مختصر جواب:
مفصل جواب:
احمد بن حنبل نے عبدالرزاق و عفان سے اور انہوں نے جعفر بن سلیمان سے انہوں نے یزید رشک سے انہوں نے مطرف بن عبداللہ سے انہوں نے عمران بن حصین سے نقل کیا ہے : رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حضرت علی (علیہ السلام) کی سردار ی میںایک لشکر بھیجا ،حضرت علی (علیہ السلام) نے سفر میں ایسا کام انجام دیا کہ اصحاب پیغمبراکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) میں سے چار اصحاب نے یہ عہد و پیمان کیا کہ اس خبر کو رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں پہنچائیں گے ۔ عمران کہتا ہے: ہم جب بھی سفر سے واپس آتے تھے تو پہلے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں جاتے اور آپ کو سلام کرتے تھے ۔ عمران کہتا ہے : یا رسول اللہ ! علی نے فلاںکام انجام دیا۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اپنا منہ پھیر لیا۔ دوسراآدمی کھڑا ہو اور اسی بات کی تکرار کی، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اس کی طرف سے بھی منہ پھیر لیا ، پھر تیسرا شخص کھڑا ہو اور اس نے بھی وہی بات پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے سامنے تکرار کی ۔ آنحضرت نے اس کی طرف سے بھی منہ پھیر لیا ۔ چوتھا شخص کھڑا ہو کر اعتراض کرنے لگا تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اس کی طرف رخ کیا تو آپ کا چہرہ غصہ سے لال ہو رہا تھا فرمایا: ""دعوا علیا ، دعوا علیا منی و انا منہ، و ھو ولی کل مومن بعدی "" علی کو چھوڑ دو ، علی کو چھوڑ ، یقینا علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں ، اور وہ میرے بعد ہر مومن کے ولی ہیں (١) ۔
اس حدیث کے تمام راوی مشہور اور اہل سنت کے موثق رجال میں سے ہیں۔
الف : عبدالرزاق بن ہمام یمنی صنعانی : یہ وہ شخص ہے جس کی یافعی (٢) ،سمعانی (٣) اور ابن خلکان (٤) نے تعریف کی ہے ۔
ب : عفان بن مسلم بھی ثقہ ہیں (٥) ۔
ج : جعفر بن سلیمان بھی روایات میں ابوحاتم کے بقول ثقہ اور متقن ہے (٦) ۔
ذہبی اس کو ثقہ ، فقیہ، اور متقی شمار کرتے ہیں (٧) ۔
ابن حجر نے کہا ہے : یہ صادق اور زاہد ہے (٨) ۔
د : یزید رشک : یہ وہ شخص ہے جس سے تمام صاحبان صحاح نے روایت نقل کی ہے ۔ اور ذہبی نے ان کو ثقہ کہا ہے (٩) ۔
ھ : مطرف بن عبداللہ :ان کا شمار احادیث صحاح کے رجال میں ہوتا ہے اور ذہبی نے ان کو بصرہ کے عباد میں ذکر کیا ہے ، ابن حجر نے ان کو ثقہ اور فاضل کہا ہے (١٠) ۔
و : عمران بن حصین : یہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے صحابی تھے اور انہوں نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ساتھ بہت سی جنگوں میں شرکت کی ہے اور بخاری و مسلم کے رجال میںان کا شمار ہوتا ہے (١١) (١٢) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.