مختصر جواب:
مفصل جواب:
قرآن نے ایک مرتبہ پھر اسلام کو ایک زیادہ وسیع معنی میں پیش کیا ہے ۔ تمام آسمانوں اور زمین والے یا آسمان و زمین میں موجود تمام موجود تمام موجودات مسلمان ہیں اور وہ اس کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہوئے ہیں ، زیادہ سے زیادہ طوعاً و کرھاً( اختیار یا جبر سے ) کی تعبیر کا مطلب ہے کہ پروردگار کے فرمان کے سامنے سر جھکا نا کبھی ” اختیاری “ اور ” تشریعی قوانین “ کے ذریعے ہوتا ہے اور کبھی ”اجباری “اور تکوینی قوانین “ کے ذریعے ۔ اس کی وضاحت یوں ہے کہ عالم ہستی میں خدا کے احکام دو طرح کے ہیں ۔ اس کے فرامین کا ایک سلسلہ طبیعی قوانین اور مافوق طبیعی کا ہے جو اس جہان کے مختلف موجودات پر حکومت کرتے ہیں اور سب مجبور ہیں کہ ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں اور وہ لمحہ بھرکے لئے بھی ان قوانین سے رو گردانی نہیں کرسکتے اور اگر اخلاد ورزی کریں تو ہوسکتا ہے کہ محو اور نابو د ہو جائیں ۔یہ فرمانِ خد اخدا کے سامنے ” اسلام و تسلیم “ کی ایک قسم ہے ۔ سورج کی شعائیں دیاوٴں پر پڑتی ہیں ، پانی بخارات بن کر اٹھتا ہے ، بادل کے ٹکڑے ایکدوسرے سے مل جاتے ہیں ، بارش کے قطرے آسمان سے گرتے ہیں ، درذخت ان سے نشو و نما پاتے ہیں ان سے پھول کھلتے ہیں ۔ یہ سب کے سب ” مسلمان “ہیں کیونکہ ان میں سے لہر ایک آفرینش وفطرت کے معین کردہ قانون کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہوئے ہیں ۔
فرمان خدا کی دوسری قسم کا نام حکم تشریعی ہے یعنی وہ قوانین جو آسمانی شریعتوں اور انبیاء (علیه السلام) کی تعلیمات میں موجود ہیں ان کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے یعنی ” طو عاً“ مثلاً مومنین اور دوسرا مجبوری کی حالت میں یعنی ” کرھا ً“ مثلاً کافرین تکوینی قوانین کے لحاظ سے ۔ اس بناء پر اگر چہ کفار کچھ احکام خدا کے سامنے اسلام قبول کرنے سے رو گردانی کرتے ہیں لیکن بعض احکام قبول کئے بغیر انہیں کوئی چارہ نہیں ، اس لئے خدا کے تمام قوانین دین ِ حق کے سامنے وہ بالکل سر تسلیم خم کیوں نہیں کرتے ۔ ۱
فرمان خدا کی دوسری قسم کا نام حکم تشریعی ہے یعنی وہ قوانین جو آسمانی شریعتوں اور انبیاء (علیه السلام) کی تعلیمات میں موجود ہیں ان کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے یعنی ” طو عاً“ مثلاً مومنین اور دوسرا مجبوری کی حالت میں یعنی ” کرھا ً“ مثلاً کافرین تکوینی قوانین کے لحاظ سے ۔ اس بناء پر اگر چہ کفار کچھ احکام خدا کے سامنے اسلام قبول کرنے سے رو گردانی کرتے ہیں لیکن بعض احکام قبول کئے بغیر انہیں کوئی چارہ نہیں ، اس لئے خدا کے تمام قوانین دین ِ حق کے سامنے وہ بالکل سر تسلیم خم کیوں نہیں کرتے ۔ ۱
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.