مختصر جواب:
مفصل جواب:
زیر نظر آیت اور سورہ صافات میں حضرت یونس ﷼ کے بارے میں موجود آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ مشکل حل کرنے کے لئے یا تنازعے میں معاملہ آخری حد تک پہنچ جانے پر جب جھگڑا ختم کرنے کا کوئی راستہ سجھائی نہ دے تو قرعہ اندازی سے مدد لی جاسکتی ہے ، ان آیات کے ساتھ ساتھ پیشوایان اسلام سے منقول روایات بھی اس سلسلے میں موجود ہیں ۔ انہی آیات و روایات کے باعث فقہی کتابوں میں " قاعدہ قرعہ" فقہی قواعد و اصول میں سے ایک کے طور پر زیر بحث آنے لگا ۔
لیکن جیسا کہ اوپر اشارہ کیا گیا ہے کہ قرعہ اندازی فقط بے بسی اور مسئلے کے حل کی کوئی دوسری صورت باقی نہ رہ جانے کی صورت میں ہی کی جاسکتی ہے ، اس لئے مسئلہ کے حل کے لئے اور راستہ نکل آنے کی صورت میں قرعہ سے مدد لی جاسکتی ۔ قرعہ نکالنے کے لئے اسلام میں کوئی خاص طریقہ معین نہیں ہے بلکہ تیر کی لکڑیوں ، سنگریزوں یا کاغذ کا اس طرح استعمال کی اجائے کہ کسی کے خلاف سازش یا کسی کو نقصان پہنچنے کا احتمال باقی نہ رہے ۔
واضح ہے کہ اسلام میں قرعہ اندازی کے ذریعے کا دوبار ، لین دین اور معاملہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ کام کوئی مشکل مسئلہ نہیں جسے حل کرنے کے لئے قرعہ کو ذریعہ بنایا جائے اور ایسی آمدنی جائز نہیں ہے ۔
یہ نکتہ بھی قابل ذکر ہے کہ قرعہ لوگو ں کے تنازعات اور اختلافات سے ہیں مخصوص نہیں بلکہ اس سے دیگر مشکلات کے حل میں بھی مدد لی جاسکتی ہے ۔ مثلاً جیسا کہ احادیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی کسی بھی سے بد فعلی کرے اور پھر اسے بھیڑ بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دے ۔ اب اگر اسے پہچانا نہ جاسکے تو تو قرقہ اندازی کے ذریعے ان میں سے ایک بھیڑ نکال لی جائے اور اس کا گوشت کھانے سے پر ہیز کیا جائے کیونکہ سارے ریوڑ کو چھوڑ دینا تو بڑے نقصان کا باعث بنے گااور پھر ان سب کا گوشت کھا نا بھی جائز نہیں ۔ یہاں قرعہ اس مشکل کو حل کرتا ہے ۔۱۔
لیکن جیسا کہ اوپر اشارہ کیا گیا ہے کہ قرعہ اندازی فقط بے بسی اور مسئلے کے حل کی کوئی دوسری صورت باقی نہ رہ جانے کی صورت میں ہی کی جاسکتی ہے ، اس لئے مسئلہ کے حل کے لئے اور راستہ نکل آنے کی صورت میں قرعہ سے مدد لی جاسکتی ۔ قرعہ نکالنے کے لئے اسلام میں کوئی خاص طریقہ معین نہیں ہے بلکہ تیر کی لکڑیوں ، سنگریزوں یا کاغذ کا اس طرح استعمال کی اجائے کہ کسی کے خلاف سازش یا کسی کو نقصان پہنچنے کا احتمال باقی نہ رہے ۔
واضح ہے کہ اسلام میں قرعہ اندازی کے ذریعے کا دوبار ، لین دین اور معاملہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ کام کوئی مشکل مسئلہ نہیں جسے حل کرنے کے لئے قرعہ کو ذریعہ بنایا جائے اور ایسی آمدنی جائز نہیں ہے ۔
یہ نکتہ بھی قابل ذکر ہے کہ قرعہ لوگو ں کے تنازعات اور اختلافات سے ہیں مخصوص نہیں بلکہ اس سے دیگر مشکلات کے حل میں بھی مدد لی جاسکتی ہے ۔ مثلاً جیسا کہ احادیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی کسی بھی سے بد فعلی کرے اور پھر اسے بھیڑ بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دے ۔ اب اگر اسے پہچانا نہ جاسکے تو تو قرقہ اندازی کے ذریعے ان میں سے ایک بھیڑ نکال لی جائے اور اس کا گوشت کھانے سے پر ہیز کیا جائے کیونکہ سارے ریوڑ کو چھوڑ دینا تو بڑے نقصان کا باعث بنے گااور پھر ان سب کا گوشت کھا نا بھی جائز نہیں ۔ یہاں قرعہ اس مشکل کو حل کرتا ہے ۔۱۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.