۲۶۔ قالت احد ھما یابت استاجرہ ان خیرمن استاجرت القوی الامین
۲۷۔ قال انی ارید ان انکحک احد ی ابنتی ھتین علی ان تاجرنی ثمنی حجج فان اتممت عشر
ا فمن عند ک وما ارید ان اشق علیک ستجدنی ان شاء للہ من الصلحین
۲۸۔ قال ذلک بینی وبینک ایما الا جلین قضیت فلا عدوان علی واللہ علی مانقول وکیل
۲۶۔ ان دو ( لڑ کیوں ) میں سے ایک نے کہاکہ اے اباجان آپ اسے ملازم رکھ لیجئے
.کیونکہ بہترین ملازم جو آپ رکھ سکیں اسے تو انا اور امین ہوناچاہیئے ۔
۲۷۔ (شعیب نے موسٰی ) کہا کہ میں چاہتاہوں کہ اپنی دو بیٹیوں میں سے ایک کا تم سے
نکا ح کردوں . اس شرط پرکہ تم آٹھ سال تک میری خدمت کرو اور اگر دس سال پورے کرو
تو وہ تمہاری طرف سے احسا ن ہے . میںتم سے کوئی سخت کام لینا نہیں چاہتا .ا ن شاء
اللہ مجھے صالحین میں سے پاؤ گے ۔
۲۸۔ (موسٰی نے ) کہا کوئی (حرج نہیں ہے . البتہ ) میرے اورتمہارے درمیان یہ عہد رہے
کہ میں ان مدتوں میں سے جونسی بھی میںتمام کرو ں ، مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہوگی (
اوراس انتخاب مدّت میں میں آزاد ہوں گا ) اورہم جو معاہدہ کررہے ہیںخدااس پر گواہ
ہے ۔