سور ہ مومن کے مطالب اور فضیلت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 20
سوره مؤمن/ آیه 1- 3
سورہ مومن (غافر) 
مکہ میں نازل ہوئی ...!
اس کی کل 85 آیات ہیں

سور ہ مومن کے مندرجات

سورہ مومن ” حوامیم “ میں سے سب سے پہلی سورت ہے . ( حوامیم قرآن کی ان سات سورتوں کے مجموعہ کانام ہے جو” حٰمہ “ سے شروع ہوتی ہیں اور قرآن میں یکے بعددیگر ے موجود ہیں . اورسب کی سب مکہ میں نازل ہوئی ہیں )۔
اس سورت میں بھی دوسری مکی سورتوں کے مانند مختلف اعتقادی اوراصولی دین کے بنیادی مسائل کو بیان کیاگیا ہے کیونکہ اُس دورکے مسلمانوں کی سب سے بڑی ضرورت بنیادی عقائد کی بختگی تھی۔
اس سورت کے مندرجات میں مندرجہ ذیل امورآتے ہیں ۔
خدا کاقہر ،اس مہر بانی،انذار ، بشارت نیز ظالموں،جابروں اورمتکبر ین کے ساتھ منطقی ،مدّلل اور قاطع نبرد آزمائی اورحق طلب وحق جومئومنین پرلطف وکرم ۔
اس سورت کی خصوصیات میں سے یہ ہے کہ اس میں جناب موسٰی علیہ السلام اورفرعون کی داستان کاوہ حصہ ّ بیان ہوا ہے، جو مومن آل ِ فرعون سے متعلق ہے. یہ ماجرا صرف اسی سورت ہی میں ذکرہوا جوکہ قرآن کی کسی اورسورہ میں نہیں ہے،یہ اسی مئومن اور زیرک و باتدبیر شخص کی داستان ہے جس کاشمارفرعون کے بااثر افرادمیں سے ہوتاتھالیکن وہ اندرونی طور پر موسٰی علیہ السلام پرایمان لاچکاتھا اور موسٰی علیہ السلام اور ان کے دین کے لیے فر عون کے در بار میں ایک قابل اعتماد مورچے کی حیثیت رکھتاتھ. جیساکہ ہم سورت تفصیل میں دیکھیں گے کہ ایسے حساس لمحات میں جب کہ موسٰی علیہ السلام موت کے نزدیک پہنچ چکے تھے یہ باایمان شخص نہایت زیر کی اور ظرافت کے ساتھ آپ علیہ السلام کی مدد کے لئے آگے بڑھا اور انہیں موت کے منہ میں جانے سے بچا لیا۔
اس سورت کا نام ” سورہ ٴ مئو من “ بھی اسی مناسبت سے ہے ، کیونکہ اس کی تگ ودو اور سعی و کوشش کے تذ کرے اس سورت کی بیس سے زئدآیات میں موجود ہیں جو مجموعی طور پر اس کے ایک چوتھائی حصّے پرمشتمل ہیں۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس سورت میں مئومن آل فرعون کے حالات کابیان مکّہ کے ان مسلمانوں کیلئے ایک باقاعدہ تربیتی درس تھا جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان رکھنے کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زبردست جانی دشمنوں سے بھی دوستانہ مرسم استوار کئے ہوئے تھے تاکہ مشکل کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے محفوظ مورچہ ثابت ہوسکیں .اور کہتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا بزرگوار حضڑت ابو طالب رضی اللہ عنہ کا شماربھی ایسے لوگوں میں ہوتا تھاجیساکہ اسلامی روایات میں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلا م سے بھی مروی ہے ( ۱)۔
بہر حا ل اس صورت کے مندرجات کوچھ حصوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے ۔
پہلے حصّے میں سورت کے آغاز کے ساتھ ہی خداکی ذات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے اور کچھ اسماء حسنٰی کاذکر ہے خاص کران اسماء کاجودلوں میں امید اورخوف کووجود میں لاتے ہیں ، ” غافرالذنب وقابل التوب شدید العقاب“ ۔
دوسرے حصّے میں ظالم و جابر کافروں کواسی دنیامیں عذاب کی دھمکی دی گئی ہے کہ وہ ایسے ہی عذاب میں گرفتار ہوں گے جیسے ان سے پہلی سرکس قومیں گرفتار ہوئی تھیں . اسی طرح قیامت کے عذاب اور اس کی خصوصیات اور تفصیلات کا بیان ہے ۔
تیسرے حصّے میں حضر ت موسٰی علیہ السلام اورفررعون کاقصہ بیان کرتے ہوئے بات موٴمن آل فرعون کی داستان تک جاپہنچتی ہے اور اس سورت کاایک اچھاخاصا حصّہ اس باہوش ،زیر ک اور شجاع انسان کی اہل فرعون کے ساتھ مفصل گفتگو پرمشتمل ہے ۔
چوتھے حصّے میں ایک بار پھر قیامت کی منظر کشی کی گئی ہے تاکہ سوئے ہوئے دل بیدار ہوجائیں ۔
پانچویں حصّے میں انسانی زندگی کے حوالے سے توحید اور شرک جیسے اہم مسئلے کوبیان کیاگیاہے اور توحید کی علامات واثبات اورشرک کے بطلان پر کچھ دلائل قائم کئے گئے ہیں ۔
چھٹے حصّے میں جوکہ اس سورت کا آخر ی حصّہ ہے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوصبرو شکیبائی پر کار بند رہنے کی دعوت کے ساتھ ساتھ اس سورت کے دوسرے حصوں کاایک خلاصہ پیش کیاگیا ہے یوں مبداٴ ومعاد کے مسائل ،گذشتہ لوگوں کے انجام سے عبرت حاصل کرنے ،ضدی مزاج مشرکین کومتنبہ کرنے اور خداکی کچھ نعمتوں کوبیان کرنے کے بعد سورت ختم ہوجاتی ہے ۔
ابھی ہم بیان کرچکے ہیں کہ اس سورت کو ” موٴمن “ کے نام سے موسوم کرنے کی وجہ اس کے ایک حصّے کوموٴمن آلِ فرعون کے حالات پرمشتمل ہونے کی بناء پر جیساکہ اسے ” غافر “ سے اس موسوم کیاگیاہے کہ اس کی تیسری آیت میں یہی نام آیاہے ۔

۱۔ الغدیر جلد ۸ ،ص ۳۸۸ ۔

سورہ ٴ موٴمن کی فضیلت

جوروایات پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آئمہ اہلبیت علیہم االسلام سے منقول ہوئی ہیں ان میں” حٰم“ سورتوں کے بے شمار فضائل عمومی طور پر اورسورہ ” موٴمن “ کے فضائل خصوصی طور پر بیان ہوئے ہیں ۔
عمومی لحاظ سے جو روایات وارد ہوئی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آنحضر ت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
” الحوا میم تاج القراٰن “ ۔
(ساتوں ) حٰم سورتیں قرآنکاتاج ہیں ( 1)۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ایک روایت بیان کی ہے جو روایت پیغمبرخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یاحضرت امیر الموٴمنین سے سنی گئی ہے فرماتے ہیں : ۔
” لکل شی ء ٍ لباب ولباب القراٰن الحوامیم “ ۔
ہرچیز کاایک مغز ہوتاہے اور قرآن کامغز ” حٰم “ سورتیں ہیں ( 2)۔
ایک اورحدیث میں حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سے منقول ہے :
” الحوامیم ریحان القراٰن فاحمدوااللہ و اشکروہ بحفظھا و تلاوتھا ، وان العباد لیقوم یقراٴ الحوامیم فیخر ج من فیہ واطیب من المسک الاذ فرو العنیر و ان اللہ لیر حم تا لیھا وقارئھا ویرحم جیرانہ واصد قائہ ومعارفعہ و کل حمیم اوقریب لہ ، وانّہ فی القیامة یستغفر لہ العرش والکرسی وملائکة اللہ المقربون ‘ ‘ ۔
” حٰم“ سورتیں قرآن مجید کے خوشبو دار پھول ہیں . پس حمد خدا بجالاؤ اور انہیں حفظ کرکے اور ان کے تلاوت کرکے خداکاشکر بجالاؤ اورجوشخص نیند سے بیدار ہونے کے بعدحٰم سورتوں کی تلاوت کرے تو ( قیامت کے دن ) اس کے منہ سے نہایت ہی دل انگیز خوشبو نکلے گی جومشک وعنبر سے کئی گنابہتر ہوگی . اور خداوند عالم ان سورتوں کی تلاوت کرنے والوں پر بھی رحمت کرتاہے اوران کے ہمسایوں ،دوستوں ،واقف کاروں اوران کے نزدیک ودور کے دوستوں کو بھی اپنی رحمت میں شامل کردیتاہے . قیامت کے دن عرش وکرسی اور خدا کے مقرب فرشتے بھی ان کے لیے استغفار کریں گے ( 3)۔

پیغمبراسلام کی ایک اورحدیث میں ہے :
” الحوامیم سبع وابواب جھنم سبع ، تجیء کل حامیم منھا فتقف علی باب من ھذہ الا بواب تقول اللہھم لاتد خل من ھٰذ الباب من کان یوٴ من بی ویقراٴنی “ ۔
” حامیم والی سات سورتیں ہیںاورجہنم کے دروازے بھی سات ہیں اور ہرایک ان میں سے ایک ایک دروازے پر کھڑی ہوجائے گی اور کہے گی : خداوند ا ! جوشخص مجھ پر ایمان اور میری تلاوت کی اسے اس دروازے سے داخل نہ فرما “ ( 4)۔

” جوشخص حٰم مومن کی تلاوت کرتاہے تمام انبیاء صدیقین اورمومنین کی ارواح اس پر درود بھیجتی ہیں اوراس کے لیے استغفار کرتی ہیں “ ( 5)۔
واضح سی بات ہے کہ اس قدرعظیم فضائل کاتعلق اس کے اہم مضامین اور مندرجات سے ہے کہ جوجب بھی انسان کی اعتقاد ی اور عملی زندگی میں نظر آنے لگ جائیں تو وہ کسی ک وشبہ کے بغیران عظیم فضائل کامستحق ہوگا اوراگران روایات میں تلاوت کی بات ہوئی ہے تواس سے ایسی تلاوت مراد ہے جوایمان اور عمل کامقدمہ ثابت ہو ۔
حضر ت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث میں یہ بامعنی تعبیر وارد ہوئی ہے کہ ” جو شخص ” حٰم“ کی تلاوت کرے اوراس پر ایمان بھی رکھتا ہو “ یہ ہماری اس بات کے لیے روشن دلیل ہے ۔
1۔ تفسیر مجمع البیان سورہ موٴمن کا آغاز . (بعض نسخوں میں لفظ ” فاج “ آیاہے اور بعض میں لفظ ” دیباج “ آیاہے )۔
2۔ تفسیرمجمع البیان سورہ ٴ موٴ من کاآغاز . ( بعض نسخوں میں لفظ ” تاج “ آیاہے اوربعض میں لفظ ” دیباج “ آیاہے )۔
3۔ تفسیر مجمع البیان سورہٴ موٴ من کاآغاز ۔
4۔ ” بہقی “ منقول ” روح المعانی “ جلد ۲۴ ،ص ۳۶۔
5۔ تفسیر مجمع البیان آغاز سورہ ٴ مومن۔ 
سوره مؤمن/ آیه 1- 3
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma