ابلیس نے مخالفت کیوں کی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
بہشت میں قیامآدم علیہ السلام جنت میں

ہم جانتے ہیں کہ لفظ ''شیطان ''اسم جنس ہے جس میں پہلا شیطان اور دیگر تمام شیطان شامل ہیں لیکن ابلیس مخصوص نام ہے، اور یہ اسى شیطان کى طرف اشارہ ہے جس نے حضرت آدم کو ورغلایا تھا وہ صریح آیات قرآن کے مطابق ملائکہ کى نوع سے نہیںتھا صرف ان کى صفوں میں رہتا تھا وہ گروہ جن میں سے تھا جو ایک مادى مخلوق ہے _(1)
اس مخالفت کاسبب کبر و غرور اور خاص تعصب تھا جو اس کى فکر پر مسلط تھا_وہ سوچتا تھا کہ میں آدم سے بہتر ہوں لہذا آدم کو سجدہ کرنے کا حکم نہیں دیا جانا چاہئے بلکہ آدم کو سجدہ کرنا چاہئے اور اسے مسجود ہونا چاہئے_
خدانے ''ابلیس''کى سرکشى اور طغیانى کى وجہ اس کا مواخذہ کیا اور کہا:اس بات کا کیا سبب ہے کہ تو نے آدم کو سجدہ نہیں کیا اور میرے فرمان کو نظر انداز کردیا ہے؟(2)
اس نے جواب میں ایک نادرست بہانے کا سہارا لیا اور کہا:''میں اس سے بہتر ہوں کیونکہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور آدم کو آب و گل سے_(3)
گویا اسے خیال تھا کہ آگ،خاک سے بہتر و افضل ہے،یہ ابلیس کى ایک بڑى غلط فہمى تھی،شاید اسے غلط فہمى بھى نہ تھى بلکہ جان بوجھ کر جھوٹ بول رہا تھا_
لیکن شیطان کى داستان اسى جگہ ختم نہیں ہوتی،بلکہ اس نے جب یہ دیکھا کہ وہ درگاہ خداوندى سے نکال دیا گیا ہے او اس کى سرکشى اور ہٹ دھرمى میں اور اضافہ ہوگیا_ چنانچہ اس نے بجائے شرمندگى اور توبہ کے اور بجائے اس کے کہ وہ خدا کى طرف پلٹے اور اپنى غلطى کا اعتراف کرے،اس نے خدا سے صرف اس بات کى درخواست کى کہ : ''خدایا مجھے رہتى دنیا تک کے لئے مہلت عطا فرمادے اور زندگى عطا کر''_(4)
اس کى یہ درخواست قبول ہوگئی اور اللہ تعالى نے فرمایا:''تجھے مہلت دى جاتى ہے''_(5)
اگر چہ قران میں اس بات کى صراحت نہیں کى گئی کہ ابلیس کى درخواست کس حدتک منظور ہوئی_ارشادہوا: ''تجھ کو اس روز معین تک کے لئے مہلت دى گئی''_(6)
یعنى اس کى پورى درخواست منظور نہیں ہوئی بلکہ جس مقدار میں خدانے چاہا اتنى مہلت عطا کی_
لیکن اس نے جو یہ مہلت حاصل کى وہ اس لئے نہیں تھى کہ اپنى غلطى کا تدارک کرے بلکہ اس نے اس طولانى عمر کے حاصل کرنے کا مقصد اس طرح بیان کیا:
''اب جبکہ تو نے مجھے گمراہ کردیا ہے،تو میں بھى تیرے سیدھے راستے پر تاک لگا کر بیٹھوں گا(مورچہ بنائوں گا)اور ان(اولاد آدم)کو راستے سے ہٹادوں گا،تاکہ جس طرح میں گمراہ ہوا ہوں اسى طرح وہ بھى گمراہ ہوجائیں_''(7)
اس کے بعد شیطا ن نے اپنى بات کى مزید تائید و تاکید کے لئے یوں کہا:''میں نہ صرف یہ کہ ان کے راستہ پر اپنا مورچہ قائم کروں گا بلکہ ان کے سامنے سے،پیچھے سے،دا ھنى جانب سے،بائیںجانب سے گویا
چاروں طرف سے ان کے پاس آئوں گا جس کے نتیجہ میں تو ان کى اکثریت کو شکر گزار نہ پائے گا_''(8)(9)
شروع میں اس کا گناہ صرف یہ تھا کہ اس نے خدا کا حکم ماننے سے انکار کردیا تھا،اسى لئے اس کے خروج کا حکم صادر ہوا، اس کے بعد اس نے ایک اور بڑا گناہ یہ کیا کہ خدا کے سامنے بنى آدم کو بہکانے کا عہد کیا اور ایسى بات کہى گویا وہ خدا کو دھمکى دے رہا تھا،ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر اور کونسا گناہ ہوسکتا ہے_ لہذا خدا نے اس سے فرمایا:اس مقام سے بد ترین ننگ و عار کے ساتھ نکل جا اور ذلت و خوارى کے ساتھ نیچے اتر جا_
اور فرمایا:''میں بھى قسم کھاتاہوں کہ جو بھى تیرى پیروى کرے گا میں جہنم کو تجھ سے اور اس سے بھردوں گا_''(10)(11)
 


 

(1)سورہ کہف آیت 50 میں ہے :''سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے جو جنوں میں سے تھا''
(2)سورہ اعراف آیت12
(3)سورہ اعراف آیت12

(4) سورہ اعراف آیت14
(5) سورہ اعراف ایت 15
(6) سورہ حجر آیت38
(7) سورہ اعراف آیت16

(8)سوہ اعراف آیت16
(9)مذکورہ بالا تعبیر سے مراد یہ ہو سکتى کہ شیطان ہر طرف سے انسان کا محاصرہ کرے گا اور اسے گمراہ کرنے کے لئے ہر وسیلہ اختیار کرے گا اور یہ تعبیر ہمارى روز مرہ کى گفتگو میں بھى ملتى ہے جیسا کہ ہم کہتے ہیں کہ''فلاں شخص چاروں طرف سے قرض میں یا مرض میں گھر گیا ہے_''
اوپر اور نیچے کا ذکر نہیں ہوا اس کى وجہ یہ ہے کہ انسان کى زیادہ تر اور عموماًفعالیت ان چار طرف ہوتى ہے_
لیکن ایک روایت جو امام محمد باقر علیہ السلام سے وارد ہوئی ہے،اس میں ان''چاروں جہت''کى ایک گہرى تفسیر ملتى ہے اسمیں ایک جگہ پر حضرت(ع) فرماتے ہیں: ''شیطان جو آگے سے آتا ہے اس سے مراد یہ ہے کہ وہ آخرت کو جو انسان کے آگے ہے اس کى نظر میں سبک کردیتا ہے،اور پیچھے سے آنے کے معنى یہ ہیں کہ;شیطان انسان کو مال جمع کرنے اور اولاد کى خاطر بخل کرنے کے لئے ورغلاتا ہے،اور''داہنى طرف''سے آنے کا یہ مطلب ہے کہ وہ انسان کے دل میں شک و شبہ ڈال کر اس کے امور معنوى کو ضائع کردیتا ہے اور بائیں طر ف سے آنے سے مراد یہ ہے ک شیطا ن انسان کى نگاہ میں لذات مادى و شہوات دنیوى کو حسین بنا کر پیش کرتا ہے_
(10)سورہ اعراف ایت 18
(11)سجدہ خدا کے لئے تھا یاآدم کے لئے ؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ ''سجدہ ''جس کا معنى عبادت وپرستش ہے صرف خدا کے لئے ہے کیونکہ عالم میں خدا کے علاوہ کو ئی معبود نہیں اور توحید عبادت کے معین یہى ہیں کہ خدا کے علاوہ کسى کى عبادت نہ

 

بہشت میں قیامآدم علیہ السلام جنت میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma