۱۔ چلنے پھرنے کے آداب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 17
۲۔ گفتگو کے آدابپہاڑ کی طرح ڈٹ جاوٴ اور لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کرو۔
یہ ٹھیک ہے کہ چلنا پھر نا ایک عام اور سادہ سامسئلہ لیکن یہی سادہ مسئلہ انسان کے اندرونی حالات اور اخلاق واطوار اور بسا اوقات اس کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے کیونکہ پہلے بھی ہم کہہ چکے ہیں کہ انسان کے عادت واطواراس کے اعمال کے اندرمنعکس ہوتے ہیں اور کبھی ایک چھوٹا سا معمولی عمل بھی اس کی گہری عادات کی غمازی کرتاہے۔
اور چونکہ اسلام زندگی کی تمام جہات کو توجہ کا مرکز قرار دیتا ہے لہٰذا اس سلسلہ میں اس نے کسی بھی چیز کو فرو گزاشت نہیں کیا۔ ایک حدیث میں رسول خدا صلی الله علیہ وآلہ سلّم سے مروی ہے:
”من مشی علی الا رض اختیالا لعنہ الارض، ومن تحتھا، ومن فوقھا!“
”جوشخص عزوروتکبّر کے ساتھ زمین پر چلتاہے تو زمین اور زمین کے اندر کی اور اس کے اوپر کی چیزیں سب اس پر لعنت کرتی ہیں۔ “ (۱)
پھر ایک اور حدیث میں پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم سے روایت ہے:
”نھی ان خیتال الرجل فی مشیہ وقال من لبس ثوبًا فاختال فیہ خسف اللہ بہ من شفیرجھنم وکان قرین قارون لانّہ اوّل من اختال“۔
پیغمبراکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم نے مغرورانہ اور متکبرانہ انداز میں چلنے سے روکا ہے اور فرمایا جو شخص لباس پہنے اور اس کے ساتھ تکبر دکھائے تو خدا اوند عالم اسے جہنم کے کنارے سے زمین کی تہہ میں بھیجے گا اور وہ قارون کا مقرّب اور ساتھی ہوگا۔ کیونکہ قارون پہلا شخص تھا جس نے کبروغرور کی بنیاد رکھی (۲)
نیز امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک حدیث میں ہم پڑھتے ہیں آپ(علیهم السلام) نے فرمایا:
خدا نے ایمان کو انسان کے اعضاء وجوارح پر واجب کیا اور ان کے درمیان اسے تقسیم کیا، منجملہ ان کے انسان کے پاؤں پر واجب کیا ہے کہ گناہ اور معصیّت کی طرف نہ جائیں بلکہ رضائے خدا کی راہ میں اٹھیں، اسی لیے قرآن فرماتاہے: ”زمین میں تکبرّ سے نہ چلو“ نیز فرماتاہے: ”چلنے میں اعتدال کی راہ کو پیش نظر رکھو“ ۔ (۳)
ایک دوسری روایت میں یہ ماجراپیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلّم سے نقل ہوا ہے کہ آپ ایک کو چہ سے گزر فرمارہے تھے لوگوں کو دیکھاکہ ایک دیوانے کے گرد جمع ہیں اور اس کی طرف دیکھ رہے ہیں فرمایا:
علی ما اجتمع ھٰوٴلآء ”یہ لوگ کیوں جمع ہیں؟“ عرض کیا گیا کہ علی المجنون یصرع”ایک دیوانے کے لیے جو اعصابی حملہ کا شکار ہے!“

پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلّم نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا:
”ماھٰذابمجنون الا اٴخبر کم بمجنون حق المجنون یہ تو دیوانہ نہیں ہے! تم چاہتے ہو کہ واقعی مجنوں کا تم سے تعارف کراؤں؟
انہوں نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ !!تو آپ نے فرمایا:
”انّ المجنون: المتبختر فی مشیہ، الناظر فی عطفیہ، المحرک جنبیہ بمنکبیہ فذالک المجنون وھٰذا المبتلی“
”حقیقی مجنون تووہ ہے جو غرور سے شانے جھٹک کر چلتا ہے، ہمیشہ اپنے پہلوؤں کی طرف دیکھتا ہے، اپنے بازوؤں کو اپنے کندھوں کے ساتھ ہلاتا ہے۔ (اور کبروغرور اس کے سارے وجودسے ٹپکتا ہے) ایسا شخص واقعی دیوانہ ہے جسے تم دیکھ رہے ہو، یہ تو بیمار ہے۔ (4)
۱۔ ثواب الاعمال اور امالی (بحوالہ نور الثقلین، ج۴، ص۲۰۷)
۲۔ ثواب الاعمال وامالی صدوقۺ (بحوالہٴ تفسیر نور الثقلین، ج۴، ص۲۰۷.
۳۔اصول کافی، ج۲، ص۲۸ (باب الایمان مبثوث لجوارح البدن کلھا) ۔
4۔ بحارالانوار، ج۷۶، ص۵۷.
۲۔ گفتگو کے آدابپہاڑ کی طرح ڈٹ جاوٴ اور لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کرو۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma