محل اشکال“ ہے تو مقلد چاہے احتیاط پر عمل کرے یا دوسرے مجتہد کی طرف رجوع کرے لیکن اگر کہے ظاہرا ایسا ہے یا کہے اقوی یہ ہے تو اس قسم کی تعبیریں فتوی میں شمار ہوں گی اور مقلد کو اس پر لازما عمل کرنا چاہئے۔

مسئله شماره 10تقليد(1)

مردہ مجتہد کی تقلید پر باقی رہنا

مسئلہ 10: جس مجتہد کی انسان تقلید کر رہا ہے اگر وہ مرجائے تب بھی اس کی تقلید پرباقی رہنا جائز ہے بلکہ اگر مرنے والا اعلم رہا ہو تو اس کی تقلید پر باقی رہنا واجب ہے۔ بشرطیکہ اس کے فتوی پر عمل کرچکا ہو۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی