۹۰۔ اسلام اور ایمان میں کیا فرق ہے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
110 سوال اور جواب
۹۱۔ جن ّ اور فرشتہ کی حقیقت کیا ہے؟ ۸۹۔ کیا انسان کی سعادت اور شقاوت ذاتی ہے؟

جیسا کہ ہم قرآن مجید کے سورہ حجرات میں پڑھتے ہیں: <قَالَتِ الْاٴَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَکِنْ قُولُوا اٴَسْلَمْنَا وَلَمَّا یَدْخُلِ الْإِیمَانُ فِی قُلُوبِکُمْ(1) ”یہ بدو عرب کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں تو آپ ان سے کہہ دیجئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ اسلام لائے ہیں اور ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے“
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسلام اور ایمان میں کیا فرق ہے؟
مذکورہ آیت کے مطابق ”اسلام“ اور ”ایمان“ کا فرق یہ ہے کہ اسلام ظاہری قانون کا نام ہے اور جس نے کلمہ شہادتین زبان پر جاری کرلیا وہ مسلمانوں کے دائرہ میں داخل ہوگیا، اور اسلامی احکامات اس پر نافذ ہوں گے۔
لیکن ایمان ایک واقعی اور باطنی امر ہے، جس کا مقام انسان کا دل ہے نہ کہ اس کی زبان اور اس کا ظاہری چہرہ۔
”اسلام“ کے لئے انسان کے ذہن میں بہت سے مقاصد ہو سکتے ہیں یہاں تک مادی اور ذاتی منافع کے لئے انسان مسلمان ہوسکتا ہے، لیکن ”ایمان“ میں معنوی مقصد ہوتا ہے جس کا سر چشمہ علم و بصیرت ہوتی ہے، اور جس کاحیات بخش ثمرہ یعنی تقویٰ اسی کی شاخوں پر ظاہر ہوتا ہے۔
یہ وہی چیز ہے جس کے لئے پیغمبر اکرم (ص) نے واضح طور پر ارشاد فرمایا ہے: ”الإسْلَامُ عَلَانِیَةَ ،وَالإیْمَانُ فِی الْقَلْبِ“(2) ”اسلام ایک ظاہری چیز ہے اور ایمان کی جگہ انسان کا دل ہے“۔
اور ایک دوسری حدیث میںحضرت امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے : ”الإسْلَامُ یُحُقِّنُ بِہِ الدَمُ وَ تُوٴدیٰ بِہِ الاٴمَانَةُ ،وَ تُسْتَحِلُّ بِہِ الفُرُوجِ ،وَالثَّوابُ عَلٰی الإیِمَانِ“(3) ’ ’اسلام کے ذریعہ انسان کے خون کی حفاظت، امانت کی ادائیگی ہوتی ہے اور اسی کے ذریعہ شادی کا جواز اپیدا ہوتا ہے اور(لیکن) ایمان پر ثواب ملتا ہے“۔
اور یہی دلیل ہے کہ کچھ روایات میں ”اسلام“ کا مفہوم صرف لفظی اقرار میں منحصر کیا گیا ہے جبکہ ایمان کو عمل کے ساتھ قرار دیا گیاہے: ”الإیِمَانُ إقَرارٌ وَ عَمَلٌ، وَالإسلامُ إقْرَارُ بِلَا عَمَلٍ “(4) ”ایمان ؛ اقرار و عمل کا نام ہے، جبکہ اسلام، بغیر عمل کے صرف اقرار کا نام ہے“۔
یہی معنی دوسرے الفاظ میں ”اسلام و ایمان“ کی بحث میں بیان ہوئے ہیں، فضل بن یسار کہتے ہیں: میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے سنا کہ آپ نے فرمایا: ”إنَّ الإیِمَانَ یُشَارِکُ الإسْلاَم وَ لا یُشَارِکْہُ الإسْلام ،إنَّ الإیْمَانَ مَا وَقرَ فِی القُلُوبِ، وَالإسْلاَمُ مَا عَلَیْہِ المَنَاکِحَ وَ المَوَارِیث وَ حُقِنَ الدِّمَاءُ“(5) (ایمان ؛ اسلام کے ساتھ شریک ہے، لیکن اسلام؛ ایمان کے ساتھ شریک نہیں ہے، (دوسرے الفاظ میں: ہر مومن مسلمان ہے لیکن ہر
مسلمان مومن نہیں ہے) ایمان؛ انسان کے دل میں ہوتا ہے، لیکن اسلام کی بنا پر نکاح، میراث اور جان و مال کے حفاظتی قوانین جاری ہوتے ہیں۔
اس مفہوم کا فرق اس صورت میں ہے کہ یہ دونوں الفاظ ایک ساتھ استعمال ہوں، لیکن اگر جدا جدا استعمال ہوں تو ممکن ہے کہ اسلام کے وہی معنی ہیں جو ایمان کے لئے ہیں، یعنی دونوں الفاظ ایک ہی معنی کے لئے استعمال ہوں۔(6)


(1)سورہٴ حجرات ، آیت ۱۴
(2) مجمع البیان ، جلد ۹، صفحہ ۱۳۸
(3) کافی ، جلد دوم، ”باب ان الاسلام یحقن بہ الدم“ حدیث ۱و۲
(4) کافی ، جلد دوم، ”باب ان الاسلام یحقن بہ الدم“ حدیث ۱و۲
(5) کافی ، جلد دوم ”باب ان الاسلام یحقن بہ الدم“ حدیث ۳
(6) تفسیر نمونہ ، جلد ۲۲، صفحہ ۲۱۰
۹۱۔ جن ّ اور فرشتہ کی حقیقت کیا ہے؟ ۸۹۔ کیا انسان کی سعادت اور شقاوت ذاتی ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma