فتح المبین

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22

اس سورہ کی پہلی آ یت میں پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اعظیم بشارت دی گئی ہے ،ایسی بشارت جوبعض روایا ت کے مطابق پیغمبر کے نزدیک تمام دُنیا سے زیادہ محبوب تھی .فر ماتاہے :ہم نے تجھے آشکار اورنمایا ں فتح دی (انَّا فَتَحْنا لَکَ فَتْحاً مُبینا) ۔
ایسی نما یاں کامیابی ، جس کے آثار اسلام کی پیش رفت ، اورمسلمانوں کی زندگی میں، مختصر سے عرصہ میں ظاہر ہوگئے اورطویل مدّت تک ظاہر ہوتے ر ہیں گے ، ایسی فتح جوطول تاریخ اسلام میں کم مثال بے نظیر تھی ۔
اکثر مفسرین اس کو اس عظیم کامیابی کی طرف اشارہ سمجھتے ہیں جو صلح حدیبیہ سے مسلمانوں کونصیب ہوئی (١) ۔
ایک جماعت نے اسے فتح مکّہ کے مسئلہ کی طرف بھی اشارہ سمجھاہے . اوربعض دوسروں نے اس سے فتح خیبر مرادلی ہے ۔
اور بعض نے قدرت منطق ،دلائل کی برتری اورآشکار معجزات کے طریقہ سے تمام دشمنوں پراسلام کی کامیابی سمجھاہے ۔
آخر میں بعض اس کو پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اسرار علوم کے کھلنے کی طرف اشارہ سمجھتے ہیں ۔
لیکن ہمار ے پاس بہت زیادہ قرائن موجود ہیں جوصلح حدیبیہ کے مسئلہ کوترجیح دیتے ہیں ،لیکن ان آ یات کی تفسیرکے واضح ہونے کے لیے ضر وری ہے کہ ہم ہر چیز سے پہلے یہاں مختصر اً حدیبیہ کی داستان پیش کریں ، جوان کی شان نزول ہے ۔
١۔ یہ تفسیر ابوالفتوح رازی نے اور آلوسی نے روح المعانی میں، علامہ طباطبائی نے المیزان میں، فی ظلال کے مؤلف نے اپنی تفسیر میں ،اور فیض کاشانی صافی میں اختیار کی ہے ، جبکہ تفسیر تبیان ، کشاف ،فخررازی اور بعض دوسرے علماء نے دوسری تفسیر(فتح مکہ ) کو ترجیح دی ہے ،مرحوم طبرسی نے مجمع البیان میں دونوں قول دوسر ے اقوال کے ساتھ شمارکیے ہیں ، لیکن فتح مکہ کوپہلا قول ذکر کیاہے ،جس کی ترجیح ان کی نظر میں ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma