۱۶ . پوشیدہ طور پر انفاق بہتر ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
دولت کا بهترین مصرف
۱۷ . کیسے اور کس پر انفاق کریں؟ ۱۵ . انفاق ہر چیز اور ہر طریقہ سے

<اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا ھِیَ وَاِنْ تُخْفُوْھَا وَ تُوٴْتُوْھَا الْفُقَرَ آءَ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ وَ یُکَفِّرُ عَنْکُمْ مِنْ سَیِّئَاتِکُمْ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ (سورئہ بقرہ آیت/ ۲۷۱)
اگرتم صدقہ کو کھلے عام دوگے تویہ بھی ٹھیک ہے ۔اور اگر چھپا کر فقراء کے حوالے کردوگے تو یہ بھی بہت بہتر ہے لہٰذا اس کے ذریعہ تمہارے بہت سے گناہ معاف ہو جائیں گے اور خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔
وضاحت
بے شک راہ خدا میں انفاق کرنا چاہئے علانیہ ہو یا چھپا کر ہر ایک کا مفید اور نفع بخش اثر اور فائدہ ہوتا ہے ۔اس لئے کہ جب انسان کھلے عام اپنے مال کو راہ خدا میں خرچ کرتا ہے اور اگر یہ انفاق واجب ہو تو لوگوں کو اس طرح کے نیک کام کے شوق کے علاوہ انفاق کرنے والے سے اس تہمت کو دور کرتا ہے کہ اپنے واجب وظیفہ پر عمل نہیں کیا ۔
اور اگر مستحب ہو تو در حقیقت یہ ایک طرح کی عملی تبلیغ ہے کہ لوگوں کوعمل صالح ،محرومین اور فقراء کی حمایت اور مدد اور عوامی منفعت کے کاموں کو انجام دینے کا شوق پیدا کرتا ہے ۔
اوراگر خفیہ طور سے اور لوگوں کی نظروں سے دور ہو کر انفاق کیا جائے تو اس میں ریا کاری کا امکان کم ہوجاتا ہے بلکہ مزید خلوص کے ساتھ انجام پاتا ہے خاص طور سے فقراء کی مدد کرنے میں ان کی عزت و آبرو کی حفاطت زیادہ بہتر طریقہ سے ہوتی ہے ۔ اس لئے آیت کہہ رہی ہے :”دونوں طریقہٴ انفاق بہتر ہےں لیکن خفیہ انفاق زیادہ بہتر ہے۔ “
بعض مفسرین نے کہاہے کہ یہ حکم مستحبی انفاق کے بارے میں ہے اور واجبی انفاق جیسے زکوٰةوغیرہ میں بہتر یہ ہے کہ ہمیشہ علانیہ ہونا چاہئے لیکن یہ بات مسلّم ہے کہ دو نوں حکم (انفاق کو ظاہر کرنا یا مخفی کرنا)میں کوئی ایک بھی حکم عمومی نہیں ہے بلکہ مواقع کے مختلف ہونے کے اعتبار سے ہیں لہٰذا جب تشویق کا اثر زیادہ ہواور خلوص کے لئے نقصان دہ نہ ہو تو بہتر ہے کہ علانیہ انفاق کیا جائے اور جب آبرو منداور باعزت افراد ہوں اور ان کی عزت وآبرو کی حفاظت کا سبب بنے کہ خفیہ اور پوشیدہ طور سے انفاق کیا جائے اور ریاکاری یا خلوص کے ختم ہو جانے کا ڈر ہو تو ایسی صورت میں خفیہ طور سے انفاق کرنا بہتر ہے۔
بعض حدیثوں میںآیا ہے کہ واجبی انفاق کو علانیہ اور مستحبی انفاق کو پوشیدہ طور پر ہونا چاہئے۔
حضرت امام جعفرصادق سے منقول ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا: زکوٰة واجب کو کھلے عام اپنے مال سے نکالو اور کھلے عام انفاق کرو لیکن مستحبی انفاق کو اگر پوشیدہ طور سے خرچ کرو تو زیادہ بہتر ہے۔
اس طرح کی دیگر احادیث گذشتہ باتوں کے خلاف نہیں ہیں اس لئے کہ واجب ذمہ داریوںکی انجام دہی میں دکھاوے کی گنجائش کم ہوتی ہے اس لئے کہ واجب ہے اور ہر شخص کو انجام دینا واجب ہے اور ایک لازمی مالیات اور ٹیکس کے مانند ہے جسے ہر فرد کو ادا کرنا ضروری ہے لہٰذا اس کو کھلے عام انجام دینا بہتر ہے۔ لیکن مستحبی انفاق جس میں وجوب کا پہلو نہیں ہوتا لیکن ایسا ہو سکتا ہے کہ اس کو علانیہ اور ظاہر کرنا خلوص نیت کے لئے مضر اور نقصان دہ ہو لہٰذا اس کو پوشیدہ طور سے انجام دیناہی زیادہ بہتر ہے۔
”وَ یُکَفِّرُ عَنْکُمْ مِنْ سَیِّئَاتِکُم اس جملہ سے معلوم ہوتاہے کہ راہ خدامیں انفاق کا گناہوں کی بخشش میں بہت گہرا اثر ہے اس لئے کہ حکم انفاق کے بعد اسی جملہ میں فرمایا ہے :اور پروردگار تمہارے گناہوں کومعاف کردے گا ۔
البتہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ چھوٹے سے انفاق کے اثر میں سارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے بلکہ کلمہ ”من“ جو عام طور سے تبعیض یعنی (بعض ) کے لئے استعمال ہوتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انفاق گناہوں میں سے بعض گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بنتا ہے اور وہ بھی انفاق کی مقدار اور میزان خلوص سے مربوط ہے ۔
انفاق گناہوں کی بخشش کا سبب ہے اس سلسلہ میں شیعہ وسنی دونوں کتابوں میں بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں ۔انہیں میں سے ایک حدیث یہ بھی ہے کہ: پو شیدہ طورپر انفاق کرنا غضب الٰہی کو ختم کر دیتا ہے اورجس طرحپانی آگ کو بجھا دیتا ہے گناہوں کو ختم کر دیتا ہے۔
ایک دوسری روایت میں اس طرح آیا ہے کہ :سات لوگ ایسے ہیں جنہیںاللہ اس دن اپنی رحمت کے سایہ میں لئے ہوگا جس دن اس کے سایہٴ رحمت کے علاوہ کوئی دوسرا سایہ نہ ہوگا :
۱۔ حاکم عادل،
۲۔ وہ جوان جو عبادت اور بندگی ٴ خدا میں پروان چڑھے ،
۳۔ جس کا دل مسجد سے وابستہ ہو،
۴۔ وہ لوگ جو دوسروں کو اللہ کے لئے دوست رکھتے ہیں اور محبت کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہوتے ہیں اور عشق و محبت کے ساتھ جدا ہوتے ہیں۔
۵۔ وہ شخص جسے ایک خوبصورت اور صاحب مقام و منزلت عورت گناہ کی دعوت دے اور وہ شخص خدا کے خوف سے گناہ پر آمادہ نہ ہو ۔
۶۔ وہ شخص جو پوشیدہ طور سے انفاق کرے اس طرح سے کہ اگر داہنے ہاتھ سے انفاق کرے تواس کا بایاں ہاتھ با خبر نہ ہو ۔
۷۔ جو شخص تنہائی میں خدا کو یاد کرے اور اس کی آنکھوں سے اشک جاری ہو جائیں ۔
”وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ“ اس جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ بھی انفاق کیا جا تا ہے خدا اس سے با خبر ہے چاہے علانیہ ہو یا پوشیدہ طور پر۔ اسی طرح وہ تمہاری نیتوں سے بھی باخبر ہے ۔ انفاق کو علانیہ یا پوشیدہ طور سے کس مقصد کے تحت انجام دے رہے ہو ۔
بہر حال انفاق میں جو چیز سب سے زیادہ اہم ہے وہ یہ ہے مالپاک و پا کیزہ ہواور عمل میں خلوص ہو دوسروں کے باخبر ہونے یا نہ ہونے کا کوئی اثر نہیں ہے بلکہ علم خدامیں آنا اور اس کا آگاہ ہونا ہی سب سے اہم چیزہے اسلئے کہ وہ علیم ہے اور وہی ہر عمل کی جزا دینے والاہے اور ہر ظاہر وباطن سے باخبر ہے۔

۱۷ . کیسے اور کس پر انفاق کریں؟ ۱۵ . انفاق ہر چیز اور ہر طریقہ سے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma