٣۔ چند سوالات کاجواب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22

یہاں چند سوال سامنے آ تے ہیں جن کاجواب دیناضروری ہے :
پہلایہ کہ اگرہرانسان کاحصہ قیامت میں صرف اس کی سعی وکوشش کاماحصل ہے ۔توپھر شفاعت کیامعنی رکھتی ہے ؟
دوسرایہ کہ سورئہ طور کی آ یت ٢١ میں اہل بہشت کے بارے میں آیاہے :الحقنا بھم ذریتھم:ہم ان کی اولاد کوبھی ان کے ساتھ ملحق کردیں گے ،حالانکہ ذ ریة نے تواس راہ میں کوئی کوشش نہیں کی ۔
اس کے علاوہ اسلامی روایات میں آ یاہے کہ جس وقت کوئی شخص اعمال خیرانجام دے تواس کانتیجہ اس کی اولاد کو پہنچے گا ۔
ان سب سوالات کاجواب صرف ایک جملہ ہے ،اوروہ یہ ہے کہ :قرآن یہ کہتاہے کہ انسان اپنی سعی وکوشش سے زیادہ کاحق نہیں رکھتا، لیکن یہ چیز اس بات میں مانع نہیں ہوگی کہ پروردگار کے لطف اورفضل کے طریق سے لائق افراد کونعمتیں دی جائیں ۔
استحقاق ایک مفہوم ہے اور تفضل ایک الگ مفہوم ہے جیساکہ وہ نیکیوں کی دس گنا، کبھی سوگنا، یاہزار وں گناہ جزا دیتاہے ۔
اس کے علاوہ شفاعت جیساکہ ہم اس کے اپنے مقام پر بیان کرچکے ہیں کہ بے حساب نہیں ہوگی ،بلکہ وہ بھی ایک قسم کی سعی وکوشش اور شفاعت کرنے والے کے ساتھ معنوی رابط پیداکرنے کی محتاج ہے ،اسی طرح اہل جنت کی اولاد کے ان سے ملحق ہونے کے بارے میں بھی قرآن اسی آ یت میں کہتاہے : واتبعتھم ذر یتھم بایمان یہ اس صور ت میںہے جب کہ ان کی اولاد ایمان میں ان کی پیروی کرے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma