۳۔ حرمت غنا کا فلسفہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 17
۴۔ غنا، استعمار کا ایک حربہ ہے ۲۔ غنا کیا ہے؟

”غنا“ کے مفہوم میں ان شرائط کے ساتھ مکمل غور و خوض سے کہ جن کی تفصیل و نشریح بیان کر چکے ہیں، اس کی حرمت کا فلسفہ اچھی طرح واضح ہوجاتا ہے۔
اگر اس میں تھوڑا سابھی غور اور فکر سے کام کیا جائے تو اس کے مندر جہ ذیل مفاسد اور تباہکاروں کا پتہ چاتا ہے ۔
الف :اخلاقی تباہکاریوں کی رغبت :
تجربہ بتا تا ہے اور تجربہ ہی بہترین شاہدہے کہ بہت سے افراد غنا اور راگ کی سروں اور طرز وں سے متاثر ہو کر تقویٰ اور پرہیرگاری کی راہ کو چھوڑکر خواہشات نفسانیہ کی تکمیل کا رخ کر چکے ہیں ۔
عام طور پر مجالس غنا انواع و اقسام کی خرابیوں کا مرکزہیں اور جو چیز ان خرابیوں کو وسعت بخشتی ہے وہ غنا ہی ہے ۔
بعض غیر ملکی اخبارات کی رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ راگ اور رنگ کی کسی محفل میں جہاں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اکٹھا تھے وہاں پر غنا کی ایک ایسی طر ز لگائی گئی کہ اس سے ان کے جذبات اس قدر بھڑک اٹھے کہ وہ بے قابو ہو کر ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے اور اس قدر جنسی برائیوں کا ارتکاب کیا کہ قلم ان کے ذکر سے شر ماتا ہے ۔
تفسیر ”روح المعانی “میں ”بنی امیہ “کے کسی سردار سے یہ بات نقل کی گئی ہے کے اس نے امویوں سے کہا راگ رنگ اور گانے بجانے سے پرہیز کر وکیونکہ یہ شرم و حیا کو کم ، شہوت میں اضافہ اور شخصیت کو بے آبرو کردیتے ہیں ، شرا ب کے جانشین ہیں اور وہی سب کچھ کر گزرتے ہیں جو مستی کرتی ہیں ۔(۱)

اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ راگ رنگ اس قدربری چیزیں ہیں، انھیں یہ لوگ بھی سمجھ چکے تھے۔
اور اگر اسلامی روایات میں ہمیں بارہایہ چیز نظرآتی ہے کہ غنا اور راگ دل میں روح نفاق کی پرورش کرتا ہے تو اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ روح نفاق وہی فساد سے آلودہ اور تقویٰ اور پرہیز گاری سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی روح ہوتی ہے۔
نیزاگر روایات میں آیا ہے کہ جس گھرمیں گاناگایاجاتاہے فرشتے اس گھرمیں داخل نہیں ہوتے تو بھی اسی فساد کی آلودگی کی وجہ ہوتی ہے کیونکہ فرشتے خودپاک ہیں اور پاکیزہ چیزوں کے طالب ہوتے ہیں لہٰذا وہ اس قسم کے آلودہ ماحول سے بیزار ہوتے ہیں۔
ب۔ یادہ خدا سے غفلت :
بعض اسلامی روایات میں غنا کی تفسیر میں اسے ”لہو“ بھی کہا گیا ہے ، تویہ اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ غنا انسان کو شہوات میں اس طرح مست کردیتا ہے کہ وہ یادہ خدا سے غافل ہو جاتاہے۔
اوپر والی روایات میں ابھی ہم پڑھ چکے ہیں کہ ”لھوالحدیث “ ”سبیل اللّٰہ“ سے ”ضلالت“ گمراہی کا ایک عامل اور ”عذاب الیم “ کا موجب ہے۔
ایک حدیث میں حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں:
”کل ما الھی عن ذکر اللہ فھو من المیسر؛ ہر وہ چیز جو انسان کو یاد خدا سے غافل (اور شہوات نفسائیہ میں داخل) کر دے وہ قماریا جو ئے کے حکم میں ہے “(۲)
ج۔ اعصاب پر اس کے مضراثرات :
غنا اور موسیقی در حقیقت اعصابی نشے کے اہم عامل ہیں ۔ دوسرے لفظوں میں منشیات کبھی تو منہ کے ذریعہ یا پینے کی وجہ سے انسان کے جسم میں داخل ہو تے ہیں (جیسے شراب ہے) ۔
کبھی سو نگھنے یا قوت شامّہ کے ذریعہ (جیسے ہیروئن ہے) ۔
کبھی قوت انجکشن (injecthon) کے ذریعہ (جیسے مار فین) ۔
اور کبھی قوت سامعہ (کانوں) کے ذریعہ (جیسے راگ ورنگ اور غنا وگانا ہے ) ۔
اسی بناء پر کبھی کبھی غنا اور اس کی مخصوص طرزیں انسان کو نشے میں اس قدرغرق کردیتی ہیں کہ اس میں مستی ایسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے البتہ بعض اوقات اس مرحلے تک نہیں پہنچتا لیکن پھر بھی معمولی سانشہ ضرورآہی جاتا ہے ۔
اسی بناء پر غنا میں منشیات کے بہت سے مفاسدپائے جاتے ہیں وہ خفیف ہوں یا شدید مشہور مو سیقی دانوں کے حالات زندگی کا اچھی طرح مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی عمر کے دوران تدریجاً ایسی روحانی تکالیف اور پریشانیوں سے دوچار ہو جاتے ہیں کہ رفتہ رفتہ اپنے اعصاب کھوبیٹھتے ہیں بلکہ کچھ لوگ تو نفسیاتی بیماریوں میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں اور بعض لوگ اپنے عقل وشعور کو کھو بیٹھتے اور پھر دیار جنون کی طرف اس پار ہوجاتے ہیں۔ کچھ مفلوج، عاجز اور ناتواں ہو جاتے ہیں اور بعض تو موسیقی کے دوران ہی خون کے دباؤ (BLOOD PRESSURE) میں مبتلا ہو کر ناگہانی سکتے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ (۳)
بعض کتب جو انسانی اعصاب پر موسیقی کے مضراثرات کے سلسلے میں لکھی گئی ہیں ، ان میں موسیقی دانوں اور گلوکا روں کی ایک جماعت کے بارے میں آیا ہے کہ وہ اپنا پروگرام پیش کر تے ہوٴے حرکت قلب بندہو جانے کی وجہ سے لقمہٴ اجل بن گئے ۔(۴)
خلاصہ یہ کہ اعصاب پر غنا اور موسیقی کے مضراپرات ، جنون کی پیدائش ، خون کے دباؤ اور دوسری ناپندیدہ تحریکات اس کثرت سے ہیں کہ ان پر زیادہ بحث کر نے کی چنداں ضرورت نہیں ۔
موجووہ دورمیں اس قسم کی اموات کے بارے میں جو اعددوشمار جمع کئے گئے ہیں ان سے معلوم ہو تا ہے کہ گزشتہ دورکی نسبت اس زمانہ میں ناگہانی اموات کی تعدادزیادہ ہے اور اس اضافے کے متعددعوامل ہیں جن میں سے ایک عالمی سطح پر موسیقی اور غنا کی افزائش ہے۔
۱۔تفسیر روح المعانی جلد ۲۱ صفحہ۶۰.
۲۔ وسائل الشیعہ، ج۱۲، ص۲۳۵.
۳۔ کتاب تاٴثیر موسیقی بر روان واعصاب، ص۲۶.
۴ تاٴثیر موسیقی بر روان واعصاب، ص۹۲ اور مابعد.
۴۔ غنا، استعمار کا ایک حربہ ہے ۲۔ غنا کیا ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma