چوتھا مرحلہ انقلاب کى تیاری

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
ہم نے انھیں باہر نکال دیاجناب موسى اورہارون علیہما السلام کے اونى لباس

حضرت موسى علیہ السلام میدان مقابلہ میں فرعون پر غالب آگئے اور سرخرو اور سرفراز ہوکر میدان سے باہر آئے اگر چہ فرعون اور اس کے تمام دربارى ان پر ایمان نہ لائے لیکن اس کے چند اہم نتائج ضرور برآمد ہوئے،جن میں سے ہر ایک اہم کامیابى شمار ہوتا ہے_
1_بنى اسرائیل کا اپنے رہبر اور پیشوا پر عقیدہ مزید پختہ ہوگیا اور انھیں مزید تقویت مل گئی چنانچہ ایک
دل اور ایک جان ہو کر ان کے گرد جمع ہوگئے کیونکہ انھوں نے سالہا سال کى بدبختى اور دربدر کى ٹھوکریں کھانے کے بعد اب اپنے اندر کسى آسمانى پیغمبر کو دیکھا تھا جو کہ ان کى ہدایت کابھى ضامن تھا اور ان کے انقلاب،آزادى اور کامیابى کا بھى رہبر تھا_
2_موسى علیہ السلام نے مصریوں اور قبطیوں تک کے درمیان ایک اہم مقام حاصل کرلیا_ کچھ لوگ ان کى طرف مائل ہوگئے اور جو مائل نہیں ہوئے تھے وہ کم ازکم کم ان کى مخالفت سے ضرور گھبراتے تھے اور جناب موسى علیہ السلام کى صدائے دعوت تمام مصر میں گونجنے لگی_
3_سب سے بڑھ کر یہ کہ فرعون عوامى افکار اور اپنى جان کو لاحق خطرے سے بچائو کے لئے اپنے اندر ایسے شخص کے ساتھ مقابلے کى طاقت کھوچکا تھا جس کے ہاتھ میں اس قسم کا عصا اور منہ میں اس طرح کى گویا زبان تھی_
مجموعى طور پر یہ امور موسى علیہ السلام کے لئے اس حد تک زمین ہموار کرنے میں معاون ثابت ہوئے کہ مصریوں کے اندر ان کے پائوں جم گئے اور انھوں نے کھل کر اپنا تبلیغى فریضہ انجام دیا اور اتمام حجت کی_
قرآن میں فرعونیوں کے خلاف بنى اسرائیل کے قیام اور انقلاب کا ایک اور مرحلہ بیان کیا گیا ہے_پہلى بات یہ ہے کہ خدا فرماتا ہے:''ہم نے موسى اور اس کے بھائی کى طرف وحى کى کہ سرزمین مصر میں اپنى قوم کے لئے گھروں کا انتخاب کرو''_(1)
''اور خصوصیت کے ساتھ ان گھروں کو ایک دوسرے کے قریب اور آمنے سامنے بنائو''_(2)
پھر روحانى طور پر اپنى خود سازى اور اصلاح کرو''اور نماز قائم کرو_''اس طرح سے اپنے نفس کو پاک اور قوى کرو_(3)
اور اس لئے کہ خوف اور وحشت کے آثار ان کے دل سے نکل جائیں اور وہ روحانى و انقلابى قوت پالیں''مومنین کوبشارت دو''کامیابى اور خدا کے لطف و رحمت کى بشارت_(4)
زیر بحث آیات کے مجموعى مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانے میں بنى اسرائیل منتشر،شکست خوردہ،وابستہ،طفیلی،آلودہ اور خوف زدہ گروہ کى شکل میں تھے،نہ ان کے پاس گھر تھے نہ کوئی مرکز تھا،نہ ان کے پاس معنوى اصلاح کا کوئی پروگرام تھا اور نہ ہى ان میں اس قدر شجاعت،عزم اور حوصلہ تھا جو شکست دینے والے انقلاب کے لئے ضرورى ہوتا ہے_لہذا حضرت موسى علیہ السلام اور ان کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو حکم ملاکہ وہ بنى اسرائیل کى مرکزیت کے لئے خصوصاً روحانى حوالے سے چند امور پر مشتمل پروگرام شروع کریں_
1_مکان تعمیر کریں اور اپنے مکانات فرعونیوں سے الگ بنائیں_ اس میں متعدد فائدے تھے_
ایک یہ کہ سرزمین مصر میں ان کے مکانات ہوں گے تو وہ اس کا دفاع زیادہ لگائو سے کریں گے_
دوسرا یہ کہ قبطیوں کے گھروں میں طفیلى زندگى گزارنے کے بجائے وہ اپنى ایک مستقل زندگى شروع کرسکیں گے_
تیسرا یہ کہ انکے معاملات اور تدابیر کے راز دشمنوں کے ہاتھ نہیں لگیں گے_
2_اپنے گھر ایک دوسرے کے آمنے سامنے اور قریب قریب بنائیں،بنى اسرائیل کى مرکزیت کے لئے یہ ایک موثر کام تھا اس طرح سے وہ اجتماعى مسائل پر مل کر غور فکر کرسکتے تھے اور مذہبیمراسم کے حوالے سے جمع ہوکر اپنى آزادى کے لئے ضرورى پروگرام بنا سکتے تھے_
3_عبادت کى طرف متوجہ ہوں،خصوصاً نماز کى طرف کہ جو انسان کو بندوں کى بندگى سے جدا کرتى ہے اور اس کا تعلق تمام قدرتوں کے خالق سے قائم کردیتى ہے_ اس کے دل اور روح کو گناہ کى آلودگى سے
پاک کرتى ہے اپنے آپ پر بھروسہ کرنے کا احساس زندہ کرتى ہے اورقدرت پروردگار کا سہارا لے کر انسانى جسم میں ایک تازہ روح پھونک دیتى ہے_
4_ایک رہبر کے طور پر حضرت موسى علیہ السلام کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ بنى اسرائیل کى روحوں میں موجود طویل غلامى اور ذلت کے دور کا خوف ووحشت نکال باہر پھینکیں اور حتمى فتح ونصرت،کامیابى اور پروردگار کے لطف وکرم کى بشارت دے کر مومنین کے ارادے کو مضبوط کریں اور ان میں شہامت و شجاعت کى پرورش کریں_
اس روش کو کئی سال گزر گئے اور اس دوران میں موسى علیہ السلام نے اپنے منطقى دلائل کے ساتھ ساتھ انھیں کئی معجزے بھى دکھائے _


(1)سورہ یونس آیت87
(2)سورہ یونس آیت87
(3)سورہ یونس آیت87

(4)سورہ یونس آیت 87

 

 

ہم نے انھیں باہر نکال دیاجناب موسى اورہارون علیہما السلام کے اونى لباس
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma