حضرت عزیر(ع) نے دین یہود کى بہت خدمت کی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
حضرت زکریا و یحی علیہما السلامحضرت عزیر علیہ السلام

عربى زبان میں ''عزیر ''انہى کو کہاجاتا ہے جو یہودیوں کى لغت میں ''عزرا''کہلاتے ہیں ،عرب چونکہ جب غیر زبان کا کوئی نام اپناتے ہیں تو عام طورپر اس میں تبدیلى کر دیتے ہیں خصوصا ًاظہار محبت کے لئے اسے صیغہ تصغیر میں بدل لیتے ہیں_''عزرا''کو بھى ''عزیر''میں تبدیل کیا گیا ہے جیسا کہ'' عیسى ''کے اصل نام کو جو در اصل ''یسوع ''تھا اور ''یح ''کو جو کہ ''یوحنا''تھا بدل دیا _
بہرحال عزیر یا عزرا یہودیوں کى تاریخ میں ایک خاص حیثیت رکھتے ہیں یہاں تک کہ ان میں سے بعض ملت و قوم کى بنیاد اور اس جمعیت کى تاریخ کى درخشندگى کى نسبت ان کى طرف دیتے ہیں _درحقیقت حضرت عزیر علیہ السلام نے اس دین کى بڑى خدمت کى ہے کیونکہ ''بخت النصر''بادشاہ ''بابل''نے یہود کو نیست و نابود کردیا تھا اور ان کے شہر اس کى فوج کے ہاتھ اگئے ،ان کا عبادت خانہ ویران ہوگیا اور ان کى کتاب توریت جلادى گئی ،ان کے مرد قتل کر دیئے گئے اور ان کى عورتیں اور بچے قید کر کے بابل کى طرف منقتل کر دیئے گئے اور وہ تقریباً ایک سوسال وہیں رہے_
پھر جب ایران کے بادشاہ'' کو رش ''نے بابل فتح کیا تو عزرا جو اس وقت کے یہودیوں کے ایک سردار اور بزرگ تھے اس کے پاس ائے اور اسے ان کے بارے میں سفارش کی،''کورش'' نے ان سے موافقت کى کہ یہودى اپنے شہروں کى طرف پلٹ جائیں اور نئے سرے سے توریت لکھى جائے، اسى لئے یہودى انھیں ایک نجات دہندہ اور اپنے دین کا زندہ کرنے والا سمجھتے ہیں ،اسى بناء پر ان کا حد سے زیادہ احترام کرتے ہیں_
اسى امر کے سبب یہودیوں کے ایک گروہ نے انھیں ''ابن اللہ ''(اللہ کا بیٹا)کا لقب دیا،اگر چہ بعض روایات سے مثلا احتجاج طبرسى کى روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ یہ لقب حضرت عزیر کے احترام کے طورپر استعمال کرتے تھے لیکن اسى روایت میں ہے کہ جب پیغمبر اسلام (ص) نے ان سے پوچھا کہ اگر تم حضرت عزیر کا ان عظیم خدمات کى وجہ سے احترام کرتے ہو اور اس بناء پر انھیں اس نام سے پکارتے ہو تو پھر یہ لقب حضرت موسى علیہ السلام کو کیوں نہیں دیتے جب کہ انھوں نے حضرت عزیر کى نسبت تمہارى بہت زیادہ خدمت کى ہے تو وہ اس کا کوئی جواب نہ دے سکے اور نہ ہى اس کا کوئی جواب تھا _
بہر حال اس نام سے بعض لوگوں کے اذہان میں حترام سے بالا تر صورت ہو گئی اور جیسا کہ عوام کى روش ہے کہ اس سے اپنى فطرت کے مطابق حقیقى مفہوم لیتے تھے اورا نھیں واقعا خداکا بیٹا خیال کرتے تھے کیونکہ ایک تو حضرت عزیر نے انھیں در بدر کى زندگى سے نجات دى تھى اور دوسرا توریت لکھ کر ان کے دین کو ایک نئی زندگى بخشى تھى ،البتہ ان کا یہ عقیدہ نہ تھالیکن قران سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے ایک گروہ خصوصیت سے جو پیغمبر اسلام (ص) کے زمانے میں تھا کہ یہى نظر فکر تھى یہى وجہ ہے کہ کسى تاریخ میں یہ نہیں ہے کہ انھوں نے ایت کو سن کر کہ ''یہود کہتے ہیں: عزیر اللہ کا بیٹا ہے''(1)انکا کیا ہو یا انھوں نے کوئی اواز بلند کى ہو،اگر ایسا ہوتا تو یقینا وہ کوئی ردّعمل ظاہر کرتے_


(1)سورہ توبہ ایت 30

 

 

حضرت زکریا و یحی علیہما السلامحضرت عزیر علیہ السلام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma