۲۔ الله کا یہ وعدہ کن سے ہے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۳۔ اصلی ہدف، شرک سے پاک عبادت۱۔ ”کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِھِمْ“کی تفسیر:

آیت کے مطابق الله تعالیٰ نے زمین پر حکمرانی، دینی اقتدار اور مکمل امن وسکون کا وعدہ ان سے کیا ہے جو ایمان اورِ عمل صالح کے حامل ہیں، اس کے مصداق کون لوگ ہیں، اس سلسلے میں مفسرین کے نظریات مختلف ہیں ۔
بعض نے اسے اصحابِ رسول کے ساتھ مخصوص سمجھا ہے کہ اسلام کی کامیابی کے باعث وہ زمانہٴ رسول میں صاحبِ حکومت ہوگئے (البتہ اس تفسیر کے مطابق زمین سے مراد تمام روئے زمین نہیں بلکہ زمین کا ایک خطّہ مراد ہے) ۔
بعض نے پہلے چا رخلفاء کی حکومت کی طرف اشارہ قرار دیا ہے ۔
بعض نے اس مفہوم کو اتنا وسیع لیا ہے کہ سب نے ایسے مسلمانوں کو اس کا مصداق قرار دیا ہے کہ جن میں یہ صفات موجود ہیں ۔
بعض نے اسے حکومتِ حضرت مہدی علیہ السلام کی طرف اشارہ سمجھا ہے کہ عالمِ کے مشرق ومغرب جن کے زیرِ نگین ہوں گے، دینِ حق ہر جگہ حکم فرما ہوگا، بدامنی، خوف وہراس اور جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا اور تمام لوگ شرک سے پاک عبادت بجالائیں گے ۔
اس میں شک نہیں کہ یہ آیت ابتدائی مسلمانوں کے بارے میں ہے اور اس میں بھی شک نہیں کہ حضرت مہدی علیہ السلام کی حکومت بھی آیت کا مصداق کامل ہے، تمام مسلمان چاہے شیعہ ہوں یا سنی اس بات کے معتقد ہیں کہ حضرت مہدی علیہ السلام کی حکومت جب دنیا وظلم وجور سے بھر چکی ہوگی اسے عدل وانصاف سے معمور کردے گی تاہم اس کے باوجود اس میں میں کوئی مانع نہیں کہ آیت عمومیت کی حامل ہے ۔
مختصر یہ کہ جس زمانے میں بھی مسلمان کے درمیان ایمان اور عمل کی بنیادیں مستحکم ہوں گی وہ ایک موٴثر حکومت کے مالک بن جائیں گے ۔
بعض کہتے ہیں کہ لفظ ”ارض“ مطلق ہے اور اس سے ساری زمین مراد ہے اور یہ امر منحصراً حضرت مہدی علیہ السلام (ارواحنا لہ الفداء) کی حکومت سے مربوط ہے، یہ دعویٰ ”کَمَا اسْتَخْلَفَ....“ کے جملے سے مناسبت نہیں رکھتا کیونکہ گزشتہ مومنین کی حکومت مسلّماً ساری دنیا پر محیط نہ تھی، علاوہ ازیں آیت کی شانِ نزول بھی نشاندہی کرتی ہے کہ چاہے رسول الله کی عمر کے آخری زمانے میں ہی سہی مسلمانوں کے لئے اس حکومت کا ایک نمونہ معرض وجود میں ضرور آیا ہے ۔
بہرحال ہم اس بات کی تکرار کرتے ہیں کہ انبیاء کی تمام زحمتوں اور مسلسل تبلیغات کا ماحصل اور کامل نمونہ ایک عالمی حکومت کی صورت میں ظاہر ہوگا جس میں توحید کی حاکمیت ہوگی، ہر طرف امن وسکون ہوگا اور شرک سے پاک عبادت ہوگی، یہ حضرت مہدی علیہ السلام کا زمانہ ہوگا، وہی مہدی علیہ السلام کہ جو سلالہٴ انبیاء اور فرزندِ رسول اسلام ہیں، اس زمانے کے بارے میں تمام مسلمانوں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم سے یہ حدیث نقل کی ہے:
”لو لم یبق من الدنیا الّا یوم لطول الله ذٰلک الیوم حتّی یلی رجل من عترتی، اسمہ اسمی، یملاٴ الارض عدلاً وقسطاً کما ملئت ظلماً وجوراً“.
”اگر دنیا کی زندگی کا صرف ایک دن بھی رہ جائے گا تو الله اسے اتنا طویل کردے گا کہ اس میں میری عترت میں سے ایک فرد زمین پر حاکم ہوگا، اس کا نام میرا نام ہوگا، جیسے زمین ظلم وجور بھر چکی ہوگی وہ ایسے ہی اسے عدل وانصاف سے معمور کردے گا“(۱)۔
یہ بات جاذبِ نظر ہے کہ اس آیت کے ذیل میں مرحوم طبرسی کہتے ہیں کہ اہلِ بیتِ رسول سے یہ حدیث منقول ہے:
”انّھا فی المھدی من آل محمد“.
”یہ آیت مہدیعلیہ السلام کے بارے میں ہے کہ جو آل محمد میں سے ہوں گے“(۲)۔
تفسیر روح المعانی اور بہت سی شیعہ تفاسیر میں امام سجّاد علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ علیہ السلام نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا:
”ھم والله شیعتنا اھل البیت یفعل الله ذٰلک بھم علیٰ یدی رجل منّا، وھو مھدی ھٰذہ الامة، یملاٴ الارض عدلاً کمال ملئت ظلماً وجوراً، وھو الذی قال رسول الله (ص) لو لم یبق من الدنیا الّا یوم....“
”الله کی قسم وہ ہمارے شیعہ ہیں، ا لله ان کے لئے یہ حکومت ہم میں سے ایک مرد کے ہاتھ سے قائم کرے گا کہ جو اس امت کا مہدی ہے، وہ زمین کو اس طرح عدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھری ہوگی، یہ بزرگوار وہی ہیں کہ جن کے بارے میں رسول الله (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا ہے کہ اگر دنیا کی زندگی کا ایک دن بھی باقی رہ گی.....“
جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ ان تفاسیر کا یہ مطلب نہیں کہ مفہومِ آیت انہی سے منحصر ہے بلکہ یہ مصداقِ کامل کا بیان ہے، البتہ روح المعانی کے مفسر آلوسی اور چند دیگر مفسرین کہ جنھوں نے اس نکتے کی طرف توجہ نہیں کی ان احادیث کو مشکوک قرار دیا ہے ۔
اہل سنّت کے مشہور مفسر قر طبی نے مقداد بن اسود سے نقل کیا ہے: میں نے رسول الله کو یہ فرماتے سنا:
”ما علی ظھر الارض بیت حجر ولا مدر الّا ادخلہ الله کلمة الاسلام“.
”روئے زمین پر پتھر یا مٹی کا کوئی ایسا گھر نہیں رہے گا کہ جس میں اسلام داخل نہ ہوگا (اور ساری دنیا پر ایمان اور توحید پرستی کی حکومت ہوگی)(۳) ۔
حضرت مہدی علیہ السلام کی حکومت کے سلسلے میں مزید وضاحت کے لئے تفسیر نمونہ جلد ۷ میں سورہٴ توبہ کی آیت ۲۳کے ذیل میں رجوع کیجئے، وہاں ہم نے شیعہ اور سنّت علماء کی کتب سے مفصل مدارک اور دلائل درج کئے ہیں ۔
1۔ کتاب ”منتخب الاثر“ میں اس مضمون کی ایک سو تیئس احادیث نقل کی گئی ہیں، یہ احادیث زیادہ تر اہل سنّت کی کتابوں سے حاصل کی گئی ہیں، قارئین اس کتاب کے صفحہ۲۴۷ سے بعد کے صفحات کی طرف رجوع کرسکتے ہیں ۔
2۔ مجمع البیان، زیرِ بحث آیت کے ذیل میں ۔
3۔ قرطبی، ج۳، ص۴۹۲.
۳۔ اصلی ہدف، شرک سے پاک عبادت۱۔ ”کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِھِمْ“کی تفسیر:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma