مختصر جواب:
مفصل جواب:
١۔ اس حدیث کا صحاح ستہ میں موجود ہونا۔
٢۔ یہ حدیث شریف صحاح ستہ میں موجود ہے جیسے : الف : صحیح بخاری، ب: صحح مسلم، ج: صحیح ترمذی،
٢۔ حدیث کے صحیح ہونے کی تصریح
بعض علمائے اہل سنت اور ان کے محدثین نے اس حدیث کے صحیح ہونے یا حسن ہونے کی تصریح کی ہے جیسے :
الف : "" الجامع الصحیح "" میں ترمذی نے اس کی تصحیح کی ہے ۔
ب : ""الصحیح ابن حیان"" میں میں ابن حیان نے تصریح کی ہے ۔
ج : ""المستدرک علی الصحیحین میں "" میں حاکم نیشاپوری نے تصریح کی ہے ۔
د: ""سلسلة الاحادیث الصحیة"" میں ناصر الدین البانی نے تصریح کی ہے ۔وغیرہ...
٣۔ بعض اسناد کی تصحیح
ان روایات کی بعض سندوں کی اہل سنت کے رجال نے تصحیح کی ہے جیسے :
الف : عمران بن حصین سے احمدبن حنبل کی روایت(١) ۔
ب : بریدہ سے احمد بن حنبل کی روایت(٢) ۔
ج : ابن عباس سے احمد بن حنبل کی روایت (٣) ۔
د : ابن عباس سے طیالسی کی روایت (٤) ۔
ھ : عمران بن حصین سے ترمذی کی روایت (٥) (٦) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.