۸۔ خداوندعالم کے ارادہ کی حقیقت کیا ہے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
110 سوال اور جواب
۹ ۔ اسم اعظم کیا ہے؟ ۷۔ صفات جمال و جلال سے کیا مراد ہے؟

۸۔ خداوندعالم کے ارادہ کی حقیقت کیا ہے؟

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ارادہ جن معنی میں انسان کے بارے میں استعمال ہوتا ہے ان معنی میں خداوندعالم کے لئے استعمال نہیں ہوتا ہے۔
کیونکہ انسان پہلے کسی چیز کا تصور کرتا ہے، (مثلاً پانی پینا) پھر اس کے فوائد کے بارے میں سوچتا ہے، اور اس کے فائدہ کی تصدیق کے بعد اس کام کو انجام دینے کا شوق پیدا ہوتا ہے، اور جس وقت انسان کا شوق آخری درجہ پر پہنچ جاتا ہے تو اعضا کے لئے حکم صادر ہوتا ہے اور انسان اس کام کو شروع کردیتا ہے۔(1)
لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ تمام چیزیں ( تصور، تصدیق، شوق، حکم ،نفس اور اعضا کی حرکت) خداوندعالم کے سلسلہ میں بے معنی ہیں، کیونکہ یہ تمام چیزیں حادث ہیں ، پس خدا کے ارادہ کا کیا مفہومہے؟۔
اس سلسلہ میں علم عقائد اور اسلامی علماو فلاسفہ نے ایک ایسا مفہوم بیان کیا ہے کہ ”بسیط“ ہونے کے ساتھ ساتھ خدا میں کسی بھی طرح کی کوئی تبدیلی و تغیر نہیں ہوتا۔
ان حضرات کا کہنا ہے کہ خداوند عالم کا ارادہ دوطرح کا ہوتا ہے:
۱۔ ذاتی ارادہ ۔
۲۔ فعلی ارادہ ۔

۱۔ ”ذاتی ارادہ “ کا مطلب یہ ہے کہ وہ دنیا و مافیہا کے بہترین نظام اور نظام خلقت کا علم رکھتا ہے اور احکام شرعی میں بندوں کے خیر و صلاح کا علم رکھتا ہے۔

وہ جانتا ہے کہ اس کائنات کا بہترین نظام کیا ہے، اور کس علاقہ میں کیا چیز پیدا ہونی چاہئے، یہی ”علم“ مختلف زمانوں میں موجودات اور حوادث کے پیدا ہونے کا سرچشمہ ہوتا ہے۔
اسی طرح وہ یہ بھی جانتا ہے کہ قوانین و احکام کے لحاظ سے کس چیز میں بندوں کی مصلحت ہے؟ اور ان قوانین و احکام کی روح اس کا یہی علم ہے جو مصالح و مفاسد کے بارے میں ہے۔(غور کیجئے)

۲۔ خداوندعالم کا فعلی ارادہ”عین ایجاد“ ہے اور صفات فعل کا جز شمار ہوتا ہے، اس بنا پر زمین و آسمان کی خلقت کے بارے میں اس کا ارادہ ”عین ایجاد“ ہے، نماز کے واجب ہونے اور جھوٹ کے حرام ہونے پر ارادہ ،عین وجوب و حرام ہے، (یعنی اس نے نماز کے واجب کرنے کا ارادہ کیا وہ واجب ہوگئی)
خلاصہ یہ کہ خدا وندعالم کا ذاتی ارادہ اس کا ”عین علم“ اور ”عین ذات“ ہے، اور خدا وندعالم کا فعلی ارادہ اس کام کا ”عین ایجاد“ ہے۔(2) .


(1) بعض فلاسفہ، ارادہ کو وہی ”شوقِ موٴکد “ کا نام دیتے ہیں، جبکہ بعض دوسرے فلاسفہ ”شوق موٴکد “ کے علاوہ نفس کے ایک فعل اور حرکت کے بھی قائل ہیں، اور ارادہ کو وہی انسانی فعل شمار کرتے ہیں، (غور کیجئے)
(2) تفسیر پیام قرآن ، جلد ۴، صفحہ ۱۵۳
 
 
۹ ۔ اسم اعظم کیا ہے؟ ۷۔ صفات جمال و جلال سے کیا مراد ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma