یوسف کى ہنسى اور ان کا رونا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
جناب یوسف(ع) بر ہنہ کنویں میںروتے ہوئے جناب یوسف(ع) کو وداع کیا

ایک روایت میں ہے کہ اس طوفان بلاء میں حضرت یوسف آنسوبہار ہے تھے اور جب وہ انہیں کنویں میں پھینکنے لگے تواچانک حضرت یوسف ہنسنے لگے ،بھا ئیوں کو بہت تعجب ہوا یہ ہنسنے کا کو نسا مقام ہے گو یا یوسف نے اس مسئلے کو مذاق سمجھا ہے اور بات سے بے خبر ہے کہ سیاہ وقت اور بدبختى اس کے انتظار میں ہے لیکن یوسف (ع) نے اس ہنسنے کے مقصد سے پردہ اٹھا یا اور سب کو عظیم در س دیا ،وہ کہنے لگے :
''میں نہیں بھو لتا کہ ایک دن تم طاقتور بھا ئیوں ،تمہارے قوى بازووں اور بہت زیادہ جسمانى طاقت پر میں نے نظر ڈالى تو میں بہت خو ش ہوا اور میں نے اپنے آپ سے کہا کہ جس کے اتنے دوست اور مدد گار ہوں اسے سخت حوادث کا کیا غم ہے اس دن میں نے تم پر بھر وسہ کیا اور پناہ لیتا ہوں اور تم مجھے پناہ نہیں دیتے خدا نے تمہیں مجھ پر مسلط کیا ہے تا کہ میں یہ درس سیکھ لوں کہ اس کے غیر پر یہاں تک کہ بھائیوں پر بھى بھروسہ نہ کروں ''؟
اس کے آگے قران مزیدکہتا ہے:''اس وقت ہم نے یوسف (ع) کى طرف وحى بھیجى ،اسے تسلى دى اور اس کى دلجوئی کى اور اس سے کہا کہ غم نہ کھاو ''ایک دن ایسا ائے گا کہ تم انھیں ان تمام منحوس سازشوں اور منصوبوں سے اگاہ کروگے اور وہ تمہیں پہچان نہیں سکیں گے''_(1)
وہ دن کہ جب تم تخت حکو مت پر تکیہ لگا ئے ہو گے اور تمہارے یہ بھائی تمہارى طرف دست نیاز پھیلا ئیں گے اور ایسے تشنہ کامو ں کى طرح کہ جو چشمئہ خوش گوارکى تلاش میں تپتے ہوئے بیابان میں سرگر داں ہوتے ہیں تمہارے پاس بڑے انکسار اور فروتنى سے آئیں گے لیکن تم اتنے بلند مقام پر پہنچے ہوں گے کہ انہیں خیال بھى نہ ہو گا کہ تم ان کے بھائی ہو اس روز تم ان سے کہو گے کہ کیا تم ہى تھے جنہوں نے اپنے چھو ٹے بھائی یو سف کے سا تھ یہ سلو ک کیا اور اس دن یہ کس قدر شرمسار اور پشیمان ہوں گے _(2)
اس نکتہ کى طرف توجہ ضرورى ہے کہ انھوں نے اتفاق کیا کہ اسے کنویں کى مخفى جگہ پر ڈال دیں یہ جملہ اس بات کى دلیل ہے کہ انھوں نے حضرت یوسف (ع) کو کنویں میں پھینکا نہیں تھا بلکہ نیچے لے گئے تھے ،کنویں کی تہ میں ایک چبوترا سا نیچے جانے والوں کے لئے بنایا جاتا ہے اور سطح اب کے قریب ہوتا ہے انھوں نے حضرت یوسف (ع) کى کمر میں طناب ڈال کر وہاں تک پہنچا یا اور وہاں چھوڑدیا_


(1)سورہ یوسف آیت15
(2) سورہ یوسف کى آیت 22 کے قرینے سے معلوم ہو تا ہے کہ یہ وحى الہى وحى نبوت نہ تھى بلکہ یو سف کے دل پر الہام تھا تا کہ وہ جان لے کہ وہ تنہا نہیں ہے اور اس کا ایک حافظ ونگہبان ہے، اس وحى نے قلب یو سف پر امید کى ضیا پا شى کى اور یا س ونا امید کى تاریکیو ں کو اس کى روح سے نکال دیا _
 


جناب یوسف(ع) بر ہنہ کنویں میںروتے ہوئے جناب یوسف(ع) کو وداع کیا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma