١۔ خدا کاعلم بے پایاں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22
ان آیات میں علم خدا اور اس کی بے انتہاوسعت کی طرف پھراشارہ ہواہے ،لیکن یہ تعبیرایک نئی تعبیر ہے ،کیونکہ اس میں وہ نکتوں پرتکیہ کیاگیاہے،جوانسان کے حفی ترین اورپیچیدہ ترین حالات میں سے ہے :مٹی سے انسان کی خلقت کی حالت جس میں ابھی تک ماہرعلماء کی عقلیں حیران ہیں، کہ ایک زندہ موجود کابے جان موجود سے وجود آناکس طرح ممکن ہے؟اس قسم کاکوئی امرگزشتہ زمانہ میں قطعی اوریقینی طورپر واقع ہواہے ،خواہ انسان کے بارے میں ہوا ہو یادوسرے جانداروں کے بارے میں ،لیکن کن حالات میں ایساہوا یہ معلوم نہیں ہے،یہ مسئلہ اس قدرپیچیدہ اورپراسرار ہے ،کہ ابھی تک اس کے اسرار نوع بشر کے علم ودانش سے پوشیدہ چلے آرہے ہیں ۔
دوسرامسئلہ جنینی دور میں وجو دانسانی کی اسرار آمیز تبدیلیوں کاہے ،وہ بھی انسان کی خلقت کی کیفیات میں سے پراسرار ترین حالت ہے ، اگرچہ انسان کے علم ودانش کے لیے اس کاایک ہیولا ساکشف ہوچکاہے ،لیکن جنین کے بارے میں اسرار آمیز مسائل ،اور جواب کے بغیر رہے ہوئے سوالات تاحال بھی کم نہیں ہیں ۔
وہ ہستی جوانسان کے وجود کی ان دونوں حالتوں کے تمام اسرار ، اوراس کی تبدیلیوں اور تغیرات سے آگاہ ہے ،اوراس کی ہدایت ورہبری اور تربیت کرتی ہے ،کیسے ممکن ہے کہ وہ اس کے اعمال وافعال سے باخبرنہ ہو اورہرکسی کواتنی جزانہ دے جو اُس کے لیے لازم ہے؟
پس یہ علم بے پایاں اس کی عدالت مطلقہ کاسہاراہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma