٦۔ ایک سوال کاجواب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22
یہاں ایک اور سوال جوسامنے آ تاہے یہ ہے کہ اگر خدا نے بندوں کو عبادت کے لیے پیداکیاہے، تو پھر ایک گروہ کفر کی راہ کیوں اختیار کرلیتاہے؟ کیایہ ممکن ہے کہ خدا کاارادہ اس کے ھدف کے خلاف ہو؟
جولوگ یہ اعتراض کرتے ہیں، انہوں نے ارادئہ تکوینی اور ارادئہ تشریعی میں اشتباہ کیاہے ، اور انہیں ایک دوسرے میںخلط ملط کردیاہے کیونکہ ھدف عبادت جبری نہیںتھا، بلکہ یہ عبادت و بندگی ارادہ واختیار کے ساتھ تھی، اورایسے حالات میں ھدف حالات کوآمادہ کرنے کی صورت میں ظاہر ہوتاہے، مثلاً جب یہ کہاجاتاہے، کہ میں نے یہ مسجد نماز پڑھنے کے لیے بنائی ہے ،تواس کامفہوم یہ ہے کہ میں نے اسے اس کام کے لیے آمادہ کیاہے ، نہ یہ کہ میں لوگوں کوجبراً نماڑ پڑھواؤںگا، اسی طرح دوسرے موقعوں میں جیسے تحصیل علم کے لیے مدرسہ بنایا،اور علاج کے لیے ہسپتال بنانا، اورمطالعہ کے لیے کتاب خانہ بنانا ۔
اس طرح سے خدانے انسان کواطاعت وبندگی کے لیے آ مادہ کیاہے ، اور ہرقسم کے وسائل وذرائع جیسے عقل اوردوسرے عواطف اورقوی اندرونی طور سے ، اور پیغمبر،آسمانی کتابیں ور تشریعی پرو گرام باہر سے اس کے لیے فراہم کئے ہیں ۔
مسلمہ طورسے یہ بات مومن وکافر دونوں کے لیے یکساں ہے ، اگر چہ مومن نے اپنے وسائل و ذ رائع سے فائدہ اٹھایاہے ، اور کافرنے یہ فائدہ نہیں اٹھایا ۔
اسی لیے ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے ،کہ جس وقت آپ سے (وَ ما خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الِْنْسَ ِلاَّ لِیَعْبُدُون)والی آیت کی تفسیر کے متعلق سوال ہوا تو آپ علیہ السلام نے فر مایا:
خلقھم للعبادة :انہیں عبادت کے لیے پیدا کیاہے ۔ روای کہتاہے میں نے سوال کیا:
کاصة ام عامة ؟ کیااس سے کوئی خاص گروہ مراد ہے یاسب لوگ؟
امام علیہ السلام نے فرمایا:
عامة : سب لوگ (۱) ۔
ایک دوسری حدیث میں اسی امام علیہ السلام سے منقول ہواہے ،کہ جب آپ علیہ السلام سے اس آ یت کے بارے میں سوال ہوا، توآپ علیہ السلام نے فرمایا:
خلقھم لیا مرھم بالعبادة
انہیں اس لیے خلق کیاہے تاکہ انہیں عبادت کاحکم دے (۲) ۔
یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مقصد بندگی اور عبادت پرمجبور کرنانہیں تھا، بلکہ اس کے لیے حالات کو ساز گار بنانا تھا اور یہ بات سب لوگوں کے حق میں صادق آتی ہے ( ۳) ۔
۱۔بحارالا نوار ،جلد ٥ ،صفحہ ٣١٤ حدیث ٧۔
۲۔وہی مدرک حدیث ٥۔
۳۔ جوکچھ اوپر بیان کیاگیاہے اس سے یہ واضح ہوجاتاہے، کہ الانس اورالجن میں الف ولام استغراق کے لیے ہے،اوراس میں تمام افراد شامل ہیں نہ کہ جنس کے لیے اس طورپر کہ صرف ایک ہی گروہ شامل ہو، جیساکہ بعض تفاسیر میں ایاہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma