عہد جاہلیت میں سیاسی اعتبار سے کسی خاص طاقت کے مطیع اور فرمانبردار نہ تھے۔ وہ صرف اپنے ہی قبیلے کی طاقت کے بارے میں سوچتے تھے۔ دوسروں کے ساتھ ان کا وہی سلوک تھا جو شدت پسند وطن دوست اور نسل پرست روا رکھتے ہیں۔
جغرافیائی اور سیاسی اعتبار سے جزیرہ نما عرب ایسی جگہ واقع ہے کہ جنوبی منطقے کے علاوہ اس کا باقی حصہ اس قابل نہ تھا کہ ایرانی یا رومی جیسے فاتحین اس کی جانب رخ کرتے۔ چنانچہ اس زمانے میں ان فاتحین نے اس کی طرف کم ہی توجہ دی، کیونکہ اس کے خشک و بے آب اور تپتے ریگستان ان کے لیے قطعی بے مصرف تھے۔ اس کے علاوہ عہد جاہلیت کے عربوں کو قابو میں لانا اور ان کی زندگی کو کسی نظام کے تحت منظم کرنا انتہائی سخت اور دشوار کام تھا۔