ترک وطن کرکے حبشہ کی جانب روانہ ہونے اور اس ملک میں کافی عرصے تک قیام کرنے کے باعث مسلمانوں کو بہت سے فائدے ہوئے اور وہاں انہیں بہت سی برکات حاصل ہوئیں جن میں سے چند کا ہم ذیل میں ذکر کریں گے:
جو مسلمان ترک وطن کرکے حبشہ چلے گئے تھے انہیں قریش کے مظالم سے نجات مل گئی اور مشرکین مکہ کی شکنجہ کشی و ایذا رسانی سے محفوظ ہوگئے۔
اسلام کا پیغام اور اعلان رسالت اہل حبشہ بالخصوص حبشہ کے بادشاہ اور اس کے درباریوں تک پہنچ گیا۔
قریش کی رسوائی ہوئی اور ان کے وہ نمائندے جو نجاشی بادشاہ کے پاس گئے تھے ذلیل و خوار ہو کر وہاں سے نکلے۔
حبشہ کے لوگوں کے درمیان دین اسلام کی تبلیغ و توسیع کا میدان ہموار ہوگیا۔ عیسائیوں کے ساتھ مسلم مہاجرین کی اسلامی راہ و روش، شرافت مندانہ طرز زندگی اور اسلامی احکام کی سخت پابندی اس امر کا باعث ہوئی کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حبشہ کے لوگ دین اسلام کے شیدائی ہونے لگے۔ چنانچہ آج اتھوپیا (حبشہ سابق(آری ٹریا، اور صومالیہ میں جو کروڑوں مسلمان آباد ہیں وہ مسلمانوں کی ہجرت کا ہی فیض ہے۔