۱۰۳۔ مسلمانوں کی پسماندگی کے اسباب کیا ہیں؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
110 سوال اور جواب
۱۰۴۔ واقعہ فدک کیا ہے؟ ۱۰۲۔ ایمان نہ رکھنے والی اقوام کیوں عیش و عشرت میں ہیں؟

قرآن مجید کی آیات سے بخوبی یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر طرح کی ناکامی اور شکست جس سے ہم دو چار ہوتے ہیں ، دو چیزوں میں سے کسی ایک چیز کی وجہ سے ہے: یا تو ہم نے جہاد (و کوشش) میں کوتاہی کی ہے یا ہمارے کاموں میں خلوص نہیں پایا جاتا، اور اگر یہ دونوں چیزیں باہم جمع ہوجائیں تو خداوندعالم کے وعدہ کی بنا پر کامیابی اور ہدایت یقینی ہے۔ اگر صحیح طور پر غور و فکر کیا جائے تو اسلامی معاشرہ کی مشکلات اور پریشانیوں کا سبب معلوم ہوسکتا ہے۔
کیوں مسلمان آج تک پسماندہ ہیں؟
کیوں سب چیزوں میںغیروں کی طرف ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں یہاں تک کہ علم و ثقافت اور قوانین کے سلسلہ میں بھی دوسروں کی مدد کے محتاج ہیں؟ کیوں سیاسی بحران، فوجی حملوں کے طوفان میں دوسرے پر بھروسہ کیا جائے؟
کیوں اسلام کے علمی اورثقافتی دسترخوان پر بیٹھنے والے آج مسلمانوں سے آگے نکل گئے ہیں؟
کیوں غیروں کے ہاتھوں اسیر ہوچکے ہیں اور ان کی زمینوں پر اغیار کا قبضہ ہے؟! ان تمام سوالوں کا ایک ہی جواب ہے کہ یا تو وہ جہاد کو بھول گئے ہیں یا ان کی نیتوں میں خلوص نہیں رہا اور ان کی نیتوں میں فتور آگیا ہے؟
جی ہاں! علمی، ثقافتی ، سیاسی، اقتصادی اور نظامی میدان میں جہاد (اور کوشش) کو بھلا دیا گیا ہے، حبّ نفس، عشق دنیا، راحت طلبی، تنگ نظری اور ذاتی اغراض کا غلبہ ہوگیا ہے یہاں تک کہ مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل ہونے والی تعداد غیروں کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے!
بعض مغرب اور مشرق پرست افراد کا ہمت ہار جانا، بعض ذمہ دار لوگوں کا سیم و زر کے بدلے بِک جانا اور دانشوروں ومفکرین قوم کا گوشہ نشین ہوجانا، یہ سب ایسی وجوہات ہیں جس کی بنا پر جہاد و کوشش ہمارے یہاں سے جاتی رہی اور اخلاص بھی رخصت ہوگیا۔
اگر ہمارے درمیان تھوڑا بھی اخلاص پیدا ہوجائے اور ہمارے مجاہدین میں جوش وجذبہ پیدا ہوجائے تو پھر یکے بعد دیگرے کامیابی ہی کامیابی ہوگی۔
اسیری کی زنجیریں ٹوٹ جائیں گی، مایوسی امید میں ،شکست کامیابی میں، ذلت عزت و سر بلندی میں، اختلاف ونفاق وحدت و یکدلی میں تبدیل ہوجائیں گے، اور واقعاً قرآن مجید کس قدر الہام بخش ہے جس نے ایک چھوٹے سے جملہ (1)میں تمام مشکلات اور پریشانیوں کا راہ حل بیان کردیا!
جی ہاں جو لوگ راہ خدا میں جہاد کرتے ہیں، ہدایت الٰہی ان کے شامل حال ہوتی ہے،اور
< وَالَّذِینَ جَاہَدُوا فِینَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِینَ (اور جن لوگوں نے ہماری راہ میں جہاد کیا ہے ہم انھیں اپنے راستوں کی ہدایت کریں گے اور یقینا اللہ حسنِ عمل والوں کے ساتھ ہے (مترجم)
یہ بات واضح ہے کہ جس کو خدا کی طرف گمراہی سے ہدایت مل جائے تو اس کے یہاں شکست کا تصور ہی نہیں پایا جاتا۔
بہر حال جو شخص اس قرآنی حقیقت کو اپنی کوششوں اور کاوشوں کی روشنی کو اس وقت محسوس کرتا ہے، جب وہ خدا کے لئے اور اس کی راہ میں جہاد اور کوشش کرتا ہے تو رحمتِ خدا کے دروازے اس کے لئے کھل جاتے ہیں اور اس کے لئے مشکلات آسان اور سختیاں قابل تحمل ہوجاتی ہیں۔(2)


(1)سورہ عنکبوت ، آیت نمبر ۶۹ کی طرف اشارہ ہے، جہاں ارشاد ہوتا ہے:
(2) تفسیر نمونہ ، جلد ۱۶، صفحہ ۳۵۰
۱۰۴۔ واقعہ فدک کیا ہے؟ ۱۰۲۔ ایمان نہ رکھنے والی اقوام کیوں عیش و عشرت میں ہیں؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma