اوربنى اسرائیل کى نافرمانی اصحاب سبت،سنیچر کى چھٹی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
بنى اسرائیل نے کس طرح گناہ کیا تھا؟وہ خزانہ کیا تھا؟

بنى اسرائیل کا ایک گروہ جو ایک سمندر (بظاہر بحیرہ احمر جو فلسطین کے پاس ہے)کے کنارے شہر''ایلہ''(جسے آج کل''ایلات''کہتے ہیں)میں رہتے تھے،ان کى آزمائشے کے لئے اللہ نے انہیں حکم دیا تھا کہ ہفتہ کے روز مچھلى کا شکار نہ کریں،سارے دنوں میں شکار کریں صرف ایک دن تعطیل کردیا کریں لیکن ان لوگوں نے اس حکم کى صریحاًمخالفت کى جس کے نتیجے میں وہ درد ناک عذاب میں مبتلا ہوئے جس کى تفصیل قرآن میں بیان کى گئی ہے_
قرآن میں ارشاد ہوتا ہے:''جو یہودى تمہارے زمانہ میں موجود ہیں ان سے اس شہر کے ماجرے کے متعلق سوال کرو جو سمندر کے کنارے آباد تھا''_اور انہیں وہ زمانہ یاددلائو جبکہ وہ ہفتہ کے روز قانون الہى کى مخالفت کرتے تھے_''(1)
کیونکہ ہفتہ کے روز ان کى تعطیل کا دن تھا جس میں ان کو یہ حکم ملا تھا کہ اس روز وہ اپنا کاروبار ترک کردیں اور عبادت خدا میں مشغول ہوں لیکن انہوں نے اس حکم کى طرف کوئی توجہ نہ دی_
اس کے بعد قرآن کریم اس جملے کى جو اجمالى طور پر پہلے گزر چکا ہے اس طرح شرح کرتاہے کہ یاد کرو:'' جب ہفتہ کے دن مچھلیاں پانى کے اوپر ظاہر ہوتى تھیں اور دوسرے دنوں میں وہ کم دکھلائی دیتى تھیں''_(2)
یہ بات واضح ہے کہ جو لوگ سمندر کے کنارے زندگى بسر کرتے تھے ان کى خوراک اور آمدنى کا بڑا ذریعہ مچھلى کاشکار ہوتا ہے،اور چونکہ ہفتہ کے روز مسلسل تعطیل ان کے درمیان رائج تھی، لہذا اس روز مچھلیاں امن محسوس کرتى تھیں اور وہ گروہ در گروہ پانى کى سطح پر ظاہر ہوتى تھیں لیکن دوسرے دنوں میں چونکہ ان کا شکار کیا جاتا تھا اس لئے وہ گہرے پانى میں بھاگ جاتى تھیں_ بہر حال یہ کیفیت چاہے کسى فطرى امر کے نتیجہ میں ہو یا کوئی خلاف معمول الہى بات ہو اس سے ان لوگوں کى آزمائشے مطلوب تھى جیسا کہ قرآن بیان کرتا ہے:
''ہم نے اس طرح ان لوگوں کى آزمائشے کى اس چیز کے ذریعے جس کى وہ مخالفت کرتے تھے''_(3)
جس وقت بنى اسرائیل اس بڑى آزمائشے سے دوچار ہوئے جو ان کى زندگى کے ساتھ وابستہ تھى تو وہ تین گروہوں میں بٹ گئے:
اول:جن کى اکثریت تھی،وہ لوگ تھے جنہوں نے اس فرمان الہى کى مخالفت پر کمر باندھ لی_
دوم:جو حسب معمولى ایک چھوٹى اقلیت پر مشتمل تھا وہ گروہ اول کے مقابلے میں امر بالمعروف اور نہى عن المنکر کى شرعى ذمہ دارى ادا کرتا تھا_
سوم:یہ وہ لوگ تھے جو ساکت اور غیر جانبدار تھے_یہ نہ تو گنہگاروں کے ساتھ تھے اور نہ انہیں گناہوں سے منع کرتے تھے_
قرآن میں اس گروہ نے دوسرے گروہ سے جو گفتگو کى ہے اسے نقل کیا گیا ہے_
اس وقت کو یاد کرو جب ان میں سے ایک گروہ نے دوسرے سے کہا: تم ان لوگوں کو کیوں وعظ و نصیحت کرتے ہو جنہیں آخر کار خدا ہلاک کرنے والا ہے یا درد ناک عذاب میں مبتلا کرنے والا ہے_
انہوں نے جواب میں کہا:ہم اس لئے برائی سے منع کرتے ہیں کہ خدا کے سامنے اپنى ذمہ دارى کو ادا کردیں اور وہ اس بارے ہم سے کوئی باز پرس نہ کرے_
علاوہ ازیں شاید ان کے دلوں میں ہمارى باتو ںکا کوئی اثر بھى ہوجائے اور وہ طغیان و سرکشى سے ہاتھ اٹھالیں_(4)
''آخر کار دنیا پرستى نے ان پر غلبہ کیا_اور انہوں نے خدا کے فرمان کو فراموش کردیا_ اس وقت ہم نے ان لوگوں کو جو لوگوں کو گناہ سے منع کرتے تھے،نجات دی،لیکن گناہگاروں کو ان کے گناہ کے سبب سخت عذاب میں مبتلا کردیا''_(5)
اس کے بعد انہیں سزادیئے جانے کى کیفیت اس طرح بیان فرمائی گئی ہے:''انہوں نے اس بات کے مقابلے میں سرکشى کى جس سے انہیں روکا گیا تھا_(لہذا)ہم نے ان سے کہا دھتکارے ہوئے بندروں کى شکل میں ہوجائو''_(6)


(1)سورہ اعراف 162

(2)سورہ اعراف آیت 162
(3)سورہ اعراف آیت 163

(4)سورہ اعراف 164
(5)سورہ اعراف آیت 165
(6)سورہ اعراف آیت 166

 

 

بنى اسرائیل نے کس طرح گناہ کیا تھا؟وہ خزانہ کیا تھا؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma