مختلف کھانوں کى تمنا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
عظیم وعدہ گاہبیابانوں میں چشمہ ابلنا

ان نعمات فراوان کى تفصیل کے بعد جن سے خدا نے بنى اسرائیل کو نوازا تھا_ قرآن میں ان عظیم نعمتوں پر ان کے کفران اور ناشکر گزارى کى حالت کو منعکس کیا گیا ہے_اس میں اس بات کى نشاندہى ہے کہ وہ کس قسم کے ہٹ دھرم لوگ تھے_شاید تاریخ دنیا میں ایسى کوئی مثال نہ ملے گى کہ کچھ لوگوں پر اس طرح سے الطاف الہى ہو لیکن انہوں نے اس طرح سے اس کے مقابلے میں ناشکر ى اور نا فرمانى کى ہو_
پہلے فرمایا گیا ہے:
''یاد کرو اس وقت کو جب تم نے کہا :اے موسى ہم سے ہر گز یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک ہى غذا پر قناعت کرلیں،(من و سلوى کتنى ہى لذیذ غذا ہو، ہم مختلف قسم کى غذا چاہتے ہیں_)(1)
''لہذا خدا سے خواہش کرو کہ وہ زمین سے جو کچھ اگایا کرتا ہے ہمارے لئے بھى اگائے سبزیوں میں سے،ککڑی،لہسن،مسور اور پیاز''_(2)
لیکن موسى علیہ السلام نے ان سے کہا:''کیا تم بہتر کے بجائے پست تر غذا پسند کرتے ہو''_(3)
''جب معاملہ ایسا ہى ہے تو پھر اس بیابان سے نکلو اور کسى شہر میں داخل ہونے کى کوشش کروکیونکہ جو کچھ تم چاہتے ہو وہ وہاں ہے''_(4)
یعنى تم لوگ اس وقت اس بیابان میں خود سازى اور امتحان کى منزل میں ہو،یہاں مختلف کھانے نہیں مل سکتے ،جاو شہر میں جاو تاکہ یہ چیزیں تمہیں مل جائیں ،لیکن یہ خود سازى کا پروگرام وہاں نہیں ہے_
اس کے بعد قرآن مزید کہتا ہے کہ خدا نے ان کى پیشانى پر ذلت و فقر کى مہر لگادیااور وہ دوبارہ غضب الہى میں گرفتار ہوگئے _
یہ اس لئے ہوا کہ وہ آیات الہى کا انکار کرتے تھے اور ناحق انبیاء کو قتل کرتے تھے _ یہ سب اس لئے تھا کہ وہ گناہ،سرکشى اور تجاوز کے مرتکب ہوتے تھے_(5)


(1)سورہ بقرہ آیت61
(2)سورہ بقرہ آیت61
(3)سورہ بقرہ آیت61
(4)سورہ بقرہ آیت61

(5)سورہ بقرہ آیت61

 

 

 

عظیم وعدہ گاہبیابانوں میں چشمہ ابلنا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma