تقریظ حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی دام ظلہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
110 سوال اور جواب

تقریظ
حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی دام ظلہ
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ الحمد لله رب العالمین و بہ نستعین و صلی الله علٰی محمد و آلہ الطیبین الطاہرین
سوال ہمیشہ سے انسانی علم و دانش کے خزانہ کی کنجی رہا ہے۔
لہٰذا وہ افراد اور قوم و ملت جو کم سوال کرتے ہیں انھوں نے اس عظیم خزانہ سے کم فائدہ حاصل کیا ہے، اور بنیادی طور پر سوال کرنا اور اس کا جواب سننا ہر انسان کا حق ہے اور اسے کوئی بھی اس عقلی و منطقی حق سے محروم نہیں کرسکتا،چنانچہ قرآن مجید نے بارہا اس بات کی تاکید کی ہے کہ جس چیز کے بارے میں تم نہیں جانتے ، اسے صاحبان علم و دانش سے دریافت کرو: <فَاسْاٴَلُوا اٴَہْلَ الذِّکْرِ إِنْ کُنْتُمْ لاَتَعْلَمُونَ(1)نحل،۴۳
اس قرآنی حکم کی وسعت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اسلام ؛ سوال کے لئے کوئی حد معین کرنے کو قبول نہیں کرتا اور مسلمان بلکہ غیر مسلم (کیونکہ آیت غیر مسلم لوگوں سے مخاطب ہے اگرچہ اس کا مفہوم عام ہے) کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ مختلف مسائل میں چاہے وہ اعتقادی مسائل ہوں یا اجتماعی، اخلاقی ،سیاسی یا کسی بھی چیز کے بارے میں سوال کرسکتے ہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ لوگوں کے عقائد و افکار کو خراب کرنے یا عام لوگوں کے افکار میں تشویش اور تزلزل ایجاد کرنے یا ہٹ دھرمی اور جنگ و جدال کے لئے انحرافی سوال اس قاعدہ سے مستثنیٰ ہیں، کیونکہ در حقیقت یہ سوال نہیں ہے بلکہ سوال کے روپ میں فساد پھیلانا ہے۔
بہر حال چونکہ قرآن مجید خدا شناسی اور انسانی مسائل کا ایک عظیم الشان دائرة المعارف (انسائیکلو پیڈیا) ہے ،اس لئے جگہ جگہ پر مختلف آیات کے ذیل میں بہت سے سوالات پیدا ہوتے ہیں لیکن چونکہ عام طور پر سابقہ نہیں پڑتا تھا لہٰذا بعض مفسرین نے ان کا جواب پیش نہیں کیا۔
جس وقت ہم نے (چند دیگر فاضل علماکی مدد سے) تفسیر نمونہ لکھنا شروع کی تو ہماری کوشش تھی ان تمام سوالات (خصوصاً عصر حا ضر کی ترقی یافتہ دنیا میں پیدا ہونے والے سوالات) کو بیان کریں اور دقیق طریقہ سے جواب دیا جائے ۔
اور چونکہ ان سوالات کا جاننا سب کے لئے ضروری ہے خصوصاً آج کل کے پڑھے لکھے نوجوانوں کے لئے نہایت ہی مفید ہے، لہٰذا نظر حجة الاسلام جناب آقای حسینی صاحب نے چند افاضلِ قم کی مدد سے جن کے نام مقدمہ میں بیا ن ہوئے ہیں اس طرح کے سوالات اور ان کے جوابات کو تفسیر نمونہ کی ۲۷/جلدوں اور تفسیر پیام قرآن کی ۱۰/ جلدوں سے جمع کرکے ترتیب دیا جس کے نتیجہ میں ۱۱۰ / اہم سوال آپ حضرات کی خدمت میں حاضر ہیں، واقعاً سوالات کو مختلف ابواب کی صورت میں تر تیب دینا ان کے ذوق اور سلیقہ کی دلیل ہے، (خدا ان کو جزائے خیر دے) ، امید ہے کہ سوالات کا یہ مجموعہ سب کے لئے بالخصوص ہمارے جوانوں میں اسلامی اور قرآنی مسائل کو سمجھنے کے لئے مفید واقع ہو اور آخرت کے لئے بہترین ذخیرہ قرار پائے۔
 

ناصر مکارم شیرازی
حوزہ علمیہ، قم المقدسہ


 

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


پیش گفتار

اگرچہ شیعہ علمائے کرام ابھی تک قرآن مجید کی متعدد تفاسیر لکھ چکے ہیں، جن سے عوام الناس، طلاب حوزات علمیہ اور علمائے کرام فیضیاب ہوتے رہے ہیں، لیکن ان میں ”تفسیر نمونہ“ خاص امتیاز کی حامل ہے وہ بھی فارسی زبان میں جس کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی، خصوصاً دور حاضر میں جبکہ قرآن فہمی کا جذبہ ہر طبقہ میں پیدا ہورہا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے چند علماکے ساتھ مل کر اس ضرورت کو پورا کیا اور اس تفسیر کے ذریعہ قرآن مجید کی شایان شان خدمت انجام دی۔
اس تفسیر کے خاص امتیازات حسب ذیل ہیں جن کی وجہ سے یہ مقبول عام ہوئی ہے :
۱۔ یہ تفسیر اگرچہ فارسی زبان میں ہے لیکن اس کے علمی اور تحقیقاتی نکات میں کافی رعایت کی گئی ہے، تاکہ طلاب کرام ، علمائے عظام اور قرآن فہمی کا شوق رکھنے والے عوام الناس بھی اس سے فیضیاب ہوسکیں ۔
۲۔ تفسیر آیات میں بعض غیر ضروری مسائل میں الجھنے کے بجائے ان مسائل سے خصوصی بحث کی گئی ہے جو انسان کے لئے واقعاً زندگی ساز ہیں جن کے ذریعہ انسان کی فردی اور معاشرتی زندگی کافی متاثر ہے۔
۳۔آیات میں بیان شدہ عناوین کے تحت ایک مختصر و مفید عنوان سے الگ بحث کی گئی ہے جس کے مطالعہ کے بعد قارئین کرام کو دوسری کتابوں کے مطالعہ کی ضرور ت نہ ہوگی۔
۴۔ تفسیر میں مشکل اور پیچیدہ اصطلاحات سے پرہیز کیا گیا ہے لیکن ضرورت کے وقت حاشیہ میں ضروری وضاحت بھی کی گئی ہے، تاکہ علماء اور صاحبان نظر حضرات کے علاوہ عام قارئین کرام کے لئے بھی مفید واقع ہوسکے۔
۵۔ اس تفسیر کا ایک اہم امتیاز یہ ہے کہ اس میں اسلامی معارف اور اصول و فروع کے سلسلہ میں دور حاضر میں ہو نے والے مختلف سوالات اور اعتراضات کاجواب دیا گیا ہے۔
انھیں امتیازات کی بنا پر استاد معظم سے اجازت طلب کی تاکہ تفسیر کے مختلف سوالات اور جوابات کو جمع کرکے الگ ایک کتاب کی شکل دے دی جائے جو عام قارئین کرام کے لئے مفید واقع ہو سکے، ہماری خوش قسمتی ہے کہ استادبزرگوار نے اجازت مرحمت فرمائی، اور ہم نے حجج اسلام احمد جعفری، سید علی رضا جعفری، سید مرتضیٰ موسوی، سید اصغر حسینی اور محمد حسین محمدی کے ہمراہ تفسیر نمونہ اور تفسیر پیام قرآن کا شروع سے آخر تک دقیق مطالعہ کیا اور اس سے سوالات کو جمع کیا، جو ۱۱۰/ سوال و جواب کی صورت میں آپ کی خدمت میں حا ضر ہے ۔
چند ضروری نکات:
۱۔ ایسا بھی ہوا ہے کہ ایک ہی سوال، تفسیر کی مختلف جلدوں میں بیان ہوا ہے ہم نے ان کو ایک جگہ جمع کیا اور خاص ترتیب سے ذکر کیا ہے۔
۲۔ اس مجموعہ میں تفسیر آیات سے متعلق سوالات کو ذکر نہیں کیا گیا ہے کیونکہ ہمارا مقصد ان سوالات کا جمع کرنا تھا جو آج کل ہمارے دینی معاشرہ میں بیان ہوتے ہیں، نہ کہ تفسیری نکات ؛ ان کے لئے تفسیر کا مکمل طور پر مطالعہ کیا جائے۔
۳۔ اگرچہ ظاہراً اس کتاب کے مطالب جمع کرنا آسان کام ہے لیکن اس کے مختلف مراحل طے کرنے پڑے ہیں، منجملہ تفسیری دورہ، سوالات و جوابات کی جمع آوری اور ان کو منظم و مرتب کرنا واقعاً ایک فرصت طلب کام تھا۔
۴۔ اس کتاب کے اکثر سوال و جواب تفسیر نمونہ سے لئے گئے ہیں اگرچہ کچھ سوالات پیام قرآن اور پیام امام سے بھی ماخوذ ہیں، (سب کا حوالہ حاشیہ پر ذکر کر دیا گیا ہے )
امید ہے کہ یہ ناچیز کوشش حضرت بقیة اللہ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی بارگاہ میں شرف قبولیت حاصل کرے۔

سید حسین حسینی
قم المقدسہ


 

12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma