خدا کے بارے میں سوء ظن کون لوگ رکھتے ہیں ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22

سوء ظن کی کبھی تو اپنی طرف نسبت ہوتی ہے ، اور کبھی دوسرں کی طرف اور کبھی خداکی طرف جیساکہ حسن ظن بھی تین ہی حصّوں میں تقسیم ہوتاہے ۔
اپنے متعلق جوسوء ظن ہوتاہے کہ اگروہ فراط کی حد تک نہ پہنچے تو وہ تکامل وارتقاء کی سیڑ ھی ہے اور وہ اس بات کاسبب بن جاتاہے کہ انسان اپنے اعمال کونسبت سخت گیر اور بال کھال نکالنے والا بن جائے ، اور نیک اعمال سے پیداہونے والے عجب وغرور کو روک دے ۔
اسی بناء پر علی علیہ السلام مشہور خُطبہ ہمام میں پرہیز گاروں کی تعریف وتوصیف میں فر ماتے ہیں ۔
فھم لانفسھم متھمون ، ومن ،اعمالھم مشفقون ، اذازکی احد منھم خاف مما یقال لہ ،فیقول : نااعلم بنفسی من غیری و ربی اعلم بی منّی بنفسی ، اللّٰھم لا تؤ اخذنی بما یقو لون ، واجعلنی افضل مما یظنون،واغفرلی مالایعلمون۔
وہ اپنے آپ کو متہم کرتے ہیں،اوراپنے اعمال سے ڈ رتے ہیں ،جس وقت ان میں سے کسی ایک کاتزکیہ وتعریف کی جائے ،تو جوکچھ اس کے بارے میں کہاگیاہے ، اُس سے ڈ رتا ہے ، اور کہتاہے : میں اپنے بارے میں دوسروں کی نسبت زیادہ آگاہ ہوں اورمیرا پروردگارمیرے اعمال کومجھ سے بھی زیادہ جانتاہے،خداوندا!جوکچھ یہ لوگ کہتے ہیںاس پر میرا مؤ اخذہ کرنا اور مجھے اس چیز سے ، جووہ میرے بارے میں خیال کرتے ہیں ، برتر قراردے اور میری جن باتوں کاانہیں علم نہیں ہے وہ مجھے بخش دے ۔
لیکن اگریہ سوزظن لوگوں کے بارے میں ہو توممنوع ہے ،مگر ایسے مواقع پرجبکہ فساد اور خرابی معاشرے پرغلبہ کرے ،توپھر خوش فہمی ٹھیک نہیں ہے ،( انشاء اللہ اس کی تشریح وتنزیل سورۂ حجر کی آ یت ١٢ کے ذیل میں آ ئے گی) ۔
باقی رہاخدا کے بارے میں سوء ظن یعنی اس کے وعدہ کے بار ے میں ، اس کی بے پایاں رحمت وکرم کے بارے میں ،تووہ بہت ہی بُرا اور تبارہ کردینے والاہے ، اور ایمان کی کمزور ی کی نشانی ، بلکہ بعض اوقات توایمان کے نہ ہونے کی علامت ہے ۔
قرآن بے ایمان افراد یاضعیف الایمان لوگوں کے سوء ظن کوخصوصاً اجتماعی سخت قسم کے حوادث اور آزمائش کے طوفانوں کے ظہورکے موقع پر . باربار ذکر کرتاہے ،کہ مومنین ایسے مواقع پر کس طرح پورے حسنِ ظن کے ساتھ ، اور پر وردگار کے لطف کی داستان میں منافقین اور ان کے ہم خیال لوگوں نے بھی سوء ظن کیااور کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)اوران کے یارو انصار اس سفر میں جاتورہے ہیں لیکن وہ اس سے واپس نہیں لوٹیں گے .گویا انہوں نے خدا کے وعدوں کوفراموش کردیا. یااُس کے بارے میں بدگمان تھے ۔
اس کاایک واضح نمونہ خصوصیّت کے ساتھ جنگِ احزاب میں . جبکہ مسلمان سخت دبائو کی حالت میں تھے . ظاہر ہُوا ،خدانے ایک گروہ کے بُرے گمانوں کی سخت مذمت کی ۔
ِذْ جاؤُکُمْ مِنْ فَوْقِکُمْ وَ مِنْ أَسْفَلَ مِنْکُمْ وَ ِذْ زاغَتِ الْأَبْصارُ وَ بَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَناجِرَ وَ تَظُنُّونَ بِاللَّہِ الظُّنُونَا ،ہُنالِکَ ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُونَ وَ زُلْزِلُوا زِلْزالاً شَدیداً ۔
وہ وقت یاد کرو جب (لشکر احزاب )اُوپر کی طرف سے بھی اورنیچے کی طرف سے بھی شہر میں داخل ہوگیا ( اور مدینہ کامحاصرہ کرلیا ) اوراس وقت کو(یاد کرو )جب شدّت ِوحشت سے آنکھیںخیرہ ہوگئیں ، اور جانیں لبوں تک آ گئی تھیں ، اور تم خداکے بارے میںبُرے بُرے گمان کررہے تھے ، اس موقع پر مومنین کی آزمائش ہوگئی او ر وہ ہل کررہ گئے (احزا ب : آ یت ١٠ ،١١) ۔
یہاں تک کہ سورۂ آل عمران کی آ یت ١٥٤ میں ایسے گمانوں کو ظن الجاھلیة ( زمانہ جاہلیّت کے گمان )کہاہے ۔
بہرحال خداسے اوراس کے رحمت وکرم اور لطف وعنایت کے وعدہ کے متعلق حسن ظن ایمان کی اہم نشانی ،اور نجات وسعادت کے مؤ ثر وسائل میں سے ہے ۔
یہاں تک کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)سے ایک حدیث میں آ یاہے ۔
لیس من عبد یظن باللہ خیراً الّاکان عند ظنہ بہ!:
کوئی بندہ خداکے بارے میںحسن ظن نہیں رکھتا مگر یہ کہ خداس کے گمان کے مطابق اس سے سلوک کرتاہے ( 1) ۔
ایک دوسری حدیث میں اما م علی ابن موسی الرّضا علیہ السلام سے آ یاہے ۔
احسن باللہ الظن ، فان اللہ عزو جل یقول انا عندظن عبد ی المؤ من بی ، ان خیر فخیر ، وان شرفشر :۔
خداکے ساتھ اپنے ظن وگمان کواچھا رکھو کیونکہ خدا وند عزوجل فرماتاہے ، میں اپنے بندہ ٔ مومن کے ظن وگمان کے پاس ہوتاہوں، اگروہ میرے بارے میں اچھاگمان رکھتاہو تو میں اس سے اچھا سلوک کرتاہوںاوراگروہ بُرا گمان رکھتا ہو ، توبُرا سُلوک ہوگا (2) ۔
آخر میں ایک دوسری حدیث میں پیغمبر اکر م(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)سے آ یاہے ۔
ان حسن الظن باللہ عزّ وجل ثمن الجنة :
خدا کے ساتھ حسن ظن رکھنا جنّت کی قیمت ہے ( ۳) ۔
اس سے زیادہ سہل اور آسان قیمت اورکیا ہوگی ؟اوراس سے زیادہ قیمتی مال و متاع اور کونسا ہوگا ۔
1۔بحارالانوار ، جلد ٧٠ ،صفحہ ٢٨٥۔
2۔بحارالانوار ، جلد ٧٠ ،صفحہ ٣٨٥۔
۳۔بحارالانوار ، جلد ٧٠ ،صفحہ ٣٨٥۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma