۴۱۔ کیا قرآن کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت میں منحصرہے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
110 سوال اور جواب
۴۲۔قرآن کی مثل کیسے نہ لاسکے؟ ۴۰۔ قرآن کریم کس طرح معجزہ ہے؟

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قرآن مجید کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت اور شیریں بیانی سے مخصوص نہیں ہے (جیسا کہ بعض قدیم مفسرین کا نظریہ ہے) بلکہ اس کے علاوہ دینی تعلیمات ، اور ایسے علوم کے لحاظ سے جو اس زمانہ تک پہچانے نہیں گئے تھے، احکام و قوانین، گزشتہ امتوں کی تاریخ ہے کہ جس میں کسی طرح کی غلط بیانی اور خرافات نہیں ہے، اور اس میں کسی طرح کا کوئی اختلاف اور تضاد نہیں ہے ، یہ تمام چیزیں اعجاز کا پہلو رکھتی ہیں۔
بلکہ بعض مفسرین کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ قرآن مجید کے الفاظ اور کلمات کا مخصوص آہنگ اور لہجہ بھی اپنی قسم میں خود معجز نما ہے۔
اوراس موضوع کے لئے مختلف شواہد بیان کئے ہیں، منجملہ ان میں مشہور و معروف مفسر سید قطب کے لئے پیش آنے والے واقعات ہیں،موصوف کہتے ہیں:
میں دوسروں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں گفتگو نہیں کرتا بلکہ صرف اس واقعہ کو بیان کرتا ہوں جو میرے ساتھ پیش آیا، اور ۶ /افراد اس واقعہ کے چشم دید گواہ ہیں ( خود میں اور پانچ دوسرے افراد )
ہم چھ مسلمان ایک مصری کشتی میں” بحراطلس“ میں نیویورک کی طرف سفر کر رہے تھے، کشتی میں ۱۲۰/ عورت مرد سوار تھے، اور ہم لوگوں کے علاوہ کوئی مسلمان نہیں تھا، جمعہ کے دن ہم لوگوں کے ذہن میں یہ بات آئی کہ اس عظیم دریا میں ہی کشتی پر نماز جمعہ ادا کی جائے، ہم چاہتے تھے کہ اپنے مذہبی فرائض کو انجام دینے کے علاوہ ایک اسلامی جذبہ کا اظہار کریں، کیونکہ کشتی میں ایک عیسائی مبلغ بھی تھا جو اس سفر کے دوران عیسائیت کی تبلیغ کررہا تھا یہاں تک کہ وہ ہمیں بھی عیسائیت کی تبلیغ کرنا چاہتا تھا!۔
کشتی کا ”ناخدا “ایک انگریز تھا جس نے ہم کو کشتی میں نماز جماعت کی اجازت دیدی، اور کشتی کا تمام اسٹاف افریقی مسلمان تھا، ان کو بھی ہمارے ساتھ نماز جماعت پڑھنے کی اجازت دیدی ، اور وہ بھی اس بات سے بہت خوش ہوئے کیونکہ یہ پہلا موقع تھا کہ جب نماز جمعہ کشتی میں ہورہی تھی!
حقیر (سید قطب) نے نماز جمعہ کی امامت کی ، اور قابل توجہ بات یہ ہے کہ سبھی غیر مسلم مسافر ہمارے چاروں طرف کھڑے ہوئے اس اسلامی فریضہ کے ادائیگی کو غور سے دیکھ رہے تھے۔
نماز جمعہ تمام ہونے کے بعد بہت سے لوگ ہمارے پاس آئے اور اس کامیابی پر ہمیں مبارک باد پیش کی، جن میں ایک عورت بھی تھی جس کو ہم بعد میں سمجھے کہ وہ عیسائی ہے اور یوگو سلاویہ کی رہنے والی ہے اور ٹیٹو او رکمیونیزم کے جہنم سے بھاگی ہے!!
اس پر ہماری نماز کا بہت زیادہ اثر ہوایہاں تک کہ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور وہ خود پر قابو نہیں پارہی تھی۔
وہ سادہ انگریزی میں گفتگو کررہی تھی اور بہت ہی زیادہ متاثر تھی ایک خاص خضوع و خشوع میں بول رہی تھی، چنانچہ اس نے سوال کیا کہ یہ بتاؤ کہ تمہارا پادری کس زبان میں پڑھ رہا تھا، ( وہ سوچ رہی تھی کہ نماز پڑھانے والا پادری کوئی روحانی ہونا چاہئے، جیسا کہ خود عیسائیوں کے یہاں ہوتا ہے ، لیکن ہم نے اس کو سمجھایا کہ اس اسلامی عبادت کو کوئی بھی باایمان مسلمان انجام دے سکتا ہے) آخر کار ہم نے اس سے کہا کہ ہم عربی زبان میں نماز پڑھ رہے تھے۔
اس نے کہا: میں اگرچہ ان الفاظ کے معنی کو نہیں سمجھ رہی تھی، لیکن یہ بات واضح ہے کہ ان الفاظ کا ایک عجیب آہنگ اور لہجہ ہے اور سب سے زیادہ قا بل تو جہ بات مجھے یہ محسوس ہو ئی کہ تمہارے امام کے خطبوں کے درمیان کچھ ایسے جملے تھے جو واقعاً دوسروں سے ممتاز تھے، وہ ایک غیر معمولی اور عمیق انداز کے محسوس ہورہے تھے، جس سے میرا بدن لرز رہاتھا، یقینا یہ کلمات کوئی دوسرے مطالب تھے، میرا نظریہ یہ ہے کہ جس وقت تمہارا امام ان کلمات کو اداکرتا تھا تو اس وقت ”روح القدس“ سے مملو ہوتا تھا!!
ہم نے کچھ غور و فکر کیا تو سمجھ گئے کہ یہ جملے وہی قرآنی آیات تھے جو خطبوں کے درمیان پڑھے گئے تھے واقعاً اس موضوع نے ہمیں ہلاکر رکھ دیا اور اس نکتہ کی طرف متوجہ ہوئے کہ قرآن مجید کا مخصوص لہجہ اتنا موٴثر ہے کہ اس نے اس عورت کو بھی متاثر کردیا جو ایک لفظ بھی نہیں سمجھ سکتی تھی لیکن پھر بھی اس پر بہت زیادہ اثر ہوا۔(1)(2)
 


(1) تفسیر فی ضلال ، جلد ۴، صفحہ ۴۲۲
(2) تفسیر نمونہ ، جلد ۸، صفحہ ۲۸۹
 
۴۲۔قرآن کی مثل کیسے نہ لاسکے؟ ۴۰۔ قرآن کریم کس طرح معجزہ ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma