عمرة القضاء

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
فتح خیبراگر حدیبیہ میں جنگ ہوجاتی

''عمرة القضاء''وہى عمرہ ہے جو پیغمبر (ص) نے حدیبیہ سے ایک سال بعد یعنى ہجرت کے ساتویں سال کے ماہ ذى القعدہ میں اسے( ٹھیک ایک سال بعد جب مشرکین نے آپ کو مسجد الحرام میں داخل ہونے سے روکا تھا) اپنے اصحاب کے ساتھ انجام دیا اوراس کا یہ نام اس وجہ سے ہے ، چونکہ یہ حقیقت میں گزشتہ سال کى قضاء شمار ہوتا تھا_ اس کى وضاحت اس طرح ہے کہ : قرار داد حدیبیہ کى شقوں میں سے ایک شق کے مطابق پروگرام یہ تھا کہ مسلمان آئندہ سال مراسم عمرہ اور خانہ خدا کى زیارت کو آزادانہ طور پر انجام دیں، لیکن تین دن سے زیادہ مکہ میں توقف نہ کریں اور اس مدت میں قریش کے سردار اور مشرکین کے جانے پہچانے افراد شہرسے باہر چلے جائیں گے تاکہ ایک تو احتمالى ٹکرائو سے بچ جائیں اور کنبہ پرورى اور تعصب کى وجہ سے جو لوگ مسلمانوں کى عبادت توحیدى کے منظر کو دیکھنے کا یارا اور قدرت نہیں رکھتے، وہ بھى اسے نہ دیکھیں)
بعض تواریخ میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے اپنے صحابہ کے ساتھ احرام باندھا اور قربانى کے اونٹ لے کر چل پڑے اور '' ظہران''کے قریب پہنچ گئے اس موقع پر پیغمبر نے اپنے ایک صحابى کو جس کا نام ''
محمد بن مسلمہ'' تھا، عمدہ سوارى کے گھوڑوں اور اسلحہ کے ساتھ اپنے آگے بھیج دیا، جب مشرکین نے اس پر وگرام کو دیکھا تو وہ سخت خوف زدہ ہوئے اور انھوں نے یہ گمان کرلیا کہ حضرت ان سے جنگ کرنا اور اپنى دس سالہ صلح کى قرار داد کو توڑنا چاہتے ہیں ، لوگوں نے یہ خبر اہل مکہ تک پہنچادى لیکن جب پیغمبر اکرم (ص) مکہ کے قریب پہنچے تو آپ نے حکم دیا کہ تمام تیر اور نیزے اور دوسرے سارے ہتھاراس سرزمین میں جس کا نام ''یاجج'' ہے منتقل کردیں، اور آپ خود اور آپ کے صحابہ صرف نیام میں رکھى ہوئی تلواروں کے ساتھ مکہ میں
دارد ہوئے _ اہل مکہ نے جب یہ عمل دیکھا تو بہت خوش ہوئے کہ وعدہ پورا ہوگیا، (گویا پیغمبر (ص) کا یہ اقدام مشرکین کے لئے ایک تنبیہ تھا،کہ اگر وہ نقض عہد کرنا چاہیں اور مسلمانوں کے خلاف سازش کریں،تو ان کے مقابلہ کى قدرت رکھتے ہیں )
رئو سائے مکہ، مکہ سے باہر چلے گئے، تاکہ ان مناظر کو جوان کےلئے دل خراش تھے نہ دیکھیں لیکن باقى اہل مکہ مرد ، عورتیں اور بچے سب ہى راستوں میں ، چھتوں کے اوپر ، اور خانہ خدا کے اطراف میں جمع ہوگئے تھے ، تاکہ مسلمانوں اور ان کے مراسم عمرہ کو دیکھیں _ پیغمبر اکرم (ص) خاص رُعب اور دبدبہ کے ساتھ مکہ میں وارد ہوئے اور قربانى کے بہت سے اونٹ آپ کے ساتھ تھے، اوراپ نے انتہائی محبت اور ادب کے ساتھ مکہ والوں سے سلوک کیا،اور یہ حکم دیا کہ مسلمان طواف کرتے وقت تیزى کے ساتھ چلیں ، اور احرام کو ذراسا جسم سے ہٹالیں تاکہ ان کے قوى اور طاقتور اور موٹے تازے شانے آشکار ہوں ، اور یہ منظر مکہ کے لوگوں کى روح اور فکر میں ، مسلمانوں کى قدرت وطاقت کى زندہ دلیل کے طور پر اثراندز ہو _
مجموعى طور سے ''
عمرة القضاء'' عبادت بھى تھا اور قدرت کى نمائشے بھى ،یہ کہنا چاہئے کہ '' فتح مکہ '' جو بعد والے سال میں حاصل ہوئی ، اس کا بیج انہیں دنوں میں بویا گیا ، اوراسلام کے مقابلہ میں اہل مکہ کے سرتسلیم خم کرنے کے سلسلے میں مکمل طور پر زمین ہموار کردى _ یہ وضع وکیفیت قریش کے سرداروں کے لئے اس قدر ناگوار تھى کہ تین دن گزرنے کے بعد کسى کو پیغمبر کى خدمت میں بھیجا کہ قرادداد کے مطابق جتنا جلدى ہو سکے مکہ کو چھوڑدیجئے _ قابل توجہ بات یہ ہے ، کہ پیغمبر اکرم (ص) نے مکہ کى عورتوں میں سے ایک بیوہ عورت کو،جو قریش کے بعض سرداروں کى رشتہ دار تھی، اپنى زوجیت میں لے لیا، تاکہ عربوں کى رسم کے مطابق ،اپنے تعلق اور رشتے کو ان سے مستحکم کرکے ان کى عداوت اور مخالفت میں کمى کریں _
جس وقت پیغمبر (ص) نے مکہ سے باہر نکل جانے کى تجویز سنى تو آپ نے فرمایا : میں اس ازدواج کے مراسم کے لئے کھانا کھلانا چاہتا ہوں اور تمہارى بھى دعوت کرنا چاہتاہوں ،یہ دعوت رسمى طور پررد کردى گئی _
 

 

فتح خیبراگر حدیبیہ میں جنگ ہوجاتی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma