۲۔ معاد پر ایمان، قدرتِ خدا کے حوالے سے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۳۔ آیات کے آخری حصّے کا فرق۱۔ کچھ الفاظ کے معانی

آیات قرآن سے اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ منکرین معاد کو زیادہ اس امر پر حیرت تھی کہ خاک ہونے کے بعد انسان کس طرح جی اٹھیں گے، اسی لئے معاد وقیامت کے بارے میں زیادہ تر آیات قدرتِ خدا کا ذکر ہے اور اس سلسلے میں عالمِ ہستی سے مختلف مثالیں اور نمونے بیان کئے گئے ہیں تاکہ حیات بعد از ممات کے بارے میں ان کا تعجب ختم ہو ۔
زیر بحث آیات میں تین حوالوں سے اس مسئلے پر گفتگو کی گئی ہے ۔
پہلے زمین اور زمین پر رہنے والوں کے حوالوں سے، پھر آسمان اور عرش عظیم کے حوالے سے اور آخر میں عالمِ خلقت کی تدبیر اور کائنات کا نظام چلانے کے حوالے سے ۔
اس لحاظ سے یہ تینوں ایک ہی مفہوم کا مصداق ہیں: یہ احتمال بھی ہے کہ یہ تینوں مطالب منکرین معاد کے ایک ہی لقطہٴ نظر کی طرف اشارہ ہوں، مطلب یہ ہے کہ اگر تمھارا انکار اس بناء پر ہے کہ خاک شدہ انسان مالکیت الٰہی کی قلمرو سے نکل جائیں گے تو یہ غلط ہے، کیونکہ تم خود الله کی زمین اور زمین سے ہر شے کا مالک سمجھتے ہو اور اگر تم کہتے ہو کہ مُردوں کی حیاتِ نو کے بعد تدبیرِ عالم پر اعتراض ہے تو یہ بھی بے جا ہے کیونکہ تم قبول کرتے کرچکے ہو کہ تمام عالم ہستی پر وہ قادر ہے اور تمام موجودات اُس کی پناہ میں ہیں اس لحاظ سے تمھارے انکار کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی ۔
تینوں مواقع پر کفّار نے ”سیقولون الله“ کہا اور جواب کی یہ ہم آہنگی پہلی تفسیر کو تقویت دیتی ہے ۔
۳۔ آیات کے آخری حصّے کا فرق۱۔ کچھ الفاظ کے معانی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma