۶۶۔ نامہٴ اعمال کیا ہے اور اس کا فلسفہ کیا ہے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
110 سوال اور جواب
۶۷۔ روز قیامت اعمال کو کس قسم کی ترازومیں تولے جائیں گے؟ ۶۵۔ کیا دنیا اور آخرت میں تضاد پایا جاتا ہے ؟

جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
< وَکُلَّ إِنسَانٍ اٴَلْزَمْنَاہُ طَائِرَہُ فِی عُنُقِہِ وَنُخْرِجُ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ کِتَابًا یَلْقَاہُ مَنشُورًا (1)
” اور ہم نے ہر انسان کے نامہ اعمال کو اس کی گردن میں آویزاں کردیا ہے اور روز قیامت اسے ایک کھلی ہوئی کتاب کی طرح پیش کردیں گے“۔ (یہ وہی نامہ اعمال ہے اور ہم اس سے کہیں گے: اپنی کتاب پڑھو)
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ نامہ اعمال کیا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟
اس سلسلہ میں بیان شدہ آیات و روایات کے پیش نظر نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان کے تمام چھوٹے بڑے اعمال اس کی کتاب میں لکھے جاتے ہیں اور اگر انسان نیک ہے تو روز قیامت اس کا نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، اور اگر برے لوگوں میں سے ہے تو اس کا نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔
بے شک یہ کتاب اور نامہ اعمال ہمارے گھر میں موجود کتاب اور کاپی کی طرح بالکل نہیں ہے، اسی وجہ سے بعض مفسرین نے کہا ہے کہ یہ نامہ اعمال ”انسانی روح“ کے علاوہ کچھ نہیں ہے، کیونکہ اسی روح میں انسان کے تمام اعمال ثبت ہوجاتے ہیں،(2) کیونکہ ہم جو عمل بھی انجام دیتے ہیں اس کا اثر ضرور ہماری روح و جان پر ہوتا ہے۔
یا یہ کہ یہ نامہ اعمال ہمارے اعضا و جوارح ہمارے ہاتھ پیر، آنکھ کان وغیرہ اور اس سے بالاتر وہ ہوا او رفضا ہے جس میں ہم نے وہ عمل انجام دیا ہے، کیونکہ ہمارے اعمال ہمارے جسم اور تمام اعضا پر اثر کرنے کے علاوہ ہوا اور زمین میں منعکس ہوجاتے ہیں۔
اگرچہ ہم اس دنیا میں ان آثار کو محسوس نہیں کرسکتے، لیکن بے شک وہ موجود ہیں، اور جس دن ہماری آنکھوں میں نئی روشنی پیدا ہو جائے گی ان سب کو دیکھیں گے اور ان کو پڑھیں گے۔
مذکورہ آیت میں <إقْرَاٴ کِتَابکَ( اپنی کتاب پڑھو)کا جملہ بیان ہوا ہے۔
لیکن یہ جملہ، مذکورہ تفسیر سے کہیں دور نہ کردے، کیونکہ پڑھنے کے وسیع معنی ہوتے ہیں جس میں ہر طرح کا مشاہدہ آتا ہے، مثال کے طو رپر ہم اپنی روز مرّہ کی گفتگو میں کہتے ہیں کہ میں نے فلاں کی آنکھوں کو پڑھا کہ اس کا کیا ارادہ ہے، یا فلاں کام کرنے والے کے قیافہ و چہرہ کو پڑھ لیا ہے، اسی طرح بیماروں کے ایکسرے کو آج کل پڑھنا ہی کہتے ہیں۔
اسی وجہ سے ہم قرآنی آیات، میں پڑھتے ہیں کہ اس نامہ اعمال کی سطروں کا کسی بھی صورت میں انکار نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ یہ خود عمل کے واقعی اور تکوینی آثار ہیں اور بالکل انسان کی ریکارڈ کی ہوئی آواز یا فوٹو یا انگوٹھے کے نشان کی طرح ہیں۔(3)
نامہ اعمال کا فلسفہ
قرآنی آیات اور روایات میں نامہ اعمال کی تفصیل بیان ہونا خصوصاً جبکہ اعمال ، گفتگو اور نیت کی تمام جزئیات اس میں لکھی جاتی ہیں تو سب سے پہلے اس پر تربیتی آثار مرتب ہوتے ہیں ، جیسا کہ ہم نے بارہا اس بات کو عرض کیا ہے کہ قرآن کریم کی تمام تعلیمات انسان کے لئے تہذیب نفس ،روح کی پاکیزگی ،کمالات روحانی اور اخلاق و پرہیزگاری اصول کو مضبوط بنانے کے لئے ہے، اور یہ تمام انسانوں کے لئے ایک چیلنج ہے تاکہ اپنی رفتار و گفتار پر نظر رکھیں کیونکہ تمام چیزیں لکھی جارہی ہیں، اور روز قیامت ہو بہو دکھادی جائیں گی۔
یہ صحیح ہے کہ خداوندعالم کا علم تمام چیزوں پر احاطہ کئے ہوئے ہے اور جو شخص خداوندعالم کے علمی احاطہ پر ایمان رکھتا ہو کہ خداوندعالم ہر جگہ موجود ہے اور سب چیزوں کو دیکھ رہا ہے تو ایسے شخص کے لئے نامہ اعمال کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن اس حقیقت پر توجہ کرنے سے اکثر لوگوں میں بہت مفید آثار مرتب ہوتے ہیں۔
اگر کوئی یہ جانتا ہو کہ اس کے ساتھ ایک ایسا کیمرہ موجود ہے جو اس کی آواز بھی ریکارڈ کررہا ہے اور اس کی فلم بھی بنارہا ہے، چاہے وہ گھر کے اندر ہو یا گھر سے باہر، گویا اپنے اعضا و جوارح کے ذریعہ جو کچھ بھی انجام دے رہا ہے وہ سب ریکارڈ ہورہا ہے ، اور ایک روز ایسا آئے گا جب خداوندعالم کی عدالت میں یہ سب فلم اور کیسٹ زندہ گواہ کی شکل میں اس کے سامنے پیش کی جائیں گی،تو یقینا ایسا انسان اپنی رفتار و گفتار پر مکمل توجہ دےتا ہے، اور پھر اس کے ظاہر و باطن پرتقویٰ اور پرہیزگاری کی ہی حکومت ہوگی۔
نامہٴ اعمال پر ایمان رکھنا کہ اس میں ہر چھوٹا بڑا اعمال لکھا جارہا ہے اور دو فرشتہ انسان کے اعمال لکھنے کے لئے ہر وقت اس کے ساتھ ہیں، اور یہ عقیدہ رکھنا کہ اس کا نامہٴ اعمال سب کے سامنے روز قیامت پیش کیا جائے گا اور تمام چھپے ہوئے گناہ اس میں ظاہر ہوجائیں گے جس سے دوست و دشمن سبھی کے سامنے ندامت اور رسوائی ہوگی، لہٰذا یہ ایمان انسان کو گناہوں سے روکنے کے لئے بہترین سبب ہے۔
نیک افراد کا نامہ اعمال ان کے لئے باعث افتخار اور عزت کا سبب ہوگا، ان کے اعمال بہتر اور موثر تر دکھائی دیں گے، اور یہ چیز نیک اعمال انجام دینے کے لئے بہترین علت ہے،لیکن بعض لوگوں کا ایمان ضعیف ہوتا ہے اور کبھی کبھی غفلت کا پردہ ان کو ان اہم حقائق سے دور کردیتا ہے، ورنہ قرآن کی یہ اصل ہر انسان کی تربیت کے لئے کافی ہے۔(4)
 


(1)سورہٴ اسراء ، آیت ۱۳
(2) تفسیر صافی
(3)تفسیر نمو نہ ، جلد ۱۲ ،صفحہ ۵۵
(4) تفسیر پیام قرآن ، جلد ۶، صفحہ ۱۰۷
۶۷۔ روز قیامت اعمال کو کس قسم کی ترازومیں تولے جائیں گے؟ ۶۵۔ کیا دنیا اور آخرت میں تضاد پایا جاتا ہے ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma