امام زادوں کو زائرین کى تعداد سے پہچاناجاتا ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
حضرت نوح علیہ السلام کے جوابات950/سال تبلیغ 7/مومن

ان کى دوسرى دلیل یہ تھى کہ : انہوں نے کہا : اے نوح(ع) :'' ہم تیرے گردوپیش اور ان کے درمیان کہ جنہوں نے تیرى پیروى کى ہے سوائے چند پست ، ناآگاہ اور بے خبرتھوڑے سن وسال کے نوجوانوں کے کہ جنہوں نے مسائل کى دیکھ بھال نہیں کى کسى کو نہیں دیکھتے ''_
کسى رہبر اور پیشوا کى حیثیت اور اس کى قدر ورقیمت اس کے پیروکاروں سے پہچانى جاتى ہے اور اصطلاح کے مطابق صاحب مزار کو اس کے زائرین سے پہچانا جاتا ہے جب ہم تمہارے پیروکاروں کو دیکھتے ہیں تو ہمیں چند ایک بے بضاعت،گمنام،فقیر اور غریب لوگ ہى نظر آتے ہیں جن کا سلسلہ روز گار بھى نہایت ہى معمولى ہے تو پھر ایسى صورت میں تم کس طرح امید کر سکتے ہو کہ مشہور و معروف دولت مند اور نامى گرامى لوگ تمہارے سامنے سر تسلیم خم کرلیں گے_؟
ہم اور یہ لوگ کبھى بھى ایک ساتھ نہیں چل سکتے ہم نہ تو کبھى ایک دستر خوان پر بیٹھے ہیں اور نہ ہى ایک چھت کے نیچے اکھٹے ہوئے ہیں تمہیں ہم سے کیسى غیر معقول توقع ہے_
یہ ٹھیک ہے کہ وہ اپنى اس بات میں سچے تھے کہ کسى پیشوا کو اس کے پیروکاروں سے پہچانا جاتا ہے لیکن ان کى سب سے بڑى غلطى یہ تھى کہ انھوں نے شخصیت کے مفہوم اور معیار کو اچھى طرح نہیں پہچانا تھا_ان کے نزدیک شخصیت کا معیارمال و دولت لباس اور گھر اور خوبصورت اور قیمتى سوارى تھا لیکن طہارت،تقوى ،حق جوئی جیسے اعلى انسانى صفات سے غافل تھے جو غریبوں میں زیادہ اور امیروں میں کم پائی جاتى ہیں_
طبقاتى اونچ نیچ بدترین صورت میں ان کى افکار پر حکم فرما تھی_ اسى لئے وہ غریب لوگوں کو''اراذل''، ذلیل سمجھتے تھے_
اور اگر وہ طبقاتى معاشرے کے قید خانے سے باہر نکل کر سوچتے اور باہر کى دنیا کو اپنى آنکھوں سے دیکھتے تو انھیں معلوم ہوجاتا کہ ایسے لوگوں کا ایمان اس پیغمبر کى حقانیت اور اس کى دعوت کى سچائی پر بذات خود ایک دلیل ہے_
اور یہ جو انہیں ''بادى الرا ى ''(ظاہر بین بے مطالعہ اور وہ شخص جو پہلى نظر میں کسى چیز کا عاشق اور خواہاں ہوتا ہے ) ;کا نام دیا ہے حقیقت میں اس بناء پر ہے کہ وہ ہٹ دھرمى اور غیر مناسب تعصبات جو دوسروں میں تھے وہ نہیںرکھتے تھے بلکہ زیادہ تر پاک دل نوجوان تھے جوحقیقت کى پہلى کرن کو جوان کے دل پر پڑتى تھى جلدى محسوس کرلیتے تھے وہ اس بیدارى کے ساتھ جو کہ حق کى تلاش سے حاصل ہوتى ہے ،صداقت کى  نشانیاں،انبیاء کے اقوال وافعال کا ادراک کرلیتے تھے _(1)
ان کاتیسرا اعتراض یہ تھا کہ قطع نظر اس سے کہ تو انسان ہے نہ کہ فرشتہ ، علاوہ ازیں تجھ پر ایمان لانے والے نشاندہى کرتے ہیں کہ تیرى دعوت کے مشتملات صحیح نہیں ہیں ''اصولى طور پر تم ہم پر کسى قسم کى برترى نہیں رکھتے کہ جس کى بناء پر ہم تمہارى پیروى کریں ''_(2)
''لہذا ہم گمان کرتے ہیں کہ تم جھوٹے ہو''_(3)


(1) سورہ ہود آیت 27
(2) سورہ ہود آیت 27
(3) سورہ ہود27

 

 

حضرت نوح علیہ السلام کے جوابات950/سال تبلیغ 7/مومن
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma