معجزات عیسى علیہ السلام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
پیغمبر اکرم (ص) سے عیسائیوں کى گفتگوجناب عیسى علیہ السلام کى ماموریت کا اغاز

درحقیقت انبیاء کى دعوت حقیقى زندگى کى طرف دعوت ہے اس لئے قران میں حضرت مسیح علیہ السلام کے معجزات کى تفصیل کے موقع پر سب سے پہلے حکم خدا سے بے جان چیزوں میں زندگى پیدا کرنے کا تذکرہ ہے اور حضرت عیسى علیہ السلام کى زبان فرمایا گیاہے: '' میں تمہارے پروردگار کى طرف سے تمہارے لئے نشانى لایا ہوں،میں گیلى مٹى سے پرندے کى شکل کى کوئی چیز بناتا ہوں اوراس میں پھونکتا ہوں تو وہ حکم خدا سے پرندہ بن جاتا ہے''_(1)
حکم خدا سے ایجاد حیات کا مسئلہ کوئی پیچیدہ مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا کے تمام زندہ موجودات مٹى اور پانى سے وجود میں آئے ہیں،
زیادہ سے زیادہ اسے تدریجى تحول و تغیر کہہ سکتے ہیں اوریہ تبدیلى عرصہ دراز میں وقوع پذیر ہوجائیں اور مٹى زندہ موجود میں بدل جائے_جب کہ یہ معجزہ پیش کرنے والے کا ربط ماوراء الطبیعات اور پروردگار کى لامتناہى قدرت کے ساتھ ہے_
اس کے بعد ان بیماریوں کے علاج کا تذکرہ ہے جن کا علاج بہت مشکل ہے یا جو معمول کے طریقوںسے قابل علاج نہیں ہیں_
ارشاد ہوتا ہے:''میں مادر زاد اندھے اور ابرص(برص اور سفید داغ والى بیمارى )میں مبتلا لوگوں کا علاج کرسکتا ہوں اور مردوں کو بھى لباس حیات پہنا سکتاہوں''_(2)
واضح ہے کہ یہ امور خصوصاً اس زمانے کے اطباء اور علماء کے لئے ناقابل انکار معجزات تھے_
بعد کے مرحلے میں لوگوں کے پوشید ہ اسرار کى خبر دینے کى بات کى گئی ہے کیونکہ ہر شخص کى اپنى انفرادى اور شخصى زندگى سے کچھ ایسے اسرار اور راز ہوتے ہیں جن سے دوسرے لوگ آگاہ نہیں ہوتے_ اب اگر کوئی شخص کسى قسم کے سابقہ روابط کے بغیرایسے امور کى اطلاع دیدے مثلاً جو کھانے انہوں نے کھائے ہیں ان کى خبردے یا جو کچھ انہوں نے پس انداز کر رکھا ہے اس کى تمام تفصیلات بتادے تو یہ اس امر کى دلیل ہوگى کہ اس نے غیبى منبع عالم سے الہام حاصل کیا ہے، جناب مسیح علیہ السلام کہتے ہیں:''میں ان امور سے آگاہ ہوں اور تمہیں ان کى خبر دیتا ہوں''_(3)
تفسیر المنار کے مو لف اور بعض دیگر مفسرین اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ قران میں مذکورہ معجزاتى امور جو حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں قرآن نے بیان کیے ہیں ان کى کچھ نہ کچھ توجیہ کى جانا چاہئے_ مثلاً وہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسى علیہ السلام نے تو فقط دعوى کیا تھا کہ میں حکم خدا سے ایسا کرسکتا ہوں لیکن عملى طور پر یہ کام ہرگز انجام نہیں دیئےالانکہ اگر فرض کریں کہ اس آیت میں یہ احتمال ہو پھر بھى سورہ مائدہ آیت(110)میں ہے:''
واذ تخلق من الطین کھیئة الطیر''_ ''(اے عیسى )خدا کى نعمتوں میں سے ایک نعمت تم پر یہ بھى تھى کہ تم گیلى مٹى سے پرندہ بناتے تھے،اس میں پھونکتے تھے اور وہ حکم خدا سے زندہ ہو جاتا تھا_ لہذا مندرجہ بالا دلیل قابل قبول نہیں کیونکہ سورہ مائدہ کى مذکورہ آیت میں تو پورى صراحت سے ان کے عملاً کر گزرنے کا ذکر ہے_
علاوہ ازیں ایسى توجیہات پر اصرار کے لئے کوئی وجہ بھى نہیں کیونکہ اگر مراد انبیاء کے خارق عادت افعال کا انکار ہے تو قرآن نے بہت سے مواقع پر اس کى تصریح کى ہے اور بالفرض ایک آدھ جگہ پر توجیہ کر بھى لیں تو بقیہ مواقع پر کیا کیا کریں گے_
ان سب پہلوئوں سے صرف نظر کرتے ہوئے جب ہم خدا کو تمام قوانین فطرت و طبیعت پر حاکم جانتے ہیں نہ کہ ان کا محکوم، تو پھر کیا مانع ہے کہ اس کے حکم سے استثنائی مواقع پر طبیعت کے معمول کے قوانین میں غیر معمولى طریقے سے تبدیلى وقوع پذیر ہوجائے_اگر وہ یہ تصور کرتے ہیں کہ یہ امر خدا کى توحید افعالی،کى خالقیت اور لا شریک ہونے کے ساتھ سازگار نہیں ہیںتو قرآن نے اس کا جواب دیا ہے کیونکہ تمام جگہوں پر ان واقعات کے وقوع کو حکم خدا سے مشروط قرار دیا ہے یعنى کوئی شخص بھى اپنى ذاتى قوت و طاقت کے ذریعے ایسے کاموں میں ہاتھ نہیں ڈال سکتا مگر یہ کہ حکم خدا اور اس کى بے پایاں قدرت کو منظور ہو اور یہ عین توحید ہے شرک نہیں_
میں خدا کا بندہ ہوں
حضرت عیسى علیہ السلام ہر قسم کے ابہام اوراشتباہ کے خاتمے کے لئے اور اس لئے کہ آپ کى استثنائی ولادت کو آپ(ع) کى الوہیت پر سند نہ سمجھ لیں بار بار کہتے تھے:''اللہ ہى میرا اور تمہارا پروردگار ہے'' نیز کہتے:''میں اس کا بندہ ہوں اور اس کا بھیجا ہوا ہوں''_ (4)
اس کے برخلاف موجودہ تحریف شدہ انجیلوں میں حضرت مسیح علیہ السلام کى زبان سے خدا کے بارے میں باپ کا لفظ نقل کیا گیا ہے،قرآن میں ایسے مقامات پر لفظ''رب''یا اس جیسے الفاظ نقل ہوئے ہیں_

''ان اللہ ربى و ربکم''_
اور یہ چیز دعوائے الوہیت کے خلاف اور اس کے مقابلے میں حضرت مسیح علیہ السلا م کى انتہائی توجہ کى نشاندہى کرتى ہے_


(1)سورہ آل عمران آیت 49
(2)سورہ آل عمران آیت 49

(3)کیا یہ معجزات باعث تعجب ہیں؟

(4)سورہ آل عمران آیت51

 

پیغمبر اکرم (ص) سے عیسائیوں کى گفتگوجناب عیسى علیہ السلام کى ماموریت کا اغاز
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma