ان کو یہیں دفن کر دو ان کی دعا مستجاب ہوئی

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
مرتب سازی بر اساس
 
تاریخ اسلام
شہیدوں کی میت پرمدینہ کی طرف
ہند، عمرو بن حرام کی بیٹی جس کے شوہر عمر بن جموح، بیٹے خلاد اور بھائی عبداللہ عمرو اس مقدس جہاد میں شہید ہوئے تھے احد میں آئیں تاکہ اپنے عزیزوں کے جنازہ کو مدینہ لے جائیں۔ ہند نے ان تینوں کے جنازہ کو اونٹ پر رکھا اور مدینہ کا راستہ لیا۔ مدینہ جاتے وقت کچھ عورتیں ملیں جو پیغمبر کی صحیح خبر پانے کے لیے احد کی طرف آرہی تھیں۔ عورتوں نے ہند سے رسول خدا کا حال دریافت کیا اس نے نہایت خندہ پیشانی سے جواب دیا کہ الحمدللہ رسول خدا زندہ ہیں۔ (گویا اس نعمت کے مقابل تمام مصیبتیں ہیچ تھیں) دوسرا مژدہ یہ ہے کہ خدا نے کافروں کے رخ کو پھیر دیا جبکہ وہ غیظ و غضب سے بھرے ہوئے تھے عورتوں نے اس سے پوچھا کہ ”یہ جنازے کس کے ہیں؟ اس نے کہا کہ ایک میرا شوہر، دوسرا میرا بیٹا اور تیسرا میرا بھائی ہے۔
وہ عورت اونٹ کی مہار کو مدینہ کی طرف کھینچ رہی تھی لیکن اونٹ بڑی مشکل سے راستہ طے کر رہا تھا۔ ان عورتوں میں سے ایک نے کہا کہ شاید اونٹ کا بار بہت گراں ہے۔ ہند نے جواب دیا۔ نہیں یہ اونٹ بہت آسانی سے دو اونٹوں کا بار اٹھاتا ہے۔ ہند جب اونٹ کو احد کی طرف پلٹاتی تو اونٹ بڑی آسانی سے چلنے لگتا۔ اس نے اپنے دل میں کہا کہ یہ کیا بات ہے؟ رسول خدا کے پاس دوڑی ہوئی آئی اور آپ سے سارا ماجرا بیان کیا۔ حضرت نے ہند سے سوال کیا کہ جب تیرا شوہر گھر ے باہر نکلا تو اس نے خدا سے کیا مانگا تھا؟ ہند نے کہا کہ اے اللہ کے رسول وہ جب گھر سے باہر نکلے تھے تو اس وقت ان کی دعا تھی، خدایا مجھے میرے گھر واپس نہ پلٹانا۔ رسول خدا نے کہا کہ تیرے شوہر کی دعا مستجاب ہوئی، خدا نہیں چاہتا کہ یہ جنازہ گھر کی طرف واپس جائے تم تینوں جنازوں کو احد ہی میں دفن کر دو اور یہ جان لو کہ یہ تینوں افراد دوسری دنیا میں بھی ساتھ ہی رہیں گے۔
ہند نے سکتے ہوئے کہا:
کہ اے اللہ کے رسول آپ خدا سے دعا کیجئے کہ میں بھی ان کے پاس رہوں۔ (مغازی ج۱ ص ۲۶۴، ۲۶۶)
شہیدوں کی میت پرمدینہ کی طرف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma