جناب یونس علیہ السلام نے استغفار کیا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
جناب یونس علیہ السلام کدو کى بیل کے سایہ میںقرعہ تین بار جناب یونس علیہ السلام کے نام

یونس علیہ السلام بہت جلد ہى اصل قضیے کى طرف متوجہ ہوگئے ،اپ نے پورى توجہ کے ساتھ بارگاہ خدا وندى کى طرف رخ کیا اور اپنے ترک اولى پر استغفار کى اور اس کى مقدس اور معروف بارگاہ سے عفو و کا تقاضا کیا _(1)
میں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور تیرى بارگاہ سے دور ہو گیا ہوں اور تیرے عتاب و سر زنش میں ،جو میرے لئے جہنم سوزان کے مانند ہے، گرفتار ہو گیا ہوں _
یہاں ظلمات کے کیا معنى ہیں؟ممکن ہے کہ یہ تعبیر دریا اور پانى کى گہرائیوں کى تاریکى او راس بہت بڑى مچھلى کے پیٹ کى تاریکى اور رات کى تاریکى کى طرف اشارہ ہو، اور ایک روایت کہ جو امام محمد باقر علیہ السلام سے نقل ہوئی ہے ،وہ بھى اس کى تائید کرتى ہے _
اس مخلصانہ اعتراف اور ندامت سے ملى ہوئی تسبیح نے اپنا کام کیا اور جیسا کہ قران میں بیان ہوا ہے: اس نے تہہ بہ تہہ تاریکیوں میں پکارا کہ :تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ،تو پاک و منزہ ہے میں ہى ظالموں میں سے تھا. ''ہم نے اس کى دعا قبول کر لى اور اسے غم و اندوہ سے نجات دى اور ہم ایمان والوں کو اسى طرح سے نجات دیا کرتے ہیں''_ (2)
اب دیکھیں قرآن اس سلسلے میں کیا کہتا ہے،ارشاد پروردگارہوا:''اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتا ،تو یقینا وہ قیامت کے دن تک مچھلى کے پیٹ میں ہى رہتا ''_(3)
اور یہ وقتى قید خانہ دائمى زنداں میں بدل جاتا اور وہ دائمى زنداں اس کے لئے قبرستان میں بدل جاتا_وہ بہت بڑى مچھلى خشک وبے گیاہ ساحل کے نزدیک ائی اور حکم خدا سے اس لقمے کو جو اس سے زائد تھا باہر پھینک دیا_
لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس عجیب و غریب زندان نے یونس علیہ السلام کے جسم کى سلامتى کو درہم و برہم کر دیا تھا ،لہذا وہ بیمارو ناتواں اس زنداں سے ازاد ہوئے _
ہمیں صحیح طور پر معلوم نہیں ہے کہ حضرت یونس علیہ السلام کتنى مدت تک مچھلى کے پیٹ میں رہے، لیکن یقینى طور پر جتنا عرصہ بھى رہے اس کے عوارض سے بچ نہیں سکتے تھے ،یہ ٹھیک ہے کہ فرمان الہى صادر ہوا تھا کہ مچھلى کے بد ن میں ہضم اور جذب نہ ہوں ،لیکن یہ اس معنى میں نہیں تھا کہ اس زندان کے کچھ اثار بھى وہ اپنے ساتھ نہ لائیں لہذا مفسرین کى ایک جماعت نے لکھا ہے کہ وہ ایک نو مولود ،ضعیف و ناتوان اور بے پروبال، پرندے کے بچے کى طرح مچھلى کے پیٹ سے باہر ائے، اس طرح سے کہ ان میں حرکت کرنے کى بھى طاقت نہیں تھی_


(1)اس مقام پر ایک نہایت پر معانى اور معروف ذکر حضرت یونس علیہ السلام کى زبانى نقل ہوا ہے جو سورہ انبیاء کى ایہ 87میں ایا ہے اور اہل عرفان کے درمیان ذکر ''یونسیہ '' کے نام سے مشہور ہے:''فنادى فى الظلمات ان لا الہ الا انت سبحانک انى کنت من الظالمین''

(2)سورہ انبیاء ایت 88
(3)سورہ صافات ایت 143_144


جناب یونس علیہ السلام کدو کى بیل کے سایہ میںقرعہ تین بار جناب یونس علیہ السلام کے نام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma