کنعان کے بھیڑئے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
روتے ہوئے جناب یوسف(ع) کو وداع کیامنحوس سازش

حضرت یعقوب علیہ السلام نے برادران یو سف کى باتوں کے جواب میں بجائے اس کے کہ انہیں برے ارادے کا الزام دیتے، کہنے لگے کہ میں جو تمہارے ساتھ یوسف کو بھیجنے پر تیار نہیں ہوں تو اس کى دو وجوہ ہیں :''پہلى یہ کہ یوسف کى جدا ئی میر ے لئے غم انگیز ہے ''_(1)اور دوسرى یہ کہ ہو سکتا ہے کہ ان کے ارد گرد کے بیابانوں میں خو نخوار بھیڑئے ہوں ''اور مجھے ڈر ہے کہ مبادا کوئی بھیڑیا میرے فرزند دلبند کو کھا جائے اور تم اپنے کھیل کود ،سیر و تفریح اور دوسرے کامو ں میں مشغول رہو'' _(2)
یہ بالکل فطرى امر تھا کہ اس سفر میں بھائی اپنے آپ میں مشغول ہوں اور اپنے چھو ٹے بھا ئی سے غافل ہوں اور بھیڑ یوں سے بھرے اس بیابان میں کوئی بھیڑیا یوسف کو اٹھائے البتہ بھائیوں کے پا س باپ کى پہلى دلیل کا کوئی جواب نہ تھا کیو نکہ یو سف کى جدا ئی کا غم ایسى چیز نہ تھى کہ جس کى وہ تلافى کر سکتے بلکہ شاید اس بات نے بھا ئیوں کے دل میں حسد کى آگ کو اور بھڑکا دیا ہو _
دوسرى طرف بیٹے کو باہر لے جانے کے بارے میں باپ کى دلیل کا جواب تھا کہ جس کے ذکر کى چندا ں ضرورت نہ تھى اور وہ یہ کہ آخر کار بیٹے کو نشوو نما اور تر بیت کے لئے چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے باپ سے جدا ہو نا ہے اور اگر وہ ''نورستہ ''کے پودے کى طرح ہمیشہ باپ کے زیر سایہ رہے تو نشوو نما نہیں پاسکے گا اور بیٹے کے تکا مل وار تقا ء کے لئے باپ مجبور ہے کہ یہ جدا ئی بردا شت کرے آج کھیل کو د ہے کل تحصیل علم و دانش ہے پر سوں زندگى کے لئے کسب وکار اور سعى وکو شش ہے اخر کا ر جدا ئی ضرورى ہے _
لہذا اصلاً انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا بلکہ دوسرى دلیل کا جواب شروع کیا کہ جو ان کى نگاہ میں اہم اور بنیا دى تھى اور کہنے لگے : ''کیسے ممکن ہے کہ ہمارے بھائی کو بھیڑ یا کھاجائے حالانکہ ہم طا قتور لوگ ہیں اگر ایسا ہو جائے تو ہم زیاں کا روبد بخت ہوں گے ''(3)
یعنى کیا ہم مردہ ہیں کہ بیٹھ جائیں اور دیکھتے رہیں گے اور بھیڑ یا ہمارے بھائی کو کھا جائےگا ،بھا ئی کو بھائی سے جو تعلق ہو تا ہے اس کے علاوہ جو بات اس کى حفاظت پر ہمیں ابھارتى ہے یہ ہے کہ ہمارى لوگوں میں عزت وآبرو ہے ،لوگ ہمارے متعلق کیا کہیں گے ،یہى نا کہ طاقتور مو ٹى گر دنوں والے بیٹھے رہے اور اپنے بھائی پر بھیڑئے کو حملہ کرتے دیکھتے رہے کیا پھر ہم لوگوں میں جینے کے قابل رہیں گے _(4)
انہوں نے ضمناً باپ کى اس بات کا بھى جواب دیا کہ ہو سکتا ہے تم کھیل کود میں لگ جائو اور یوسف سے غافل ہو جائواور وہ یہ کہ یہ مسئلہ گو یا سارى دولت اور عزت وآبرو کے ضا ئع ہو نے کا ہے ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ کھیل کود ہمیں غافل کردے کیو نکہ اس صورت میں ہم لوگ بے وقعت ہوجائیں گے اور ہمارى کوئی قدر وقیمت نہیں ہو گى _
بہر حال انہوں نے بہت حیلے کئے خصو صا ًحضر ت یو سف کے معصوم جذ بات کو تحریک کیااور انہیں شوق دلا یا کہ وہ شہر سے باہر تفر یح کے لئے جائیں اور شاید یہ ان کے لئے پہلا مو قع تھا کہ وہ باپ کو اس کے لئے راضى کریں اور بہر صورت اس کام کے لئے ان کى رضا مندى حاصل کریں _
یہ احتمال بھى ذکر کیا گیا ہے کہ حضرت یعقوب (ع) نے کنائے کى زبان میں بات کى تھى اور ان کى نظر بھیڑیا صفت انسانوں کى طرف تھى ،جیسے یوسف کے بعض بھائی تھے
 


(1)سورہ یوسف آیت 13
(2)سورہ یوسف آیت 13
(3)سورہ یوسف آیت 14

(4)یہاں یہ سوال سامنے اتا ہے کہ تمام خطرات میں سے حضرت یعقو ب (ع) نے صرف بھیڑئے کے حملے کے خطرے کى نشاندہى کیوں کى تھى _
بعض کہتے ہیں کہ کنعان کا بیابان بھیڑیوں کا مرکز تھا ،اس لئے زیادہ خطرہ اسى طرف سے محسوس ہوتا تھا _
بعض دیگر کہتے ہیں کہ یہ ایک خواب کى وجہ سے تھا کہ جو حضرت یعقوب علیہ السلام نے پہلے دیکھاتھا کہ بھیڑیوں نے ان کے بیٹے یوسف پر حملہ کر دیا ہے _
یہ احتمال بھى ذکر کیا گیا ہے کہ حضرت یعقوب (ع) نے کنائے کى زبان میں بات کى تھى اور ان کى نظر بھیڑیا صفت انسانوں کى طرف تھى ،جیسے یوسف کے بعض بھائی تھے
 

 

روتے ہوئے جناب یوسف(ع) کو وداع کیامنحوس سازش
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma