پیغمبر اکرم کے پاس پہنچنے سے لوگوں کو روکنا
گرد و نواح سے وہ لوگ جن کے دلوں میں دین اسلم کی محبت پیدا ہوگئی تھی پیغمبر اکرم سے ملاقات کرنے کی خاطر مکہ آتے، مگر مشرکین انہیں پیغمبر اکرم تک پہنچنے سے منع کرتے تاکہ دین اسلام کے اثر و نفوذ کو روک سکیں، وہ ہر حیلے اور بہانے سے انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کرتے کہ دین اسلام قبول نہ کریں اور رسولِ خدا سے الگ رہیں۔ یہاں بطورِ مثال ایک واقعہ پیش کیا جاتا ہے۔
اعشیٰ زمانہ جاہلیت کے مشہور شاعر تھے، انہیں اجمالی طور پر رسول خدا پر نزول وحی اور آپ کے اسلامی تعلیمات کا علم ہوگیا تو انہوں نے آنحضرت کی شان میں قصیدہ کہا اور اسے لے کر مکہ کی جانب روانہ ہوئے، تاکہ دین اسلام قبول کرنے کا شرف حاصل کرسکیں۔ جب وقت وہ مکہ میں داخل ہوئے تو مشرکین ان سے ملنے آئے اور ان کے مکہ آنے کا سبب دریافت کیا۔ جب انہیں اعشیٰ کے قصد و ارادے کا علم ہوا تو انہوں نے اپنی فطری شیطنت و جبلی حیلہ گری کے ذریعے انہیں رسول کے ساتھ ملاقات کرنے سے روکا، چنانچہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اس وقت تو واپس اپنے شہر چلے جائیں اور آئندہ سال پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہو کر دین اسلام قبول کرنے کا شرف حاصل کریں گے، مگر موت نے انہیں اس سعادت کی مہلت نہ دی اور سال ختم ہونے سے پہلے انتقال کرگئے۔