آنحضرت(ص) کے چچا عباس کا اسلام قبول کرنا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
جنگ احد کا پیش خیمہجنگ کا خاتمہ اور اسیروں کا واقعہ

انصار کے کچھ آدمیوں نے رسول اللہ (ص) سے اجازت چاہى کہ آپ کے چچا عباس جو قیدیوں میں تھے ان سے آپ(ص) کے احترام میں فدیہ نہ لیا جائے لیکن پیغمبر (ص) نے فرمایا:
''خداکى قسم اس کے ایک درھم سے بھى صرف نظر نہ کرو''( اگر فدیہ لینا خدائی قانون ہے تو اسے سب پر جارى ہونا چاہئے ،یہاں تک کہ میرے چچا پر بھى اس کے اور دوسروں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے_)
پیغمبر اکرم (ص) عباس کى طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اپنى طرف سے او راپنے بھتیجے ( عقیل بن ابى طالب) کى طرف سے آپ(ص) کو فدیہ ادا کرنا چاہئے_
عباس ( جو مال سے بڑا لگائو رکھتے تھے ) کہنے لگے: اے محمد(ص) کیا تم چاہتے ہو کہ مجھے ایسا فقیر او رمحتاج کردو کہ میں اہل قریش کے سامنے اپنا ہاتھ پھیلائوں_
رسول اللہ (ص) نے فرمایا: اس مال میںسے فدیہ ادا کریں جو آپ(ص) نے اپنى بیوى ام الفضل کے پاس رکھا تھا اور اس سے کہا تھا کہ اگر میں میدان جنگ میں مارا جائوں تو اس مال کو اپنے اور اپنى اولاد کے مصارف کے لئے سمجھنا_
عباس یہ بات سن کر بہت متعجب ہوئے اور کہنے لگے: آپ(ص) کو یہ بات کس نے بتائی ( حالانکہ یہ تو بالکل محرمانہ تھى )؟
رسول اللہ (ص) نے فرمایا : جبرئیل نے، خدا کى طرف سے_
عباس بولے : اس کى قسم کہ جس کى محمد (ص) قسم کھاتا ہے کہ میرے اور میرى بیوى کے علاوہ اس راز سے کوئی آگاہ نہ تھا_
اس کے بعد وہ پکار اٹھے: '
'اشھد انک رسول اللہ''
( یعنى میں گواہى دیتا ہوں کہ آپ(ص) اللہ کے رسول ہیں)
اور یوں وہ مسلمان ہوگئے_
آزادى کے بعد بدر کے تمام قیدى مکہ لوٹ گئے لیکن عباس، عقیل اور نوفل مدینہ ہى میں رہ گئے کیونکہ انہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا_
عباس کے اسلام لانے کے بارے میںبعض تواریخ میں ہے کہ اسلام قبول کرلینے کے بعد وہ مکہ کى طرف پلٹ گئے تھے اور خط کے ذریعہ رسول اللہ (ص) کو سازش سے باخبر کیا کرتے تھے ، پھر 8 سے پہلے فتح مکہ کے سال مدینہ کى طرف ہجرت کر آئے_
 


جنگ احد کا پیش خیمہجنگ کا خاتمہ اور اسیروں کا واقعہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma