مختصر جواب:
مفصل جواب:
خدا وند عالم 5 سوره «بقره»کی آیت ۲۷۵ میں فرماتا ہے : قرآن ان کے جواب میں کہتا ہے : خدا نے بیع اور تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے ۔ یعنی ان دونوں کے درمیان واضح فرق ہے ۔ انہیںایک دوسرے سے مشتبہ نہیں کرنا چاہئے ( و احل اللہ البیع و حرم الربٰوا )
قرآن نے اس کی مزید تفصیل بیان اس لیے نہیں کی کہ یہ بالکل واضح ہے ۔ اس سلسلے میں بعض پہلو یہاں ذکر کیے جاتے ہیں :
۱۔ عام خرید و فروخت میں طرفین نفع و نقصان میں برابر کے شریک ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات دونوں کو نفع ہوتا ہے اور بعض اوقات دونوں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور کبھی ایک کو نفع اور دوسرے کو نقصان ہوتا ہے جبکہ سودی معاملات میں سود خور کو کبھی نقصان نہیں ہوتا اور نقصان کے احتمال کا سارا بوجھ دوسرے کے کندھے پر پڑ جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سودی ادارے دن بدن بڑے سرمایہ دار بنتے چلے جاتے ہیں ۔ ضعیف نحیف تر ہوتے چلے جاتے ہیں اور دولت مندوں کی ثروت کا حجم ہمیشہ بڑھتا رہتا ہے ۔
۲ ۔ عام تجارت اور خرید وفروخت میں طرفین تولید مال و مصرف کی راہ میں قدم اٹھاتے ہیں جبکہ سود خور اس سلسلے میں کوئی مثبت عمل سر انجام نہیں دیتا
۳۔ سود خوری کے عام ہوجانے سے سرمایہ غلط اور غیر صحیح راستے پر استعمال ہونے لگتا ہے اور اقتصاد کے ستون جو معاشرے کی بنیاد ہیں متزلزل ہوجاتے ہیں جبکہ تجارت سرمائے کی درست اور صحیح گردش کا سبب ہے۔
۴ ۔ سود خوری طبقاتی کشمکشوں اور جنگوں کا ذریعہ ہے جب کہ صحیح تجارت اس طرح نہیں ہے وہ معاشرے کو کبھی طبقاتی تقسیم اور اس سے پیدا ہونے والی جنگوں کی طرف نہیں کھنچتی ۔
"فمن جاء ہ موعظة من ربہ فانتھیٰ فلہ ماسلف و امرہ الی اللہ "۱
۱۔ عام خرید و فروخت میں طرفین نفع و نقصان میں برابر کے شریک ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات دونوں کو نفع ہوتا ہے اور بعض اوقات دونوں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور کبھی ایک کو نفع اور دوسرے کو نقصان ہوتا ہے جبکہ سودی معاملات میں سود خور کو کبھی نقصان نہیں ہوتا اور نقصان کے احتمال کا سارا بوجھ دوسرے کے کندھے پر پڑ جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سودی ادارے دن بدن بڑے سرمایہ دار بنتے چلے جاتے ہیں ۔ ضعیف نحیف تر ہوتے چلے جاتے ہیں اور دولت مندوں کی ثروت کا حجم ہمیشہ بڑھتا رہتا ہے ۔
۲ ۔ عام تجارت اور خرید وفروخت میں طرفین تولید مال و مصرف کی راہ میں قدم اٹھاتے ہیں جبکہ سود خور اس سلسلے میں کوئی مثبت عمل سر انجام نہیں دیتا
۳۔ سود خوری کے عام ہوجانے سے سرمایہ غلط اور غیر صحیح راستے پر استعمال ہونے لگتا ہے اور اقتصاد کے ستون جو معاشرے کی بنیاد ہیں متزلزل ہوجاتے ہیں جبکہ تجارت سرمائے کی درست اور صحیح گردش کا سبب ہے۔
۴ ۔ سود خوری طبقاتی کشمکشوں اور جنگوں کا ذریعہ ہے جب کہ صحیح تجارت اس طرح نہیں ہے وہ معاشرے کو کبھی طبقاتی تقسیم اور اس سے پیدا ہونے والی جنگوں کی طرف نہیں کھنچتی ۔
"فمن جاء ہ موعظة من ربہ فانتھیٰ فلہ ماسلف و امرہ الی اللہ "۱
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.