زمین پرسب سے پہلا قتل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
ظلم کى پردہ پوشیادم علیہ السلام کا ماجرا اور اس جہان پر ایک طائرانہ نظر

قرآن مجید میں حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹوں کا نام نہیں لیا گیا ہے ،نہ اس جگہ اور نہ کسى اور مقام پر ،لیکن اسلامى روایات کے مطابق ایک کا نام ہابیل ہے اور دوسرے کا قابیل تھا،موجود ہ تو ریت کے سفر تکوین کے چوتھے باب میں ایک کانام ''قائن'' اور دوسرے کا نام '' ہابیل''تھا جیسا کہ مفسر معروف ''ابولفتوح رازی'' کہتے ہیں کہ ان دونوں ناموں کى مختلف لغت ہیں پہلے کا نام ''ہابیل ''یا''ہابن''تھا_دوسرے کا نام ''قابیل ''یا ''قابین'' یا ''قابل'' یا''قابن''یا ''قبن'' تھا_
بہرحال اسلامى روایات کے متن اور توریت میں قابیل کے نام کے بارے میں اختلاف لغت کى طرف بازگشت ہے اور یہ کوئی اہم بات نہیں ہے _(1)
یہاں پرحضرت آدم علیہ السلام کے بیٹوں کا ذکر ہے ان میں سے ایک کے ہاتھوں دوسرے کے قتل کے بارے میں داستان بیان کى گئی ہے پہلے فرمایا: ''اے پیغمبر :انھیں آدم کے دوبیٹوں کا حقیقى قصہ سنا دیجئے''_(2)
دوبارہ بھیج سکتى ہے تاکہ جرا ت و صراحت کے ساتھ اپنے گناہ کا اعتراف کرے ،ایسا اعتراف جو اس کى زندگى کى تعمیر نو کا ضامن ہو اور اس کى زندگى کا ایک نیا موڑ بن جائے، یہى وہ موقع ہوتا ہے جب کہ دست رحمت الہى بار دیگر اس کى طرف دراز ہوتا ہے تاکہ اسے ہمیشہ کے انحطاط اور تنزل سے نجات دے ،اگر چہ اپنے گذشتہ گناہ کا تلخ مزہ اس کے کام و دہن میں باقى رہ جاتا ہے جو اس کا ثر وضعى ہے ،لیکن یہ ماجرا ،اس کے لئے درس عبرت بن جاتا ہے کیونکہ وہ اس کے شکست کے تجربہ سے اپنى حیات ثانیہ کى بنیاد مستحکم کر سکتا ہے اور اس کے نقصان و زیان کے ذریعے سرورائندہ فراہم کر سکتا ہے _
اس کے بعد واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے :''جب ہر ایک نے تقرب پروردگار کے لئے ایک کام انجام دیا تو ایک کا عمل توقبول کرلیا لیکن دوسرے کا قبول نہ ہوا ''_(3)
مگرجو کام ان دونوںبھائیوں نے انجام دیا اس تذکرہ کا قرآن میںوجود نہیں ہے بعض اسلامى روایات اور توریت کے سفر تکوین باب چہارم میں جو کچھ مذکورہے ا س سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہابیل کے پاس چونکہ پالتو جانور تھے اس نے ان میں سے ایک بہترین پلاہوا مینڈھامنتخب کیا، قابیل کسان تھا اس نے گندم کا گھٹیا حصہ یاگھٹیاآٹا اس کے لئے منتخب کیا _
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فرزندان آدم کو کیسے پتہ چلاکہ ایک کا عمل بارگا ہ ایزدى میں قبول ہوگیا ہے اور دوسرے کا عمل ردّکردیا گیا ہے قرآن میں اسکى بھى وضاحت نہیں ہے البتہ بعض اسلامى روایات سے پتہ چلتاہے کہ وہ دونوں اپنى مہیا شدہ چیزیں پہاڑ کى چوٹى پر لے گئے قبولیت کے اظہار کے طور پر بجلى نے ہابیل کى قربانى کھالیا اور اسے جلا دیا لیکن دوسرى اپنى جگہ پر باقى ر ہى اور یہ نشانى پہلے سے رائج تھى _
بعض مفسرین کا خیال ہے کہ ایک عمل کى قبولیت اوردوسرے کى ردّ حضرت آدم علیہ السلام کو وحى کے ذریعے بتایا گیا اور اس کى وجہ سوائے اس کے کچھ نہ تھى کہ ہابیل ایک باصفا ،باکرداراور راہ خدا میں سب کچھ کرگذرنے والاشخص تھا جبکہ قابیل تا ریک دل ،حاسد اور ہٹ دھرم تھا، قرآن نے دونوںبھائیوں کى جوگفتگو بیان کى ہے اس سے ان کى روحانى کیفت اچھى طرح سے واضح ہوجاتى ہے اسى وجہ سے جس کا عمل قبول نہ ہوا تھا ''اس نے دوسرے بھائی کو قتل کى دہمکى دى اور قسم کھا کر کہا کہ میں تجھے قتل کردوں گا _''(4)
لیکن دوسرے بھائی نے اسے نصیحت کى اور کہا کہ اگر یہ واقعہ پیش آیا ہے تو اس میں میراکوئی گناہ نہیں ہے، بلکہ اعتراض توتجھ پرہونا چاہیے کیونکہ تیرے عمل میں تقو ى شامل نہیں تھا اور خدا تو صرف پرہیزگاروں کا عمل قبول کرتا ہے''_(5)
مزید کہا کہ'' حتى اگر تم اپنى دھمکى کو عملى جامہ پہنائواور میرے قتل کے لئے ہاتھ بڑھا ئو تو میں ہرگز ایسا نہیں کروں گا اور تمہارے قتل کے لئے ہاتھ نہیں بڑھائوںگا،کیونکہ میں توخدا سے ڈرتا ہوں اور ایسے گناہ سے ہرگزاپنے ہاتھ آلودہ نہیںکروں گا_''(6)
قر ان میں حضرت آدم کے بٹیوں کا واقعہ ،ایک بھائی کا دوسرے کے ہاتھوں قتل اور قتل کے بعد کے حالات بیان کیے گئے ہیں ،پہلے فرمایا : ''سرکش نفس نے بھائی کے قتل کے لئے اسے پختہ کردیا اور اس نے اسے قتل کردیا''_(7)
اس جملے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہابیل کا عمل قبول ہوجانے کے بعد قابیل کے دل میں ایک طوفان پیدا ہوگیا ایک طرف دل میں ہر وقت حسد کى آگ بھڑکتى رہتى اوراسے انتقام پر ابھارتى اور دوسرى طرف بھا ئی کا رشتہ، انسانى جذبہ گناہ ،ظلم ،بے انصافى اور قتل نفس سے ذاتى تنفراسے اس جرم سے بازرکھنے کى کوشش کرتا ،لیکن آخرکار سرکش نفس آہستہ آہستہ روکنے والے عوامل پر غالب آگیا اور اس نے اس کے بیداروجدان کو مطمئن کردیا اور اسے جکڑدیا اور بھائی کو قتل کرنے پر آمادہ کردیا ''_(8)


(1)تعجب کى بات ہے کہ ایک عیسائی عالم نے اس لفظ کو قرآن پراعترض کى بنیادبنالیا ہے کہ قرآن نے''قائن ''کو ''قابیل ''کیوں کہا ہے حا لانکہ اول تویہ اختلاف لغت ہے اور لغت میں ناموں کے بارے میں بہت زیادہ اختلاف ہے مثلا توریت ''ابراہیم ''کو ''ابراہام ''لکھتى ہے قرآن اسے ''ابراہیم ''لکھا ہے ثانیاً بنیادى طور پر ''ہابیل ''کے نام قرآن میں مذکور ہى نہیں یہ اسماء تو اسلامى روایات میں آئے ہیں_
(2)سورہ مائدہ ایت 27

(3)سورہ مائدہ ایت 27
(4)سورہ مائدہ ایت27
(5)سورہ مائدہ ایت 27
(6)سورہ مائدہ ایت28
(7)سورہ مائدہ ایت 30
(8)سورہ مائدہ ایت30

ظلم کى پردہ پوشیادم علیہ السلام کا ماجرا اور اس جہان پر ایک طائرانہ نظر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma