بنى اسرائیل کى گائے کا واقعہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
بنى اسرائیل کے اعتراضاتبنى اسرائیل نے کس طرح گناہ کیا تھا؟

بنى اسرائیل میں سے ایک شخص نا معلوم طور پر قتل ہو جاتا ہے _اس کے قاتل کا کسى طرح پتا نہیں چلتا_
تاریخ اور تفاسیر سے جو کچھ ظاہر ہوتاہے وہ یہ ہے کہ قتل کا سبب مال تھا یا شادی_
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ بنى اسرائیل میں ایک ثروت مند شخص تھا_ اس کے پاس بے پناہ دولت تھی_اس دولت کا وارث اس کے چچا زاد بھائی کے علاوہ کوئی نہ تھا_وہ دولت مند کافى عمر رسیدہ ہوچکا تھا_اس کے چچازاد بھائی نے بہت انتظار کیا کہ وہ دنیا سے چلا جائے تاکہ اس کا وارث بن سکے لیکن اس کا انتظار بے نتیجہ رہا لہذا اس نے اسے ختم کردینے کا تہیہ کرلیا _بالاخر اسے تنہائی میں پاکر قتل کردیا اور اس کى لاش سڑک پر رکھ دى اور گریہ وزارى کرنے لگا اورحضرت موسى علیہ السلام کى بارگاہ میں مقدمہ پیش کیا کہ بعض لوگوں نے میرے چچا زاد بھائی کو قتل کردیا ہے_
<-- چاہے وہ انسان پیغمبر نہ بھى ہوں(ایسے افعال میں اور معجزات میں فرق ہوتا ہے)لہذا جب خارق العادت امور اور معجزات کے وقوع کو قبول کرلیا جائے تو مسخ ہو جانا یا ایک انسان کا دوسرے انسان کى صورت اختیار کرلینا کوئی خلاف عقل بات نہیں ہے_
اس طرح کا خارق العادت واقعہ رونماہونا نہ تو قانون علل و اسباب میں کوئی مستثنى ہے اور نہ ہى عقل و خرد کے برخلاف بلکہ اس میں صرف ایک''عادی''و طبیعى کلیہ کى شکست ہے جس کى نظیر ہم نے بعض استثنائی انسانوں میں بارہا دیکھى ہے_
بنابریں اس بات میں کوئی مضائقہ نہیں کہ کلمہ''مسخ''کا جو ظاہرى مفہوم ہے اسى کو مانا جائے جو قرآن میں آیا ہے نیزدیگر مفسرین نے بھى زیادہ تر یہى معنى مراد لئے ہیں_
بعض دیگر مفسرین کہتے ہیں کہ قتل کا سبب یہ تھا کہ اپنے چچا زاد بھائی کو قتل کرنے والے نے اس سے اس کى بیٹى کارشتہ مانگاتھا لیکن اس نے یہ درخواست رد کردى اور لڑکى کو بنى اسرائیل کے ایک نیک اور پاکباز جوان سے بیاہ دیا_شکست خوردہ چچازاد بھائی نے لڑکى کے باپ کو قتل کرنے کا ارادہ کرلیا اور چھپ کر اسے قتل کردیا_
بنى اسرائیل کے قبائل کے درمیان جھگڑا اور نزاع شروع ہوجاتا ہے _ ان میں سے ہر ایک دوسرے قبیلے اور دیگر لوگوں کو اس کا ذمہ دار گردانتا ہے اور اپنے کو برى الذمہ قرار دیتا ہے_
جھگڑا ختم کرنے کے لئے مقدمہ حضرت موسى علیہ السلام کى خدمت میں پیش کیا جاتا ہے اور لوگ آپ سے اس موقع پر مشکل کشائی کى درخواست کرتے ہیں اور اس کا حل چاہتے ہیں_
چونکہ عام اور معروف طریقوں سے اس قضیہ کا فیصلہ ممکن نہ تھا اوردوسرى طرف اس کشمکش کے جارى رہنے سے ممکن تھا بنى اسرائیل میں ایک عظیم فتنہ کھڑا ہوجاتا _
لہذا جیسا کہ آپ ان آنے والى ابحاث میں پڑھیں گے حضرت موسى علیہ السلام پروردگار سے مدد لے کر اعجاز کے راستے اس مشکل کو کیونکر حل کرتے ہیں_
قرآن نے فرمایا:''یاد کرو اس وقت کو جب موسى نے اپنى قوم سے کہا تھا(قاتل کو تلاش کرنے کے لئے)پہلى گائے(جو تمہیں مل جائے اس)کو ذبح کرو''_(1)
اور اس ذبح شدہ گائے کا ایک حصہ اس مقتول کے جسم پر لگائو جس کا قاتل معلوم نہیں ہے تا کہ وہ زندہ ہوجائے اور اپنے قاتل کو بتائے_
انہوں نے بطور تعجب کہا:''کیا تم ہم سے تمسخر کرتے ہو''_
موسى علیہ السلام نے ان کے جواب میں کہا:''میں خدا سے پناہ مانگتاہوں کہ میں جاہلوں میں سے ہوجائوں''_(2)
یعنى استہزاء اور تمسخر کرنا نادان افراد اور جاہل افراد کا کام ہے_اور خدا کا رسول یقینا ایسا نہیں ہے_


(1)سورہ بقر آیت67

(2)سورہ بقر آیت 67

 

 


بنى اسرائیل کے اعتراضاتبنى اسرائیل نے کس طرح گناہ کیا تھا؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma