جناب موسى علیہ السلام حضرت شعیب (ع) کے داماد بن گئے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
حضرت موسى علیہ السلام کى زندگى کے بہترین ایامحضرت موسى (ع) جناب شعیب(ع) کے گھر میں

اب حضرت موسى علیہ السلام کى زندگى کے چھٹے دور کا ذکر شروع ہوتا ہے حضرت موسى علیہ السلام جناب شعیب علیہ السلام کے گھر آگئے یہ ایک سادہ سادیہاتى مکان تھا، مکان صاف ستھرا تھا اور روحانیت سے معمور تھا جب حضرت موسى علیہ السلام نے جناب شعیب علیہ السلام کو اپنى سرگزشت سنائی تو ان کى ایک لڑکى نے ایک مختصر مگر پر معنى عبارت میں اپنے والد کے سامنے یہ تجویز پیش کى کہ موسى علیہ السلام کو بھیڑوں کى حفاظت کے لئے ملازم رکھ لیں وہ الفاظ یہ تھے :
اے بابا : آپ اس جوان کو ملازم رکھ لیں کیونکہ ایک بہترین آدمى جسے آپ ملازم رکھ سکتے ہیں وہ ایسا ہونا چاہئے جو قوى اور امین ہو اور اس نے اپنى طاقت اور نیک خصلت دونوں کا امتحان دے دیا ہے'' _(1)
جس لڑکى نے ایک پیغمبر کے زیرسایہ تربیت پائی ہوا سے ایسى ہى مو دبانہ اور سوچى سمجھى بات کہنى چاہئے نیز چاہئے کہ مختصر الفاظ اور تھوڑى سى عبارت میں اپنا مطلب ادا کردے _
اس لڑکى کو کیسے معلوم تھا کہ یہ جوان طاقتور بھى ہے اور نیک خصلت بھى کیونکہ اس نے پہلى بارکنویں پر ہى اسے دیکھا تھا اور اس کى گزشتہ زندگى کے حالات سے وہ بے خبر تھی؟
اس سوال کا جواب واضح ہے اس لڑکى نے اس جوان کى قوت کو تو اسى وقت سمجھ لیا تھا جب اس نے ان مظلوم لڑکیوں کا حق دلانے کے لئے چرواہوں کو کنویں سے ایک طرف ہٹایا تھا اور اس بھارى ڈول کو اکیلے ہى کنویں سے کھینچ لیا تھا اور اس کى امانت اور نیک چلنى اس وقت معلوم ہوگئی تھى کہ حضرت شعیب علیہ السلام کے گھر کى راہ میں اس نے یہ گوارا نہ کیا کہ ایک جوان لڑکى اس کے آگے آگے چلے کیونکہ ممکن تھا کہ تیز ہوا سے اس کا لباس جسم سے ہٹ جائے _
علاوہ بریں اس نوجوان نے اپنى جو سرگزشت سنائی تھى اس کے ضمن میں قبطیوں سے لڑائی کے ذکر میں اس کى قوت کا حال معلوم ہوگیا تھا اور اس امانت ودیانت کى یہ شہادت کافى تھى کہ اس نے ظالموں کى ہم نوائی نہ کى اور ان کى ستم رانى پر اظہار رضا مندى نہ کیا _
حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنى بیٹى کى تجویز کو قبول کرلیا انھوں نے موسى (ع) کى طرف رخ کرکے یوں کہا :''میرا ارادہ ہے کہ اپنى ان دولڑکیوں میں سے ایک کا تیرے ساتھ نکاح کردوں، اس شرط کے ساتھ کہ تو آٹھ سال تک میرى خدمت کرے ''_(2)
اس کے بعد یہ اضافہ کیا:'' اگر تو آٹھ سال کى بجائے یہ خدمت دس سال کردے تو یہ تیرا احسان ہوگا مگر تجھ پر واجب نہیں ہے :''(3)
بہرحال میں یہ نہیں چاہتا کہ تم سے کوئی مشکل کام لوں انشاء اللہ تم جلد دیکھو گے کہ میں صالحین میں سے ہوں ، اپنے عہدوپیمان میں وفادار ہوں تیرے ساتھ ہرگز سخت گیرى نہ کروں گا اور تیرے ساتھ خیراور نیکى کا سلوک کروں گا _(4)
حضرت موسى علیہ السلام نے اس تجویزاور شرط سے موافقت کرتے ہوئے اور عقد کو قبول کرتے ہوئے کہا : '' میرے اور آپ کے درمیان یہ عہد ہے '' _ البتہ'' ان دومدتوں میں سے (آٹھ سال یا دس سال ) جس مدت تک بھى خدمت کروں ، مجھ پر کوئی زیادتى نہ ہوگى اور میںاس کے انتخاب میں آزاد ہوں''_ (5)
عہد کو پختہ اور خدا کے نام سے طلب مدد کے لئے یہ اضافہ کیا : ''جو کچھ ہم کہتے ہیں خدا اس پر شاہد ہے ''_(6)
اوراس اسانى سے موسى علیہ السلام داماد شعیب(ع) بن گئے حضرت شعیب علیہ السلام کى لڑکیوں کا نام '' صفورہ ''( یا صفورا ) اور '' لیا ''بتایا جاتاہے حضرت موسى علیہ السلام کى شادى '' صفورہ '' سے ہوئی تھى _
 


(1)سورہ قصص ایت 26

(2) سورہ قصص آیت 27
(3)سورہ قصص آیت 27
(4)سورہ قصص آیت 27
(5) سورہ قصص آیت 28
(6)سورہ قصص آیت 28

 

 

حضرت موسى علیہ السلام کى زندگى کے بہترین ایامحضرت موسى (ع) جناب شعیب(ع) کے گھر میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma