جناب موسى علیہ السلام تنور میں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
دریا کى موجیں گہوارے سے بہترولادت حضرت موسى علیہ السلام

وہ دایہ مادر موسى (ع) کے گھر سے باہر نکلی_ تو حکومت کے بعض جاسوسوں نے اسے دیکھ لیا_ انھوںنے تہیہ کرلیا کہ وہ گھر میں داخل ہوجائیں گے_ موسى (ع) کى بہن نے اپنى ماں کو اس خطرے سے آگاہ کردیا ماں یہ سن کے گھبراگئی_ اس کى سمجھ میں نہ آتا تھا کہ اب کیا کرے_
اس شدید پریشانى کے عالم میں جب کہ وہ بالکل حواس باختہ ہورہى تھیاس نے بچے کو ایک کپڑے میں لپیٹا او رتنور میں ڈال دیا_ اس دوران میں حکومت کے آدمى آگئے_مگر وہاں انھوں نے روشن تنور کے سوا کچھ نہ دیکھا_ انھوں نے مادر موسى (ع) سے تفتیش شرو ع کردى _ پوچھا_دایہ یہاں کیا کررہى تھی_؟ موسى (ع) کى ماں نے کہا کہ وہ میرى سہیلى ہے مجھ سے ملنے آئی تھى _حکومت کے کارندے مایوس ہوکے واپس ہوگئے_
اب موسى (ع) کى ماں کو ہوش آیا_ آپ نے اپنى بیٹى سے پوچھا کہ بچہ کہاں ہے؟ اس نے لاعلمى کا اظہار کیا_ ناگہاں تنور کے اندر سے بچہ کے رونے کى آواز آئی_ اب ماں تنور کى طرف دوڑى _کیا دیکھتى ہے کہ خدا نے اس کے لئے آتش تنور کو ''ٹھنڈا اور سلامتى کہ جگہ''بنادیا ہے_ وہى خدا جس نے حضرت ابراھیم(ع) کے لیے آتش نمرود کو ''برد وسلام''بنادیا تھا_ اس نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور بچے کو صحیح وسالم باہر نکال لیا_
لیکن پھر بھى ماں محفوظ نہ تھی_کیونکہ حکومت کے کارندے دائیں بائیں پھرتے رہتے اور جستجو میںلگے رہتے تھے_ کسى بڑے خطرے کے لیے یہى کافى تھا کہ وہ ایک نوزائید بچے کے رونے کى آواز سن لیتے_
اس حالت میں خدا کے ایک الہام نے ماں کے قلب کو روشن کردیا_وہ الہام ایسا تھا کہ ماں کو بظاہر ایک خطرناک کام پر آمادہ کررہا تھا_مگر پھر بھى ماں اس ارادے سے اپنے دل میں سکون محسوس کرتى تھی_
''ہم نے موسى (ع) کى ماں کى طرف وحى کى کہ اسے دودھ پلا اور جب تجھے اس کے بارے میںکچھ خوف پیدا ہوتو اسے دریا میں ڈال دینا اور ڈرنا نہیں اور نہ غمگین ہونا کیونکہ ہم اسے تیرے پاس لوٹا دیں گے اور اسے رسولوں میں سے قرار دیں گے_(1)
اس نے کہا: ''خدا کى طرف سے مجھ پریہ فرض عائد ہوا ہے_ میں اسے ضرور انجام دوں گی''_اس نے پختہ ارادہ کرلیا کہ میںاس الہام کو ضرور عملى جامہ پہنائوں گى اور اپنے نوزائیدہ بچے کو دریائے نیل میں ڈال دوںگی_
اس نے ایک مصرى بڑھئی کو تلاش کیا (وہ بڑھئی قبطى اور فرعون کى قوم میںسے تھا)اس نے اس بڑھئی سے درخواست کى کہ میرے لیے ایک چھوٹا سا صندوق بنادے_
بڑھئی نے پوچھا:جس قسم کا صندوقچہ تم بنوانا چاہتى ہو اسے کس کام میں لائوگی؟
موسى (ع) کى ماں جو دروغ گوئی کى عادى نہ تھى اس نازک مقام پر بھى سچ بولنے سے باز نہ رہی_اس نے کہا:میں بنى اسرائیل کى ایک عورت ہوں_میرا ایک نوزائید بچہ لڑکا ہے_میںاس بچے کو اس صندوق میں چھپانا چاہتى ہوں_
اس قبطى بڑھئی نے اپنے دل میں یہ پختہ ارادہ کرلیا کہ جلادوں کو یہ خبر پہنچادےگا_وہ تلاش کرکے ان کے پاس پہنچ گیا_ مگر جب وہ انھیں یہ خبر سنانے لگاتو اس کے دل پر ایسى وحشت طارى ہوئی کہ اس کى زبان بند ہوگئی_ وہ صرف ہاتھوں سے اشارے کرتا تھا اور چاہتا تھا کہ ان علامتوں سے انھیں اپنا مطلب سمجھا دے_ حکومت کے کارندوں نے اس کى حرکات دیکھ کر یہ سمجھا کہ یہ شخص ہم سے مذاق کررہا ہے_اس لیے اسے مارا اور باہر نکال دیا_
جیسے ہى وہ اس دفتر سے باہر نکلا اس کے ہوش و حواس یکجاہوگئے، وہ پھر جلادوں کے پاس گیا اور اپنى حرکات سے پھر مارکھائی_
آخر اس نے یہ سمجھا کہ اس واقعے میں ضرور کوئی الہى راز پوشیدہ ہے_چنانچہ اس نے صندوق بناکے حضرت موسى (ع) کى والدہ کو دےدیا_


(1)سورہ قصص آیت7

 


دریا کى موجیں گہوارے سے بہترولادت حضرت موسى علیہ السلام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma