۱۳. بے منت صدقے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
دولت کا بهترین مصرف
14 میں حضرت علی (ع) سے طلبگار ہوں ۱۲ . محتاجوں کی مدد، مانگنے سے پہلے

ایک شخص امام محمد تقی(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اس کے چہرہ پر خوشی کے آثار نمایاں تھے۔امام(ع) نے فرمایا:میں تجھے خوش دیکھ رہاہوں،اس خوشی کا سبب کیا ہے؟اس نے عرض کیا:اے فرزند رسول ! میں نے آپ(ع) کے والد بزرگوار سے سنا ہے کہ انہوں نے ارشاد فرمایاہے: سب سے مناسب دنجس دن انسان کو خو ش ہونا چاہئے وہ دن ہے جب صدقہ دینے،نیکی کرنے اور برادر دینی کو فائدہ پہنچانے کی توفیق عطا ہو۔آج میرے پاس دس برادر دینی آئے تھے اور سب کے سب فقیر اورصاحب عیال تھے۔ میں نے ان کی خدمت کی اور ہر ایک کی مدد کی ۔ اسی لئے میں خوش ہوں۔
امام علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:میری جان کی قسم !بہتر ہے کہ تمہاری یہ خوشی باقی رہے اس شرط کے ساتھ کہ تم نے خود اپنے نیک عمل کو برباد نہ کیا ہو اور اس کے بعد بھی اسے ضائع نہ کرو۔اس نے عرض کیا:کیونکر ممکن ہے میرے نیک اعمال ضائع ہوجائیں جبکہ میں آپ(ع) کے حقیقی اور خالص شیعوں میں سے ہوں؟
امام محمد تقی(ع) نے فرمایا:تم نے ابھی ابھی اپنے اس نیک عمل اور برادران دینی کی مدد کو ضائع کردیا۔اس نے آنحضرت(ع) سے دریافت کیا:میںنے کیونکراسے ضائع کیا ہے؟امام علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:اس آیہٴ کریمہ کی تلاوت کر:لَا تُبْطِلُوْا صَدَقَاتِکُمْ بِالْمَنِّ وَالْاَذَیٰٰ“اپنے صدقاتکو احسان جتانے اور اذیت دینے کے ذریعہ ضائع نہ کرو۔(سورئہ بقرہ/آیت۲۶۴)
اس شخص نے عرض کیا:میں نے جن لوگوں کی مدد کی ہے نہ ان کو احسان جتایا ، نہ منت گذاری کی ہے اور نہ ہی انہیں کوئی اذیت دی ہے۔امام(ع) نے ارشاد فرمایا:تیری نظر میں ان لوگوں کی اذیت کرنا زیادہ اہم ہے یا اپنے اوپر مامور فرشتوں کو اذیت دینایا ہم اہل بیت(ع) کو اذیت دےنا ؟
اس نے جواب دیا:آپ(ع) کو اور ملائکہ کو اذیت دےنا۔امام (ع)نے فرمایا:بے شک تونے مجھے اذیت دی ہے۔اس نے سوال کیا:اے فرزند رسول!میں نے اپنے کس عمل کے ذریعہ آپ کو اذیت دی ہے؟
آپ(ع) نے فرمایا:اپنی اسی بات کے ذریعہ کہ تونے کہا:میںآپ کے حقیقی اور خالص شیعوں میں سے ہوں۔تم جانتے ہو کہ ہمارے خالص اور حقیقی شیعہ کون ہیں؟
اس نے تعجب کے ساتھ عرض کیا:نہیں!
آپ(ع) نے فرمایاحزقیل مومن آل فرعون،صاحب یٰس جس کے بارے میں پروردگار فرماتا ہے:”وَجَآءَ مِنْ اَقْصَی الْمَدِیْنَةِ رَجُلٌ یَسْعٰیسلمان،ابوذر،مقداد اور عمار یاسر۔کیا تم اپنے آپ کو ان افراد کے برابر جانتے ہو؟کیا تم نے اپنی اس بات کے ذریعہ ملائکہ اور ہمیں اذیت نہیں پہنچائی ہے۔اس شخص نے عرض کیا:”استغفراللّٰہ واتوب الیہ یابن رسول اللّٰہ“ پس میں کیا کہوں؟
آپ(ع) نے فرمایا:تم یہ کہو کہ میں آپ کے دوستداروں میں سے ہوں۔میں آپ کے دشمنوں کا دشمن اور دوستداروں کا دوست ہوں۔میں نے عرض کیا:میں ایسا ہی کہوں گااور ایسا ہی ہے میں نے جو کچھ کہا ہے وہ خدا کی بارگاہ میں قابل قبول نہیں ہے ، آپ اور خدا کے فرشتے بھی اسے ناپسند کرتے ہیں تو میںان سے توبہ کرتا ہوں۔
امام محمد باقر(ع) نے فرمایا:اب تمہارے صدقہ دینے کاثواب پلٹ آیا ہے۔(۱)

 


(۱)کلمہ طیبہ /ص۲۵۴

 

14 میں حضرت علی (ع) سے طلبگار ہوں ۱۲ . محتاجوں کی مدد، مانگنے سے پہلے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma