چند اہم نکات :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 21

۱۔ ” ارتقب “ دراصل ” رقبہ “ ( بروز ن طلبہ ) کے مادہ سے لیاگیاہے ، جس کامعنی ”گردن “ ہے اورچونکہ انتظار کرنے والے لوگ ہمیشہ گردن اُٹھا اُٹھا کراس کاانتظار کرتے ہیں ،لہذا یہ کسِی چیز کے انتظار کے معنی میں آ تاہے ۔
۲۔ مندرجہ آ یات اس بات کی نجوبی نشاندہی کررہی ہیں کہ قرآن مجید کا کسِی خاص طبقے یاگروہ سے تعلق نہیں ہے ، بلکہ عمومی طورپر فہم و ادراک ،متوجہ کرنے اورپندونصیحت کے لیے ہے . لہذا جولوگ قرآن مجید کو مبہم مفہوم اور نا معلوم مسائل کے پیچ وخم میں اُلجھا دیتے ہیں کہ اس کے ادراک کاتعلق صرف ایک طبقے اورگروہ سے مخصوص ہے اور وہ خاص گروہ یاطبقات بھی اس سے کچھ سمجھ نہیں پاتے ، وہ درحقیقت قرآن مجید کی اصل روح سے غافل ہیں ۔
قرآن مجید کوہرشعبہ ٴ زندگی میںموجُود ہواناچاہیئے ، خواہ شہرہو دیہات ، انفرادی زندگی ، ہو یااجتماعی ، پرائمری اسکول ہویا یونیور سٹی ، مسجد ہویامیدان جنگ ، غرض ہر جگہ پر اس کاہونا ضروری ہے ،کیونکہ خدانے اسے سہل ، سادہ ، آسان اور روان بنادیاہے تاکہ سب لوگ اس کو سمجھ سکیں ۔
اسی طرح اس آ یت نے ان لوگوں کے افکار پر بھی خط تنسیخ کھینچ دیاہے کہ جنہوں نے قرآن مجید کوتلاوت اور تجو یدی قواعد کے پیچ و خم میںمنحصر کر دیاہے ، جن کے پیشِ نظر صرف الفاظ کی مخارج سے ادائیگی اوروقف وصل کے اصولوں کومدّ نظررکھنا ہوتاہے . جبکہ قرآن کہتاہے کہ یہ کتاب ساری کی ساری نصیحت پرمبنی ہے ، ایسی نصیحت جوتحرک اور تعمیر کاعامل ہوتی ہے ، ظاہری الفاظ کے اصولوں کوملحوظ رکھنا اپنی جگہ پر بجا، لیکن اس کامنتہا ئے مقصود معانی ہیں ، الفاظ نہیں ۔
۳۔ ایک حدیث میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے :
” لو لا تیسیرہ لما قدر احد من خلقہ ان یتلفظ بحرف من القراٰن ،وانیّ لھم ذالک وھو کلام من لم یزل ولا یزال “ ۔
” اگرخدا نے قرآن کوزبانوں پرآسان کردیا ہوتا توکوئی شخص بھی اس کاایک حرف زبان پر نہ لاسکتا اور یہ ہوبھی کیسے سکتاتھا ،کیونکہ یہ خدا وندِ ازلی وابدی کاکلام ہے ( اوراس قسم کے کلام کی عظمت وشوکت اس قدر ہوتی ہے کہ اس کے فضل وکرم کے بغیر کوئی انسان اسے ادا نہیں کر سکتا “ ( ۱) ۔
خدا وندا ! ہمیں ان لوگوں میں سے قراردے جوتیر ے اس عظیم وبے نظیرکلام یعنی قرآن پاک سے نصیحت حاصل کرتے ہیں اور تمام جہات میں اپنی زندگی کواس کے ہم آہنگ کرتے ہیں ۔
خداوندا ! جوسکون واطمینان تو پر ہیز گا روں کوغایب کرتاہے اور طوفانِ حوادث میں ان کے دل کی ڈھارس بندھاتا ہے ہمیں بھی عنایت فرما ۔
بارِ الہٰا ! تیری نعمتیں بے شمار ،تیر ے رحمت بے حساب اور تیری سزا اور دردناک ہے ، ہمار ے اعمال ایسے نہیں ہیں جوہمیں تیری رحمت سے ہم کنار اور سزا سے دُور کرسکیں ، اپنا وہ فضل ہمارے شاملِ حا ل فر ما، جس کاتونے متقین سے وعدہ کیا ہے ،وگرنہ ہم کسی قیمت پر بھی تیر ی جودانی بہشت کی آغوش کے لائق نہیں ۔
 ۱۔ تفسیر رُوح البیان ، جلد ۸ ،ص ۴۳۳۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma