سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 

خبرنگاروں کے ذریعہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا وظیفہ انجام پانا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: ایک خبرنگار اقدار کی پائمالی کے مقابل میں کس طرح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرسکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: ایک خبر نگار امر ابالمعروف کے قوانین کے مطابق عمل کرسکتا ہے؛ وہ جگہ جہاں پر تاثیر کا احتمال ہو اور اُس پر کوئی ضرر بھی مترتب نہ ہو اور اس کام کا منکر ہونا بھی مسلّم ہو، تو وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرے، مگر یہ کہ اس کا کام (کہ جو واجب کفائی کے عنوان سے ہے) کو خطرہ ہو؛ اس صورت میں اس کام کو باواسطہ انجام دے؛ یعنی دوسروں کے ذریعہ۔

خبرنگاران اور ثقافتی حملوں کا مقابلہ [خبرنگار (صحافی)]

سوال: ایک خبر نگار، کس طرح ثقافتی حملوں کا مقابلہ کرسکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: ایک خبر نگار اُن لوگوں کو اطلاع رسانی کے ذریعہ جو لوگ اس کام کے مقابلے کے لئے آمادہ ہیں ایسے ہی معاشرے کی سطح پر اس کو نشر کرنے کے ذریعہ سے خصوصاً معاشرے میں اس چیز کی اطلاع پہنچانے کے ذریعہ کہ اس کام کے کتنے بڑے نقصانات ہیں اور معاشرے پر ان کا کتنا بُرا اثر ہوتا ہے، باواسطہ مدد کرسکتا ہے ۔

خبر اور اطلاع رسانی میں کم فروشی [خبرنگار (صحافی)]

سوال: خبر اور اطلاع رسانی میں کم فروشی کیا ہے؟
جواب دیدیا گیا: کم فروشی کے خاص معنی ہیں کہ جو معاملات میں قابل تصور ہے اور اس کاایک عام مفہوم ہے، یہ کہ اگر کوئی شخص اپنے کام میں کمی کرے گا (یعنی چوری کرے گا) تو وہ کم فروشی کا مصداق ہے اور خبر میں کم فروشی یہ ہے کہ کوئی خبر نگار بطور ناقص یا لولی لنگڑی خبر نقل کرے یا بعض خبروں کو نقل کرے اور بعض کو نقل نہ کرے تو وہ کم فروشی کے مانند ہے ۔

خبروں کو اکھٹا کرنے میں خواتین کی خدمات حاصل کرنا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: کیا خبروں اور رپورٹوںکے جمع کرنے میں خواتین سے استفادہ کرنا جائز ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر عفت کے اصول کی رعایت کی جائے تو خواتین سے استفادہ کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

اطلاع رسانی میں قرآن کی روشِ بیان سے استفادہ کرنا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ قرآن شریف الله کا کلام اور اس کا معجزہ ہے، طبعاً خداوندعالم نے لوگوں سے میل جول بڑھانے کے مختلف طریقے بیان فرمائے ہیں کہ جو قطعاً کامل ترین طریقے ہیں، یہ بیانی طریقے کیا ہیں؟ خبر کے سلسلے میں کس طرح ان سے استفادہ کرسکتے ہیں؟
جواب دیدیا گیا: قران مجید کے فصاحت وبلاغت کے طریقوں کو حاصل کرنے کے لئے اور خبرنگاری میں ان سے استفادہ کرنے کے لئے ”پیام قرآن“ کی آٹھویں جلد کی قرآن مجید، فصاحت وبلاغت کی نظر سے ”معجزہ“ ہونے کی بحث میں صفحہ۸۷ کے بعد دیکھے سکتے ہیں، یا ہماری کتاب ”قرآن وآخرین وپیامبر“ میں مطالعہ کرسکتے ہیں ۔

دوسروں کے کہنے پر ایک خبرنگار کا اعتماد [خبرنگار (صحافی)]

سوال: ایک خبر نگار دوسرروں کی نقل کردہ خبر پر کس حد تک اعتماد کرسکتا ہے؟ اس بات پر توجہ رہے کہ وہ خبر حدّ تواتر کو نہیں پہنچی ہے؟
جواب دیدیا گیا: جب تک کوئی خبر حد تواتر کو نہ پہنچے اور اطمینان بخش قرائن کے ساتھ بھی نہ ہو تو اس کو محتمل خبر کی صورت میں ذکر کرے نہ قطع کی صورت میں ۔

اُن خبروں کے اطمینان کی راہ جن کو خبر نگارنے اپنی آنکھ سے نہ دیکھا ہو [خبرنگار (صحافی)]

سوال: جب کبھی خبر نگار نے کسی ماجرے کو ہوتے ہوئے اپنی آنکھ سے نہ دیکھا ہو، لیکن اس کی خبر کو نقل کرنا چاہتا ہو تو کتنے شاہدوں کی ضرورت ہے کہ اس خبر کی سچّائی ثابت ہوجائے ۔؟
جواب دیدیا گیا: ایک موٴثق شخص خبر کو نقل کرے تو کافی ہے، لیکن احتیاط یہ ہے کہ مہم خبروں میں ایک شخص پر قناعت نہ کرے ۔

نقلِ خبر میں خواتین کے کہنے پر اعتماد کرنا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: کیا نقل خبر یا حادثہ کے وقوع کی شہادت دینے میں عورت اور مرد کے درمیان فرق ہے؟ کیا یہاں پر بھی محکمہٴ عدالت میں معتبر گواہی کے احکام جاری ہوں گے؟
جواب دیدیا گیا: ان مسائل میں عورت اور مرد کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔

خبر کو خلاصہ کرنے امانت کی رعایت کرنا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: بہت سی تقریریں، بیانیے، انٹریوں وغیرہ اتنے طولانی ہوتے ہیں کہ ایک خبر نگار مجبور ہوجاتا ہے کہ ان کا خلاصہ کرے، خلاصہ کرنے میں مضمون کے درمیان فاصلہ اور کبھی کبھی مفہوم کے بدل جانے کا احتمال پایا جاتا ہے، کیا یہ کام امانت میں خیانت شمار ہوتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: مضمون کو بدلنا، جھوٹ بھی اور تہمت بھی شمار ہوگا؛ لیکن تلخیص کرنا یا نقل بمعنی کرنے میں ممانعت نہیں ہے ۔

خبر لینے کے لئے رشوت دینا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: کیا حکومت کے نظام میں مفید ثابت ہونے والی وخبروں کو جمع کرنے میں رشوت دی جاسکتی ہے؟
جواب دیدیا گیا: جب اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ ہو اور خبر کی ضرورت بھی ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے اور اس کو رشوت کا نام نہیں دیا جاسکتا۔

اسلامی نظام کی مصلحت کا خاطر خبرنگار کا جھوٹ بولنا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: امام خمینی رحمة الله علیہ فرماتے تھے: ”کبھی کبھی نظام کی حفاظت کے لئے بعض واجبات کو بھی ترک کیا جاسکتا ہے“ کیا یہ موضوع خبر کے سلسلے میں بھی صادق ہے؟ کیا خبر نگار بھی نظام کی حفاظت میں جھوٹ کا سہارا لے سکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر واقعاً کوئی مسئلہ اہم اور مہم کی صورت اختیار کرلے اور جھوٹ لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے مانند ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن چونکہ ممکن ہے کہ یہ حکم سوء استفادہ کا ذریعہ بن جائے اور خبرنگار کسی نہ کسی بہانے سے جھوٹی خبروں کو منتشر کریں، لہٰذا حتی الامکان اس کام سے پرہیز کیا جائے ۔

خبر رسان اجنسی کا خبروں سے انکار کرنے کی صورت میں خبرنگار کا ذمہ دار ہونا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: اگر ایک خبرنگار کسی موثق خبررساں ایجنسی سے کسی خبر کو زبانی حاصل کرے اور اس کو نشر کردے لیکن بعد میں وہ ایجنسی اپنے ذاتی مفاد، یا اپنے ادارہ کے مفاد کی خاطر اصل خبر سے انکار کردے توکیا اس صورت میں خبرنگار ذمّہ دار ہے، اگرچہ اصل خبر واقعی اور سچّی ہو؟
جواب دیدیا گیا: خبرنگار ذمّہ دار نہیں ہے اور اس کو اپنی حیثیت کی حفاظت کے لئے حقیقت کو فاش کرنا چاہیے ۔

خبروں کے انتخاب میں خبرنگار کی لاپرواہی [خبرنگار (صحافی)]

سوال: پیشہ ورانہ خبر رسانی کی خصوصیات کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ جس میں ”تیزی“، ”دقت“ اور ”صحت“ پر ایک ساتھ عمل ہونا چاہیے، اگر خبروں کے مضمون یا ہر طرح کی اطلاعات کے مضمون کہ جن میں ایک خبرنگار خبروں کو منتخب کرنے پر مجبور ہوتا ہے اور اس انتخاب کو پیشے کے معیار اور کام کے تجربہ کی بنیاد پر انجام پانا ضروری ہوتا ہے، اگر خبروں کے مضمون پر تساہلی سے کام لیا جائے یا اس کو لوگوں تک پہنچانے میں خبروں کی جلدی کواہمیت مدّنظر رکھتے ہوئے نقص یا ضعف وارد ہوجائے تو کیا خبرنگار ذمّہ دار ہے؟ اور کیا مربوطہ اشخاص کی شکایت کی وجہ سے خبرنگار کو ملزم کے عنوان سے عدالت میں حاضر ہونا ضروری ہوگا اوراس کو جواب دہ ہونا پڑے گا؟
جواب دیدیا گیا: اگر یہ کام تساہلی کی وجہ سے واقع ہوا ہو اور کسی کو حق کے ضائع ہونے کا سبب ہوا ہو تو اس صورت میں خبرنگار ذمّہ دار ہے، لیکن اگر ایسی غلطی کی وجہ سے ہوا ہو کہ جو عموماً غیر معصومین سے سرزد ہوجاتی ہے تو خبر نگار کی کوئی ذمہ داری نہیںہے لیکن اگر اس کا یہ کام دوسروں کے ضرر اور نقصان کا سبب ہوا ہو تو خبرنگار کے اوپر اس کی تلافی ضروری ہے، کیونکہ جانی اور مالی نقصان میں، عمدی اور خطائی دونوں صورتیں ذمہ داری کا سبب ہوتی ہیں، فرق فقط اتنا ہے کہ عمدی صورت میں سزا بھی ہے لیکن خطائی صورت میں سزا نہیں ہے ۔

خبر کے سچّے یا جھوٹے ہونے کی درجہ بندی [خبر]

سوال: کیا خبر کے سچّا یا جھوٹا ہونے کی بھی اقسام ہیں؟
جواب دیدیا گیا: جی ہاں، ممکن ہے کوئی خبر پچاس فیصد یا اس سے کم سچّی ہو، لہٰذا صدق وکذب میں درجہ بندی پائی جاتی ہے ۔

خبروں کا سینسر کرنا [خبر]

سوال: کیا اسلام میں خبر کو سینسر کرنا جائز ہے؟ اگر ہے تو اس کی کیا حدود ہیں؟
جواب دیدیا گیا: ہر طرح کی وہ خبر جو اسلامی معاشرے کے لئے مضر ہو، یا دشمنوں کی بیداری اس سے ان کے لئے سوٴ استفادہ کا سبب ہو، یا مسلمانوں کی صف میں تفرقہ پھیلانے کا باعث ہو، یا مسلمانوں میں وحشت وناامنی ایجاد کرے یا اس کے اور دوسرے نقصانات ہوں، تو ایسی خبروں کو نشر نہیں کرنا چاہیے، ایسے ہی جنگ کے زمانے میں بہت سی خبریں چھپائی جاتی ہیں، اور خطرہ ٹلنے کے بعد نشر کی جاتی ہیں، اسی مطلب کے مانند دیگر موارد میں بھی کاملاً ممکن ہے ۔

خبر کے میدان میں تساہل، تسامح اور مدارا سے کام سے لینا [خبر]

سوال: خبر کے میدان میں، تساہل، تسامح، مدارا وغیرہ کہ کیا معنی ہیں؟
جواب دیدیا گیا: تسامح اور مدارا کے مختلف معنی ہیں، اگر اس سے مراد اسلام کے دشمنوں کے ساتھ میل جول کرنا اور دشمن کو دوست کے لئے نقصان ہنچانے کا موقع فراہم کرنا ہے تو ایسی چیز جائز نہیں ہے؛ لیکن اگر صحیح وسالم گروہ یا دیگر مذاہب کے ساتھ مسالمت آمیز زندگی گذارنا ہو، اس طرح کہ مسلمانوں اور آئین اسلام کو ضرر پہنچانے کا سبب نہ بنے تو جائز ہے ۔

خبر اور گذارش پر تبصرہ کرنے کی حدود [خبر]

سوال: خبروں اور رپورٹوں پر تبصرہ کرنا حوزہٴ علمیہ کی علم تفسیر کے مانند ہے، کیا خبروں اور رپورٹوں کی تبصرے کے لئے کچھ حدودمعیّن کیا جاسکتے ہیں؟ وہ حدود کیا ہیں؟
جواب دیدیا گیا: خبروں پر تبصرے کے لئے معمولاً قرائن وشواہد اور موجودہ حالات اور اسی طرح کے مسائل سے استفادہ کرنا چاہیے، اگر قطعی نتیجے تک پہونچیں تو بطور قطع اس کی قضاوت کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ عنوان احتمالی کے اوپر تکیہ کرنا چاہیے، تاکہ خلاف واقع کوئی بات نہ کہی جائے ۔

خبر کے سلسلے میں نظام حکومت اور اسلام کے درمیان تعارض [خبر]

سوال: کچھ مواقع ایسے آتے ہیں جن میں ایک خبر ظاہراً اسلام کے خلاف ہو لیکن حقیقت میں وہ اسلامی نظام کے نفع میں ہوتی ہے (اقتصادی وغیرہ خبریں) خبرنگار کو کس خبر کو ترجیح دینا چاہیے؟
جواب دیدیا گیا: اس پر توجہ رکھتے ہوئے کہ نظام، اسلام کی بنیاد پر استوار ہے لہٰذا ایسا تضاد متصوّر نہیں ہے، مگر ان لوگوں کے لئے جن کی یا تو مسائل اسلامی کی طرف توجہ نہیں ہے یا وہ مصالح نظام سے بے خبر ہیں ۔

مصلحت آمیز جھوٹ یا فتنہ انگیز سچ [خبر]

سوال: مصلحت آمیز جھوٹ بہتر ہے یا فتنہ انگیز سچ؟
جواب دیدیا گیا: وہ سچ کہ جو فتنہ پھیلائے یا کوئی مفسدہ ایجاد کرے، اس سے پرہیز کرنا چاہیے؛ چاہے اس کا جھوٹ مصلحت آمیز ہویا بیہودہ اور چونکہ یہ بات اہم اور مہم قاعدہ کے تحت آتی ہے تو جھوٹ کے نقصانات اور فوائد کا آپس میں مقایسہ کرنا چاہیے، قابل ذکر ہے کہ اگر جھوٹ کی جگہ توریہ سے کام لے سکتے ہیں تو توریہ مقدم ہے، توریہ سے مراد وہ بات ہے جس کے دو معنی ہوتے ہیں؛ سننے والا اُس معنی کو سمجھے جو خلاف واقع ہے اور اس پر یقین بھی کرلے اور مصلحت حاصل ہوجائے، لیکن کہنے والا دوسرے معنی کا تصور کرے کہ جو واقع کے مطابق ہے ۔

خبروں میں مسلمان خواتین کے چہرے سے استفادہ کرنا [خبر]

سوال: مسلمان عورتوں کی تصویر اور چہرے سے اگر وہ محجّبہ ہوں، استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: جو شرائط بیان کئے گئے ہیں اگر ان کے ساتھ ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

خبر اور تبلیغ کے درمیان حد [خبر]

سوال: اسلام میں خبر اور تبلیغ کے درمیان حدّفاصل کیا ہے؟
جواب دیدیا گیا: فقہ اسلامی میں ان دونوں موضوعوں کے لئے کوئی خاص اصطلاح نہیں ہے ۔ اگر فقہاء کے کلمات میں استعمال ہوتو اس کے وہ ہی عرفی اور عام فہم معنی ہیں ۔ خبر کسی واقعیت کو بیان کرتی ہے، لیکن تبلیغ کسی کام کی تشویق یا ترغیب کے مقصد سے انجام دی جاتی ہے ۔

تنقید کی حدود [خبر]

سوال: تنقید کی حد کیا ہے؟ اگر تنقید پیشنہاد کے ہمراہ ہو تو اس کے کیا نقصانات ہیں؟ کیا ایک خبر نگار بغیر راہ حل پیش کئے، تنقید کرسکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر تنقید راہ حل کے ساتھ ہو تو یقیناً بہتر ہے؛لیکن اگر تقیدکرنے والا راہ حل نہیں بتا سکتا تو تب بھی امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے باب سے اپنا وظیفہ انجام دے ۔

خبرنگاروں کی خصوصیات [خبر]

سوال: کیا خبر کے ناقلین اور واقعوں کے بیان کرنے والوں کے کچھ شرائط ہیں؟
جواب دیدیا گیا: جی ہاں، ان کے بھی کچھ شرائط ہیں؛ وثاقت، امانت، مہم مطلب کو سمجھنے کے لئے بطور کافی ذہانت، مطالب کو حفظ اورنگہداری کے لئے قوی حافظہ، ان میں سب سے مہم اپنی نظر نہ دینا اور حسنِ نیت اور اخبار کو شخصی سلیقہ سے آلودہ نہ کرنا، ان کی شرائط میں سے ہیں ۔

غیر مسلم اشخاص سے مربوط خبروں کا نشر کرنا [خبر]

سوال: ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ ہیں نہ وہ مسلمان ہیں اور نہ ہی انقلاب کو قبول کرتے ہیں، ان کے مسائل، خبریں اور نظریات کو نشر کرنے میں ہمارا کیا وظیفہ ہے؟
جواب دیدیا گیا: جو چیز نظام کی تضعیف یا عام لوگوں کے ذہن کی تشویش کا سبب ہو اس سے پرہیز کیا جائے، اور جو چیز مفید یالا اقل فاقد ضرر ہو، اس کو منتشر کرسکتے ہیں ۔

خبریں دینے میں مغربی طرز کو استعمال کرنا [خبر]

سوال: کیا ہم خبریں دینے میں مغربی طرز کو اپنا سکتے ہیں کہ جو مختلف اطلاعات سے لوگوں کے ذہن میں ایک خاص پیغام چھوڑ دیتے ہیں جو حقیقت سے بہت دور ہوتا ہے، جیسے وہ کہتے ہیں: ”ایسا لگتا ہے“ ، ”اس سے آشکار ہوجاتا ہے“ یا اطلاعات کو ایک خاص طریقے سے ملاتے ہیں وغیرہ جملوں کو استعمال کرتے ہیں، اس کی وضاحت اس طرح ہے یہ کہ: ”ایسا لگتا ہے“ سے ایک موضوع کی ایک ہدفدار تصویر کشی کرتے ہیں اور ایک خاص ہدف کے سراغ میں رہتے ہیں، جیسے ”انتہا پسند “ کا کلمہ، کہ جس کو اہل مغرب اسلام کے پائبند افراد کے لئے استعمال کرتے ہیںاور ”اس سے آشکار ہوتا ہے“ کا کلمہ پر اہمیت مورد نظر اطلاعات اولویت بندی میں استعمال کرتے ہیں جس کا ہدف ایک خاص پیغام پہنچانا ہوتا ہے اور اطلاعات کو ایک دوسرے سے ملانے سے ان کا ہدف یہ ہوتا ہے کہ دوسرے موضوعات کے سوابق کو استعمال کرکے اور ان کو جدید موضعات سے چپکاکر، ایک نئے پیغام اور ایک نئی فکر کو لوگوں کے ذہن پر تھوپ دیں، جیسے دنیا میں کوئی بھی بم منفجر ہو اس کو گذشتہ زمانے کے بم دھماکہ سے جوڑ دیتے ہیں کہ جس میں ایران کو متہم کیا گیا تھا، اس جدید بم دھماکہ کا ایران کے اوپر الزام، اس سابقہ بم دھماکہ کی وجہ سے قطعی ہوجاتا ہے، اور وہ لوگوں کے ذہن میں اس الزام کو قطعی کردیتے ہیں?
جواب دیدیا گیا: اگر یہ کام مشروع اور مثبت ہدف کے لئے انجام دیا جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

محرمانہ خبروں کو برملا کرنے کی حد [خبر]

سوال: ایک خبر کے سننے کے لئے لوگ کس حد تک محرم ہیں، ایک خفیہ خبر پھیلانے کی حد کہاں تک ہے؟
جواب دیدیا گیا: ایسی خبر کے انتشارکی حد وہاں تک ہے جہاں تک معاشرے کے لئے ضرر کا سبب نہ ہو۔

جعلی خبروں کو نشر کرنا [خبر]

سوال: ایک جعلی خبر کو کس حد نشر کیا جاسکتا ہے؟ کیا ایسی خبروں کا اسلامی جمہوریہ کے نظام میں کوئی مقام ہے؟ یہاں تک کہ نظام کی یا اشخاص وغیرہ کی مصلحت مدنظر ہو؟
جواب دیدیا گیا: اس طرح کے مسائل میں، نظام اور معاشرے کی مصلحت کو مد نظر رکھنا چاہیے ۔

ایسی خبروں کا نشر کرنا جو مسلمانوں کے عقائد کے سست ہونے کا سبب ہوں [خبر]

سوال: کبھی کبھی بیرونی ممالک سے آئی خبروں کا نقل کرنا مسلمانوں کے عقائد سے مربوط ہوتا ہے، اگر ان کا بیان کرنا ہمارے عقائد کی توہین کا سبب ہو تو کیا ان کا بیان کرنا بہتر ہے یا چھپانا؟ اگر چھپائی جائیں تو کیا ایسے عقائد سے بے خبری کا مفسدہ، زیادہ نہ ہوگا؟
جواب دیدیا گیا: اس طرح کے مسائل میں اہم ومہم کے قانون کی اتباع کی جائے اور کام کی مصلحت اور مفسدہ کو تولا جائے اور جو ان میں مہم ہے اسی پر عمل کیا جائے ۔

بیرونی ممالک کے ذرائع ابلاغ کی خبروں پر تبصرہ کرنا [خبر]

سوال: کیا بیرونی میڈیاکی خبروں کو نشر کرکے اُس کے بعد اپنی نظر کو بیان کرسکتے ہیں؟
جواب دیدیا گیا: خبروں کے اوپر تبصرے کہ جو صحیح استفادہ کا سبب اور سوء استفادہ سے پرہیز ہے، نہ یہ کہ جائز ہو بلکہ کبھی کبھی واجب ہو جاتا ہے ۔
کل صفحات : 103