چند نکتے :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
اعتکاف ایک کامل عبادت
معصومین (علیہم السلام) کی احادیث میں اعتکافقرآن کریم کی نظر میں اعتکاف
چند نکتے
 
١۔ مذکورہ نو آیتوں میں سے دو آیتوں میں لفظ اعتکاف مثبت معنی میں اور سات جگہوں پر منفی معنی میں استعمال ہوا ہے ۔
٢۔ مجموعی طورپر ان نو آیتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اعتکاف کے معنی کسی چیز کے پاس رہ کر عبادت اور پرستش کرنے کے ہیں ۔ اس بناء پر اعتکاف اس عبادت کو شامل نہی ہوگا جس میں یہ خصوصیت نہ پائی جاتی ہو ۔
٣۔ مذکورہ نو آیتوں میں سے صرف ایک آیت میں اعتکاف اپنے اصطلاحی معنی میں استعمال ہوا ہے اوراس کے ایک فقہی حکم کی طرف اشارہ ہوا ہے اور وہ سورہ بقرہ کی ١٨٧ ویں آیت ہے (١) اور باقی استعمالات کا ہماری بحث سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
٤۔ تفسیر نمونہ میں مذکورہ آیت کی تفسیر میں اس طرح بیان ہوا ہے :
اعتکاف کے اصل معنی محبوس ہونے اور کسی چیز کے پاس لمبی مدت تک رہنے کے ہیں ، شریعت کی اصطلاح میں مساجد میں عبادت کے لئے ٹہرنے کو اعتکاف کہتے ہیں جس کی کم سے کم مدت تین دن ہے اور اس کی شرط روزہ رکھنا اور بعض لذائذ کو ترک کرنا ہے ۔ یہ عبادت ، روح کی پاکیزگی اور پروردگار کی طرف خصوصی توجہ کے لئے گہرا اثر رکھتی ہے ، اس کے آداب و شرائط فقہی کتابوں میں مذکور ہیں ۔ یہ عبادت ذاتی طور پر تو مستحب ہے لیکن چند ایک استثنائی مواقع پر وجوب کی صورت اختیار کرلیتی ہے ، بہرحال زیر بحث آیت میں اس کی صرف ایک شرط یک طرف اشارہ ہوا ہے ، یعنی عورتوں سے مجامعت نہ کرنا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا تعلق روزہ کے مسئلہ سے ہے ۔

٥۔ تفسیر ہدایت کی پہلی جلد کے صفحہ نمبر ٣١٩ پر مذکورہ آیت کی شرح میں اس طرح بیان ہوا ہے :
اسلام نے کامل طور سے لوگوں کو ا پنی فیملی سے بالکل الگ اور جدا ہونے کو جائز نہیں کہا ہے کیونکہ یہ کام انسان کی زندگی میں مسئولیت کو ختم کردیتا ہے لیکن وقتی طور پر تنہاء ہونے اور جدا ہونے کو جائز سمجھتا ہے کیونکہ اس سے انسان میں طاقت آجاتی ہے اور ہمت و آرزو بڑھ جاتی ہے ۔
اعتکاف بھی اسی طرح کی ایک وقتی تنہائی ہے ،اسی طو رطریقہ میں سے ایک ہے جس میں مومن انسان تین دن تک مسجد میں رہتا ہے ،روزہ رکھتا ہے اور ضروری کام کے بغیر مسجد سے باہر نہیں نکلتا اور ان تین شب و روز میں عورتوں سے نزدیکی کرنا حرام ہے ۔

٦۔ مرحوم علامہ طباطبائی نے تفسیر المیزان کی تیسری جلد کے صفحہ نمبر ٦٦ پر ذکر کیا ہے :
عکوف اور اعتکاف کے معنی کسی چیز سے ملازم ہونے کے ہیں اور کسی جگہ پر ا عتکاف کرنے کے معنی یہ ہیں کہ اس جگہ پر اس طرح سے رہیں تاکہ وہاں سے خارج نہ ہوسکیں۔ اور اعتکاف ایسی مخصوص عبادت ہے جس کے احکام میں سے ایک حکم یہ ہے کہ ضرورت کے بغیر مسجد سے باہر نہ نکلے اور روزہ رکھے ۔
١۔ بعض فقہاء جیسے صاحب جواہر (رحمة اللہ علیہا) اور صاحب حدایق (قدس سرہ) کا عقیدہ ہے کہ سورہ بقرہ کی ١٢٥ ویں آیت میں بھی اعتکاف اپنے اصطلاحی معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ (جواہر الکلام ، جلد ١٧ ، صفحہ ١٦٠ )۔
٢۔ تفسیر نمونہ ، جلد ١، صفحہ ٦٥٣ ۔
معصومین (علیہم السلام) کی احادیث میں اعتکافقرآن کریم کی نظر میں اعتکاف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma