اقتصادی ناکہ بندی
FehrestMozoei
البحث 
صرف قبائل اور اندرونی حجاز ہی میں نہیں بلکہ اس کے حدود کے باہر بھی اسلام کی مقبولیت نیز ملک حبشہ میں مہاجرین کی کامیاب پناہ گزینی نے قریش کے سرداروں کو مجبور کیا کہ تحریک اسلام کو روکنے کے لیے کوئی قدم اٹھائیں، چنانچہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ ایسے معاہدے پر دستخط کرائے جائیں جس کی رو سے ”بنی ہاشم“ اور ”بنی مطلب“ کے ساتھ مکمل تعلقات قطع ہو جائیں اور ان کے ساتھ کاروبار بند کر دیا جائے اور کوئی شخص بھی ان کے ساتھ کسی طرح کا سروکار نہ رکھے۔
قریش نے جو تحریری معاہدہ تیار کیا تھا اس کا مقصد یہ تھا کہ یا تو حضرت ابوطالب مجبور ہو کر رسول کی حمایت و سرپرستی سے دست بردار ہو جائیں (نیز آپ کو قریش کے حوالے کر دیں) یا رسول خدا لوگوں کو دعوت حق دینا ترک کر دیں اور قریش کے تمام شرائط کو مان لیں یہاں تک کہ آپ کے حامی طرفدار گوشہ نشینی و روپوشی کی حالت میں بھوک و پیاس سے تڑپ تڑپ کر مر جائیں۔
قریش نے اس معاہدے کا نام (صحیفہ) رکھا۔ جس پر چالیس سربرآوردہ اشخاص نے دستخط اور اسے کعبے کی دیوار پر نصب کر دیا گیا۔ تاکید کی گئی تھی کہ تمام لوگ اس کے اندراجات پر حرف بحرف عمل پیرا ہوں۔
حضرت ابوطالب کو جب ”معاہدہ صحیفہ“ کا علم ہوا تو انہوں نے رسول خدا کی شان رسالت کی تائید میں چند اشعار کہے، جن میں انہوں نے تاکید کے ساتھ پیغمبر خدا کی حمایت و پشتیبانی کا ازسر نو اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ’ہبنی ہاشم“ اور ”بنی مطلب“ سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ مکہ کو خیرباد کہہ کر شہر کے باہر اس درے میں جابسیں جو شہر کے باہر واقع ہے۔ یہی درہ بعد میں ”شعب ابوطالب“ کے نام سے مشہور ہوا۔
”ابولہب “کے علاوہ ”بنی ہاشم“ اور ”بنی مطلب“ کے سب ہی افراد بعثت کے ساتویں سال رات کے وقت ”شعب ابوطالب“ میں داخل ہوئے، جہاں انہوں نے چھوٹے چھوٹے گھر اور سائبان بنائے، وہ حرمت کے مہینوں، رجب، ذی القعدہ، ذی الحجہ اور محرم کے علاوہ تام سال اس درّے میں محصور رہتے تھے۔
شعب ابو طالب میں مسلمانوں پر ایسے سخت دن گزر گئے کہ کبھی کبھی تو انہیں پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے درخت کے پتوں پر گزارہ کرنا پڑتا تھا۔
ان مہینوں کے درمیان جو حرمت کے مہینوں کے نام سے مشور ہیں اگرچہ قریش ان سے کوئی باز پرس نہ کرتے البتہ دوسرے طریقوں سے انہیں پریشان کیا جاتا۔ انہوں نے مسلمانوں کی قوت خرید کو تباہ کرنے کے لیے چور بازاری کا دھندا شروع کر دیا۔ اور کبھی کبھی تو وہ دوکانداروں کو یہ تنبیہ کرتے کہ وہ مسلمانوں کے ہاتھ کوئی چیز فروخت نہ کریں۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ان چار مہینوں سے الگ جو کہ حرمت کے مہینے کہلاتے ہیں کبھی کبھی چھپ کر مکہ جاتے اور وہاں سے کھانے کا سامان جمع کرکے شعب ابوطالب میں لاتے تھے۔
حضرت ابوطالب کو رسول خدا کی ہر وقت فکر دامنگیر رہتی تھی کیونکہ انہیں خطرہ تھا کہ کہیں ان کے بھتیجے کی جان پر نہ بن جائے۔ چنانچہ وہ شعب ابوطالب کے بلند مقامات پر پہرہ دار مقرر کرنے کے علاوہ پیغمبر کو اپنے بستر پر سلاتے، اور جب سب سو جاتے تو وہ اپنے فرزند حضرت علی علیہ السلام کو رسول خدا کے بستر پر سونے کے لیے کہتے اور رسول خدا کو یہ ہدایت کرتے کہ آپ کہیں اور سو رہیں۔)
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma
آبی
سبز تیره
سبز روشن
قهوه ای